سری نگر(کے پی آئی+اے پی پی ) کشمیری پروفیسر ایس آر گیلانی کی نئی دہلی میں گرفتاری اور کشمیری طلبا کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے کئی شہروں سری نگر ، سوپور میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کی لال چوک میں احتجاجی دھرنا دینے کی کوشش ،پولیس نے کئی قائدین سمیت کارکنوں کو اس وقت حراست میں لیا جب انہوں نے امیراکدل بنڈ سے مارچ کرتے ہوئے لال چوک کی طرف پیش قدمی کی اور انہیں پولیس سٹیشن کوٹھی باغ میں بند کردیا۔ادھر فریڈم پارٹی کے محبوس سربراہ شبیر احمد شاہ کی مسلسل پولیس حراست کے خلاف سوپور میں ایک احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔ ادھر ہندواڑہ سے 10کلو میٹر دو ر وڈر بالا راجواڑ علاقے میں جھڑپ میں شہید ہونے والے دو نوجوانوں کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔ ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ بھارتی پولیس نے جموںو کشمیر ماس موومنٹ کے رہنمائوں فریدہ بہن جی اور مولوی بشیر کودرجنوں پارٹی کارکنوں کے ہمراہ سرینگر میں دوران حراست نوجوانوں کی گمشدگی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتار کرلیا۔ عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے فوج کی طرف سے ٹٹو گراونڈ سرینگر اور دیگر جگہوں سے اراضی خالی کرنے کے اعلان کو ڈرامہ بازی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیا ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے حکومتی سطح پر عوام کش پالیسیوں کو یہاں کے عوام کیلئے ظلم اور نا انصافیوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموںوکشمیر کے عوام جہاں گزشتہ 26برسوں سے بالخصوص اور گزشتہ68سال سے بالعموم سیاسی غیر یقینیت کے ماحول ، بے پناہ مصائب، کالے قوانین ، ظلم ، زیادتی اور قدغنوںکی مار جھیل رہے ہیں ،وہیں حکومتی سطح پر یہاں کے عوام کو روز مرہ کی ضرورتوںکے حوالے سے بھی شدید مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، فوڈ ایکٹ ناانصافی ہے۔ تحریک حریت نے ریاستی پولیس کی جانب سے گھر گھر چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس جموں وکشمیر میں خوف ودہشت پھیلا کر اشتعال انگیزی کو ہوا دے رہی ہے اور کشمیری نو جوانوں پر تشدد ڈھاکر ان کو گھر بار چھوڑ کر متبادل راستہ اختیار کرنے کے لیے مجبور کررہی ہے۔