پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انتقامی کارروائیوں کے خلاف کٹھ پتلی حکومت کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔ ایوبی آمریت، ضیاء الحق، پرویز مشرف آمریت کا مقابلہ کیا اب سلیکٹڈ حکومت کو بھی دیکھ لیں گے، یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم پی پی پی دور حکومت میں نیب کے کالے قانون اور ڈکٹیٹر کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں لائے ۔ مستقبل میں پاکستانی آئین میں ڈالے گئے ہرآمر کے کالے قانون کو نکالیں گے ۔ ہم کٹھ پتلی حکومت کو للکارتے رہیں گے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ ہم سب مل کر شہید بینظیر بھٹو کا خواب پورا کریں گے ، ہم بی بی کا وعد نبھائیں گے اور ہم سب مل کر پاکستان بچائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نیب ہیڈکوارٹر میں پیشی کے بعد نادرا چوک میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارٹی کارکنوں نے ''مک گیا تیرا شو گو نیازی گو نیازی'' اور دیگر نعرے لگائے، ضلعی انتظامیہ نے بلاول بھٹو زرداری کو میڈیا سے بات چیت کرنے سے روک دیا تھا۔ سکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کے باوجود بلاول بھٹو گاڑی سے باہر آئے حکومت کے خلاف نعرے لگوائے۔ کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کا مینڈیٹ چوری کرنے کے لئے نیب جیسے ادارے بنائے گئے موجودہ حکومت ہمارا مینڈیٹ چوری کر کے آئی ہے۔ سلیکٹڈ حکومت ہے۔ موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے خلاف قومی اسمبلی میں تقریر کی ان کو آئینہ دکھایا تو مجھے نوٹسز ملنے شروع ہو گئے۔ نیب جیسے کالے قانون پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں تبدیل نہ کرنا ہماری کمزوری تھی۔ نیب کے کالے قانون کو ختم نہ کرنا پیپلزپارٹی کی حکومت کی غلطی تھی۔ اپنی اس غلطی کا اعتراف کرتا ہوں۔ جب بھی پیپلزپارٹی کی حکومت آئے گی آئین اور قانون سے تمام آمرانہ دور کی شقوں کو نکال دیں گے۔ آمریت کے نیب سمیت ہر قانون کو مفلوج کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت کے نوٹسز سے نہیں ڈرتا ہوں۔ ایک سال کا تھا جب اس کیس میں میرا نام شامل کیا گیا۔ بلاول کا ایک سال کے بچے سے احتساب شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں سے لالچ رکھنے والے وزراء کے خلاف بات کرتا رہوں گا۔ دہشت گردوں کیلئے کام کرتے رہے۔ کالعدم تنظیموں کے ساتھ جا کر لڑے۔ دہشت گردوں کے لئے کیمپ چلائے گئے اور قومی دھارے میں لانے کی آڑ میں کالعدم تنظیموں کا ساتھ دیا۔ ان تینوں وزراء کو کابینہ سے نکالا جائے۔ عوام کا معاشی قتل ہو رہا ہے۔ ہم نے ایوبی آمریت کا مقابلہ کیا تھا۔ ضیاء الحق اور پرویز مشرف کی آمریتوں کا سامنا اور مقابلہ کیا۔ کٹھ پتلی حکومت کو بھی دیکھ لیں گے۔