صولت مرزا کے انکشافات‘ قانونی پہلوئوں کا جائزہ‘ نئی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ

Mar 20, 2015

اسلام آباد(ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) ایوان صدر کے ذرائع کے مطابق وفاقی وزرات داخلہ نے صولت مرزا کی جانب سے نئے انکشافات کے بعد اس سے تحقیقات کیلئے نئی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ کمیٹی کے ارکان آج صولت مرزا سے ملاقات کریں گے، سزائے موت کے قیدی سے پوچھ گچھ کیلئے نئے قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا جارہا ہے، قانونی پہلوئوں کا جائزہ لینے کے بعد نئی تحقیقاتی ٹیم کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ٹیم کی تشکیل کا جائزہ وزارت داخلہ کے حکام کی جانب سے لیا جارہا ہے۔ نئی تحقیقاتی ٹیم صولت مرزا سے نیا بیان لے گی تاکہ اس بیان کی قانونی حیثیت کو برقرار رکھا جاسکے اور مجرم کو پھانسی بھی دیدی جائے۔ صولت مرزا سے دوبارہ تحقیقات کا فیصلہ ہوچکا ہے ان کا دوبارہ اعترافی بیان بھی لیا جائے گا اس بیان کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ صولت مرزا کی پھانسی کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ صولت مرزا کے اعترافی بیان کے بعد ایوان صدر میں قانونی ماہرین کی ٹیم کا اہم اجلاس ہوا جس میں ان کی سزا موخر کی گئی۔ مچھ جیل انتظامیہ نے متعلقہ عدالت کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق صولت مرزا کے وعدہ معاف گواہ بننے کا امکان ہے۔ یہ امکان ہے کہ صولت مرزا کے ویڈیو پیغام کو مجسٹریٹ کی موجودگی میں قانونی بیان کے طور پر ریکارڈ کیا جائے گا۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق صولت مرزا کے انکشاف کے بعد سندھ حکومت کی درخواست پر کے ای ایس سی کے سابق سربراہ شاہد حامد قتل کیس دوبارہ کھولا جائے گا۔ سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے وزیراعظم کے معاون خصوصی اشتر اوصاف سے ملاقات کی ہے وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے درمیان بھی صولت مرزا پر مشاورت ہوئی۔ صولت مرزا کیس کے بارے میں اٹارنی جنرل آفس سے رائے لی گئی۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر صولت مرزا کی پھانسی کو 30 دن کیلئے مؤخر کیا جائے گا، پھر اسے غیر معینہ مدت کیلئے مؤخر کردیا جائے گا۔ صولت مرزا کا بیان لینے کے بعد تحقیقات کا اگلا مرحلہ آئے گا تاہم پھانسی برقرار رہے گی۔ ذرائع کے مطابق آئرلینڈ کی ایک جماعت میں بھی صولت مرزا کیس کی طرز کی مثال موجود ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ صولت مرزا نے اپنی مرضی سے بیان ریکارڈ کرایا ہے، بیان ریکارڈ کرانے کی خواہش سے متعلق اہلخانہ نے ملاقات کے بعد اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے کہا کہ سزائے موت کے قیدی صولت مرزا نے تین دن پہلے اپنی بہن سے آخری ملاقات میں بیان دینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس سے متعلق اس کے اہلخانہ نے اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا۔ صولت مرزا نے اپنی مرضی سے بیان ریکارڈ کرایا، اب اس کے اہلخانہ کراچی میں کسی سے رابطے میں نہیں۔ کے ای ایس سی کے مقتول سربراہ شاہد حامد کے ورثاء نے صولت مرزا کو معاف نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ صولت مرزا کے بیان پر اہم شخص کا نام کالم دو میں شامل کیا جائے گا جس میں ملزموں کے نام بڑھنے سے جلد گرفتاری متوقع ہے۔ واضح رہے کہ چالان کے کالم نمبر دو میں قتل کا حکم دینے والے ملزموں کے نام رکھے جاتے ہیں۔ کراچی سے کرائم رپورٹر کے مطابق صولت مرزا کے حالیہ انکشافات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سندھ کی مختلف جیل میں تعینات افسران و اہلکاروں کی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ شروع کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق اہم ادارے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کراچی سمیت دیگر جیلوں میں مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ملزمان اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کو کون کون سے افسر اور اہلکار مبینہ طور پر رابطے اور دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں، اس بات کی بھی نگرانی کی جارہی ہے کہ اہم قیدیوں سے ملاقات کے لیے جیل میں کون کون سے افراد آتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی اور دیگر جیلوں کے عملے کی تبدیلی پر غورکیا جارہا ہے ۔ صولت مرزا سے بھانجے اور ان کے بھتیجے نے مچھ جیل میں ملاقات کی۔ صولت مرزا نے ان سے خوشگوار موڈ میں بات کی۔ دریں اثناء میڈیا میں وزارت داخلہ سے منسوب غیر مصدقہ بیانات کی تشہیر پر وزیر داخلہ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق قومی اسمبلی میں وزیر داخلہ کے بیان کے علاوہ وزارت داخلہ نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ خودساختہ خبروں کو وزارت داخلہ یا اس کے ذرائع سے منسوب کرنا صحافتی بددیانتی ہے۔ وزارت داخلہ نے کوئی بیان دینا ہو تو وہ سرکاری ذرائع سے دے گی۔ اس کے علاوہ کوئی بھی طریقہ غیر مصدقہ اور ناقابل قبول سمجھا جائے۔ ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق ای سی ایل میں کسی کا بھی نام مخصوص طریقہ کار کے تحت رکھا جاتا ہے۔ ای سی ایل میں فی الحال کوئی نام شامل نہیں کیا گیا۔
کوئٹہ(بیورو رپورٹ) صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صولت مرزا کی ویڈیو سے متعلق تحقیقات کا حکم دیدیا گیا ہے، صولت مرزا کی حالت غیر ہونے پر انکی سزا پر عملدرآمد مؤخر کیا گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں نادرا آفس کے دورے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ڈی جی نادرا بلوچستان میر عجم خان درانی بھی موجود تھے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ صولت مرزا کی ویڈیو ڈیتھ سیل سے ہی جاری ہوئی ہے اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا ہے تحقیقات کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ یہ ویڈیو ڈیتھ سیل سے جاری ہوئی ہے یا کہیں اور سے جاری ہوئی۔ صولت مرزا کی حالت غیر ہوگئی تھی اس لئے ان کی سزا پر عملدرآمد کو موخر کیا گیا۔ صولت مرزا کو عدالت میں پیش کرنے سے متعلق سوال پر سرفراز بگٹی نے کہا کہ صولت مرزا بلوچستان کے کسی عدالت کا مجرم نہیں،  انہیں عدالت میں پیش کرنے سے متعلق ہم سے کسی کا رابطہ نہیں ہوا۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں 42ہزار شناختی کارڈ مختلف وجوہات کی بناء پر بلاک کئے گئے ہیں بلاک شناختی کارڈ سے متعلق شکایات دور کرنے کیلئے تمام اضلاع میں اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جن میں خفیہ اداروں کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ سرفراز بگٹی نے صولت مرزا کے وڈیو بیان کے حوالے سے انکوائری کا حکم دیدیا ہے میرسرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صولت مرزا کا ویڈیو بیان کہاں ریکارڈ ہوا اس کا تعین تحقیقات کے بعد کیا جائے گا۔ ممکنہ پھانسی سے چند گھنٹے قبل صولت مرزا ہوش و حواس میں نہیں تھے وہ رات کو بیہوش تھے۔  سپرنٹنڈنٹ  مچھ جیل اسحاق زہری  نے کہا کہ صولت مرزا مچھ جیل  کے علاوہ مختلف  جیلوں میں رہا۔  صولت مرزا کے نئے بلیک وارنٹ  کے لئے  متعلقہ  عدالت کو مراسلہ لکھ  رہے ہیں۔ صولت مرزا  کا ویڈیو بیان کہاں ریکارڈ کیا گیا ہمیں معلوم نہیں، وہ ابھی  تک ڈیتھ سیل میں ہی ہیں۔

مزیدخبریں