لاہور (خصوصی نامہ نگار/ نیوز رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ سپیشل رپورٹر) پاکستان واٹر موومنٹ کے رہنماﺅںنے کہا ہے کہ بھارت دریائے چناب پر مکمل قبضہ کیلئے لوک سبھا میں قرارداد لانے اورپھر اقوام متحدہ سے پاکستان کے خلاف قراردمنظور کروانے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن افسوسناک امر ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر اور دریائے چناب پر بھارتی قبضہ سے لاکھوں ایکڑ زمین بنجر ہو جائے گی۔ پاکستان بھارتی آبی دہشت گردی کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان واٹر موومنٹ کے کنوینئر حافظ سیف اللہ منصور،حافظ خالد ولید اور ڈاکٹر ابو وقاص نے اپنے ردعمل میں کیا۔ انہوںنے کہاکہ بھارتی آبی جارحیت کے نتیجہ میں پاکستان اس وقت انتہائی سنگین صورتحال سے دو چار ہے ایک طرف پورا ملک بجلی اور پانی کی کمی کے شدید بحران سے دوچار ہے تو دوسری طرف پاکستان کے دفاع کو بھی سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔ کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سندھ طاس معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔ اس ڈیم کی تعمیر سے نیلم جہلم پراجیکٹ نہ صرف غیر فعال ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں کاروباری برادری نے بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر پاکستانی حقوق سلب کرنے کی قرارداد تیار کرنے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں جو بھارت کو تجارت کے لئے پسندیدہ قوم قرار دینے کے لئے بغیر سوچے سمجھے اقدام کر رہی ہے۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے پاکستان کو بھارت سے تجارت کے نتیجہ میں 70 کروڑ 42 لاکھ ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ آل پاکستان سکینڈ اینڈ کلوونگ ایسوسی ایشن کے صدر نعیم بادشاہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے دشمنی کبھی ختم نہیں کی صرف اپنی مصلحت کے تحت کچھ عرصہ دوستی کا راگ الاپتا ہے۔ انجمن تاجران آٹو پارٹس مارکیٹ بادامی باغ کے صدر وقار اے میاں نے کہا کہ بھارت کی اس حرکت کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ امن کی آشا پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔ دریں اثناءخارجہ امور کے ماہرین نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے پانیوں پر قبضہ کر رہا ہے حکومت پاکستان کو ایک جامعہ پالیسی ترتیب دینی چاہیے عالمی ماہرین کی خدمات حاصل کر کے اس پر جامعہ منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر مبشر ترمذی نے کہا کہ پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت میں جانے میں اور وہاں پر اعتراضات آٹھانے میں دیر کر دی تھی جس کا بھارت نے بھرپور فائدہ حاصل کیا۔ ہمایوں اسلم خواجہ نے کہا کہ پہلے مشرف کے دور میں بھارتی ڈیموں پر بولا نہیں گیا اب موجودہ سیاسی دور میں بھارت سے تعلقات بہتر کرنے اور تجارت پر زور دینے کی بات تو کی گئی لیکن بھارت کی طرف سے پانی کم کرکے زراعت کو اربوں روپے کا نقصان پر بات نہیں کی گئی ہے۔