اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری مفاہمت کے عمل میں پاکستان صرف سہولت کار کا کردار ادا کررہا ہے اور وہ افغان گروپوں کو مذاکرات شروع کرنے کیلئے زور دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور امید ہے کہ دوسرے ممالک بھی اسی پالیسی پر عمل کرینگے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان، افغانستان کے ساتھ مضبوط تجارتی اور اقتصادی تعلقات کا خواہشمند ہے کیونکہ یہ اس کی پرامن ہمسائیگی کی پالیسی کا حصہ ہے پاکستان نے تجارت کی راہ میںحائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور باہمی تجارت کے فروغ کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان طور خم سے کابل تک موٹروے تعمیر کرے گا جس کے بعد ریلوے ٹریک بھی بنایا جائے گا۔ تاپی گیس منصوبہ علاقہ میںگیم چینجر ثابت ہوگا۔ آن لائن کے مطابق کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں کوئی پراکسی وار نہیں لڑ رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان تعلقات میں پہلے سے زیادہ بہتری ہے۔ بیرونی مداخلت کی وجہ سے افغانستان کا امن تباہ ہوا بیرونی مداخلت بند ہوجائے تو افغانستان میں امن و سلامتی ہوسکتی ہے۔ مذاکرات کا عمل ابتدائی مراحل سے گزر رہا ہے امید ہے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے موثر نتائج نکلیں گے۔