واشنگٹن (آئی این پی) نادرا کے سابق سربراہ طارق ملک نے کہا ہے کہ پاکستان ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جس کے پاس اپنی آبادی کے تمام ضروری کوائف پر مبنی ڈیجیٹل ریکارڈ موجود ہے، نادرا ڈیٹا بیس قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے انتہائی جامع اور ترقی یافتہ ڈیٹا بیس پروگرام ترتیب دیا، ڈیجیٹل تصویر اور ہاتھ کی تمام دس انگلیوں کے نشانات شامل ہیں، بھارت نے پاکستان کی تقلید کی ہے۔ پاکستان نے اپنا ڈیجیٹل ڈیٹا بیس 2007ء میں بھارت نے 2010ء میں شروع کیا۔ نادرا نے ووٹرز لسٹیں اپ ڈیٹ کیں تو پتہ چلا کہ 8 کروڑ میں سے 3 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ لوگوں کا اندراج درست نہیں تھا۔ 3 کروڑ 60 لاکھ افراد کے ووٹ کا اندراج نہیں تھا، پہلے عام انتخابات کے موقع پر الیکشن کمشن دو ہزار مقامات پر ووٹر لسٹیں آویزاں کر دیتا تھا لیکن نادرا نے یہ سہولت فراہم کی لوگ اپنا ووٹ اپنے سمارٹ فون پر بھی چیک کرسکتے ہیں۔ ٹی وی شو ’’کیفے ڈی سی‘‘ میں بات چیت کر رہے تھے۔ طارق ملک نے ریاست اور فرد کی شناخت سے متعلق ورلڈ بینک کے سیمینار کے سلسلے میں شرکت کی۔ نادرا کے پاس 98 فیصد پاکستانیوں کے کوائف موجود ہیں جنہیں قومی پالیسی سازی، عوام کو بااختیار بنانے، خواندگی کی شرح بڑھانے، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے، انتہاپسندی کے خاتمے سے متعلق پالیسی سازی کیلئے مؤثر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ دنیا بھر میں ایک ارب 50 کروڑ افراد کے پاس اپنی کوئی قانونی شناخت نہیں ہے۔ جب میں نے 2008ء میں نادرا کا چارج لیا تو اسے مالی مشکلات کا سامنا تھا لیکن اب وہ ایک منافع بخش ادارہ ہے۔ اس وقت نادرا کے پاس ملک کے صرف 45 فیصد لوگوں کا ریکارڈ تھا۔ رجسٹرڈ خواتین کی تعداد محض 28 فیصد تھی۔ یہ وہ دور تھا کہ لوگ اپنا نام رجسٹرڈ کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے تھے۔ لوگوں کو اس جانب راغب کرنے کیلئے سخت محنت کرنا پڑی۔ پانچ سال کے عرصے میں خواتین کی رجسٹریشن میں 104 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حکومت سمارٹ کارڈ کو قومی ہیلتھ انشورنس کیلئے استعمال کرسکتی ہے۔ اسکی چپ میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں اور تعلیم کا ریکارڈ رکھا جاسکتا ہے۔ طارق ملک نے کہا کہ پاکستان کی ریاست ووٹ پر بنی تھی اور یہ ووٹ پر ہی قائم رہ سکتی ہے۔