ضیاء دور میں طلبہ تنظیموں پر پابندی لگا کر تشدد کا ماحول پروان چڑھایا گیا: رضا ربانی

کراچی (سٹاف رپورٹر) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ ثقافت کو پروان چڑھانے کے لیے علاقائی زبانوں کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ ضیا دور میں طلبہ تنظیموں پر پابندی لگا کر دائیں بازو کو کھلی چھوٹ دے دی گئی جس سے ملک میں تشدد اور عدم برداشت کا ماحول پروان چڑھا جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل کے زیر اہتمام اپنی کتاب انویزبل پیپل کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر حاصل خان بزنجو، سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے بھی خطاب کیا، میاں رضا ربانی نے کہا کہ اس کتاب کو انگریزی میں لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ میری اردو مادری زبان ہونے کے باوجود کمزور ہے اور اس کی کمزوری میرے یہ احساسات ہیں کہ ریاست نے اردو کو مجھ پر جبرا بطور قومی زبان مسلط کیا ہے، متحد ہ پاکستان میں بنگالی اکثریتی زبان ہونے کے باوجود قومی زبان تسلیم نہیں کی گئی آج بھی مختلف اکائیوں میں مختلف زبانوں اور ثقافتوں کو تسلیم کیے بغیر پاکستانی ثقافت کیسے وجود میں آسکتی ہے، چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے صحافیوں سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آج ان کے پاس دینے کے لیے کوئی خبر نہیں ہے کیوں کہ اپنی کتاب میں، میں نے ان لوگوں کا تذکرہ کیا ہے جواصل پاکستان ہیں لیکن خبریت کے قابل نہیں اس لیے میں نے ان کی کہانی بیان کرنے کے لیے ادب کا سہارا لیا ہے اور ادب خبر نہیں ہوتا۔ وفاقی وزیر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ رضا ربانی اقتدار کے اعلی ایوانوں میں بھی بیٹھ کر متوسط اور غریب طبقے کے بارے میں سوچتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اسی طبقہ میں رہتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...