ڈھاکہ (اے ایف پی) بنگلہ دیشی حکومت کی انتقامی کارروائیاں جا رہی ہیں۔ اب اسکا نشانہ اسلام پسند کی بجائے اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء ہیں جن کا غبن کے الزام میں آئندہ ماہ ٹرائل شروع ہو گا۔ انسداد کرپشن کی خصوصی عدالت کے وکلا کا موقف ہے سابق وزیراعظم اور انکے 3 ساتھیوں پر 6 لاکھ امریکی ڈالر کی بدعنوانی کی اور انکا ٹرائل21 اپریل سے شروع ہو گا۔ الزامات ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ خالدہ ضیاء کے وکیل اقدام کو انتقامی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خالدہ ضیاء اور انکے خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش اور سازش ہے۔ عدالت حکمران پارٹی کے اتحاد کا کردار ادا کر رہی ہے۔ عدالت نے اپنے ہی قوانین کو توڑا اور بغیر پوچھ گچھ کے ٹرائل کا اعلان کر دیا گیا۔ ادھرخالدہ ضیا اور ان کے ساتھی فلاحی فنڈز میں لاکھوں ڈالر کی خرد برد سے انکار کرتے ہیں۔ڈھاکہ کی عدالت نے خالدہ ضیا کی جانب سے مزید وقت کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے سماعت کے آغاز کے لیے 21 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔خالدہ ضیا کی جماعت بی این پی کی جانب سے جنوری میں عام انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے بعد یہ مقدمہ ایک نئی کشیدگی کا باعث بنے گا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی استغاثہ کا کہنا ہے کہ خالدہ ضیا اور ان کے ساتھیوں نیسابق صدر اور ان کے مرحوم شوہر ضیا الرحمن کے نام پر قائم فلاحی ٹرسٹ سے تین کروڑ دس لاکھ ٹکا سے زائد کی رقم حاصل کی۔خالدہ ضیا اور ان کے بیٹے طارق الرحمن سمیت چار افراد پر ضیا الرحمن کے نام پر قائم ایک یتیم خانے کو دیے گئے دو کروڑ پندرہ لاکھ ٹکا کی رقم خرد برد کرنے کا الزام ہے۔