کراچی (سالک مجید) سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو 10 سال مکمل ہونے والے ہیں اس دوران اربوں روپے محکمہ ٹرانسپورٹ کو جاری کئے گئے لیکن عوام کیلئے کوئی ایک قابل ذکر پبلک ٹرانسپورٹ سکیم متعارف نہیں کرائی جا سکی۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس وقت پبلک ٹرانسپورٹ کا پورے خطے میں سب سے برا حال ہے اور بسوں کی تعداد ہر گزرنے والے دن کے ساتھ کم ہوتی جا رہی ہے۔ صوبائی حکومت بلند و بانگ دعوے توکرتی رہی لیکن 10 سال میں نئی بسیں سڑکوں پر نہیں لا سکی۔ اربوں روپے کے ٹرانسپورٹ منصوبے اورسکیمیں ضرور شروع کی گئیں لیکن عملی طور پر پبلک بسوں اور کوچز کی تعداد پہلے سے بھی کم ہو چکی ہے ۔2012ء میں کل گاڑیوں میں بسوں کا تناسب 5 فیصد تھا جو 2017ء میں کم ہو کر 3.5 فیصد رہ گیا ہے۔ خراب صورتحال کے باعث نجی سرمایہ کاروں نے بھی ہاتھ اُٹھا لئے اور پرائیویٹ سیکٹر میں بھی نئی بسیں‘ کوچیں اور منی بسیں سڑکوں پر نہیں لائی گئیں۔ کئی ٹرانسپورٹرز نے بدامنی اور سڑکوں کی حالت زار کی وجہ سے اپنی گاڑیاں ہی ختم کر دیں‘ حالات بہتر ہونے کے باوجود ٹرانسپورٹرز نئی گاڑیاں سڑکوں پر نہیں لا رہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی کارکردگی اس معاملے میں صفر نظر آتی ہے اور عوام صوبائی حکومت کی ٹرانسپورٹ پالیسی اور کارکردگی پر برہم ہیں۔ سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال کے دور میں جو گرین بسیں کراچی میں چلائی گئی تھیں وہ بھی بند ہو چکی ہیں۔