اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت سے طالبان کیساتھ مذاکرات پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ کریں گے‘ حکومت شام سمیت خارجہ پالیسی پر بھی عوام کو اعتماد میں لے‘ چوہدری نثار کچہری حملے کے حوالے سے اپنے دئیے گئے منفی بیان پر وضاحت دیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے اپنی حکمت عملی طے کرلی ہے جس میں حکومت کے طالبان سے مذاکرات پر ہونے والی پیشرفت سے اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ بے شک حکومت ان کیمرہ اجلاس بلاکر بریفنگ دے ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران ہونے والے دھماکوں سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کا واضح موقف ہے کہ ملک میں امن ہونا چاہئے چاہے وہ مذاکرات سے ہو یا کسی اور طریقے سے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ڈالر آنے کو خوش آمدید کہتے ہیں لیکن عوام کو بھی اس کا فائدہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو منفی بیانات نہیں دینے چاہئیں۔ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے مجوزہ اجلاس سے متعلق حکمت علمی بنا لی ہے۔ طالبان سے مذاکرات پر حکومت سے بریفنگ کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ایف 8 کچہری میں وزیر داخلہ کے بیان پر وضاحت مانگی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں تبدیلی پر ایوان کو اعتماد میں لیا جائے، بتایا جائے کہ شام سمیت حکومت کی خارجہ پالیسی کا کیا اسٹیٹس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی کا بیان نہیں دینا چاہئے، مذاکرات کے نتائج سامنے آنے کے بعد کھل کر رائے کا اظہار کریں گے۔ ملک میں امن ہونا چاہئے چاہے مذاکرات سے ہو یا آپریشن سے۔