اسلام آباد (آن لائن) فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک (فافن ) نے پارٹنر آرگنائزیشن پتن ترقیاتی تنظیم کے تعاون سے انتخابی اصلاحات کیلئے مجوزہ سفارشات پیش کر دیں۔ نیشنل پریس کلب میں پریس بریفنگ میں بتایاگیا کہ فافن نے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کیلئے ویب سائٹ www.fafen.org پر پبلک پٹیشن کا آغاز پہلے سے ہی کر رکھا ہے اور لوگوں کو دعوت دی ہے کہ وہ اس پر دستخط کر کے انتخابی اصلاحات کے عمل کو بامعنی‘ حقیقت پسندانہ اور شفاف بنانے کیئے فافن کا ساتھ دیں۔ ایک مسلسل عمل کے طور پر انتخابی اصلاحات کے معاملے کو زیادہ بااثر اور شفاف بنانے کیلئے فافن نے انتخابی معیار یقینی بنانے کیلئے انکی قانونی‘ مالی اور تنظیمی ضروریات پوری کرنے کیلئے مجموعی مینڈیٹ کے ساتھ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز پیش کی ہے ۔ انتخابات کے معیار کا جائزہ لینے، اسے مزید بہتر بنانے کیلئے کمیٹی کو چاہئے کہ کمشن‘ مبصرین‘ میڈیا اور دیگر ذرائع کی رپورٹوں کی بنیاد پر اصلاحات کا عمل جاری رکھے۔ حلقہ بندیوں سے متعلق قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، حلقہ بندیوں کا عمل شروع کرنے سے پہلے مقامی لوگوں سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔ فافن نے حلقہ بندیوں سے متعلق قانون میں بھی ترمیم کی تجویز پیش کی۔ جب تک مردم شماری نہیں ہوجاتی الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ حلقہ بندیوں کے ایکٹ 1974ء کے سیکشن 10-A کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل جاری رکھے۔ رائے دہندگان کے اندراج کے لئے فافن تجویز پیش کرتا ہے کہ قانون میں ممکنہ تبدیلی لاء کر الیکشن کمشن کو اجازت ہونی چاہئے کہ انتخابی فہرستوں کو مکمل اور درست کرنے کیلئے عوامی شعبے کے اداروں کو ساتھ ملائے اور معاونت حاصل کرے۔ ووٹروں کے اندراج کا عمل آسان ہونا چاہئے۔ شہری کی رضامندی کے بغیر اسکا ووٹ منتقل نہیں ہونا چاہئے، شناختی کارڈ کی رجسٹریشن کے وقت ووٹر کی رائے کے مطابق اس کا ووٹ مستقل یا عارضی پتہ پر درج کردیا جائے۔ انتخابی فہرستوں کو ڈسپلے کرنے اور اعتراضات دور کرنے کے عمل کے دورانیہ میں تین سے چھ ہفتوں تک کا اضافہ کیا جائے۔ الیکشن لاء میں شامل ہونا چاہیے کہ انتخابی فہرست ہر ایک پولنگ سٹیشن پر چسپاں ہونی چاہئے۔ امیدواروں کی اہلیت کے بارے میں آئین میں ترمیم کی جائے۔ امیدوار کا متعلقہ حلقہ کا رہائشی ہونا ضروری قرار دیا جائے، ایک سے زیادہ حلقوں میں انتخاب لڑنے پر پابندی لگائی جائے۔ الیکشن کمشن کو چاہئے کہ سکروٹنی کے دورانیہ میں تین ہفتے تک توسیع کرے۔ اسی طرح کسی بھی سیاسی پارٹی کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کا معیار انٹر پارٹی الیکشن‘ سالانہ آڈٹ اور رجسٹرڈ رکنیت کے ریکارڈ کی فراہمی سے مشروط ہونا چاہئے۔ جہاں فتح کا مارجن 200 ووٹ یا اس سے کم ہو یا فتح کا مارجن مسترد ووٹوں سے کم ہو وہاں دوبارہ گنتی کرائی جائے اور جن پولنگ سٹیشن پر ٹرن آئوٹ زیرو ہو یا 100% سے زیادہ ہو وہاں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔