عدالتی افسر کام پر توجہ دیں، غفلت برداست نہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ، حلف اٹھا لیا

لاہور(وقائع نگار خصوصی) جسٹس محمد قاسم خان نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔گورنر ہائوس میں گورنر چوہدری محمد سرور نے ان سے حلف لیا۔ تقریب حلف برداری میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار محمد عثمان بزدار ججز، صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت سمیت دیگر، وزراء لاء افسروں، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ، آئی جی پنجاب ،بارکے عہدیداربھی موجود تھے۔ حلف برداری تقریب کے موقع پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کیلئے متعدد احتیاطی تدابیر اپنائی گئیں۔ تقریب میں شرکاء کو مکمل سکریننگ اور ہینڈ سینی ٹائزنگ کے بعد داخل ہونے دیا گیا۔ جبکہ شرکاء کو ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے گریز کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔ حلف برداری کے بعد لاہور ہائیکورٹ پہنچنے پر چیف جسٹس محمد قاسم خان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ پولیس کے چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے واضح کیا کہ عدالتی افسران اپنے اپنے کام پر توجہ دیں، غفلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ نئے چیف جسٹس قاسم خان نے جمعرات کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سمیت عدالت عالیہ کے متعدد جوڈیشل افسران، پنجاب کے48 سیشن ججز اور لاہور کے 7سول ججز کے تبادلے کرتے ہوئے فوری نوٹیفکیشن بھی جاری کردیئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بہادر علی خان کو رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ تعینات کر دیا گیا، انہوں نے چارج سنبھال لیا وہ اس سے قبل سینئر جج اینٹی کرپشن لاہور تھے۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تبدیل ہونے والے سیشن ججوں میں سجاد حسین سندھڑ کو لاہور سے اٹک ، محمد سلیم کو لاہور سے بہاولنگر ، مشتاق الہیٰ کو ڈی جی خان سے بھکر ، سہیل اکرام کو ملتان سے چکوال ، سید نوید رضابخاری کو لاہور سے چنیوٹ ، شاہ زیب سعید کو لاہور سے ڈی جی خان، رانا مسعود اختر کو لاہور سے فیصل آباد، جاوید اقبال وڑائچ کو لاہور سے حافظ آباد، امیر محمد خان کو لاہور سے جھنگ، محمد شیراز کیانی کو راولپنڈی سے جہلم، طارق محمود باجوہ کو ملتان سے خانیوال، پرویز اقبال سپرا کو ملتان سے لودھراں، عابد رضوان عابد کو گوجرانوالہ سے منڈی بہائوالدین، نسیم احمد ورک کو فیصل آباد سے میانوالی، رانا ظفر اقبال کو لاہور سے ملتان، عبدالرحمان کو لودھراں سے مظفر گڑھ، محمد اعظم سورایا کو لاہور سے ننکانہ صاحب، محمدارشد علی کو لاہور سے نارووال، محمد خلیل ناز کو لاہور سے راجن پور، محمد طارق جاوید کو سیالکوٹ سے راولپنڈی، محمد جاوید الحسن چشتی کو میانوالی سے ساہیوال، محمد ایوب خان کو نارووال سے سرگودھا، محمد اعظم کو لاہور سے شیخوپورہ، علی نواز کو ساہیوال سے سیالکوٹ، غلام عباس کو گوجرانوالہ سے ٹوبہ ٹیک سنگھ، سلیمان بیگ کو راولپنڈی سے وہاڑی، سجاد احمد کو اٹک سے لاہور، منظر علی گِل کو بہاولنگر سے لاہور، ملک خضر حیات خان کو بھکر سے لاہور، محمد یار ولانہ کو چکوال سے لاہور، راجہ پرویز اختر کو چنیوٹ سے لاہور، چودھری عبدالرشید عابد کو ڈی جی خان سے لاہور، عظمیٰ اختر کو فیصل آباد سے لاہور، شبیر حسین اعوان کو حافظ آباد سے لاہور، محمد تنویر اختر کو جھنگ سے لاہور، محمداکمل خان کو جہلم سے لاہور، داور ظفر علی کو خانیوال سے لاہور، ملک علی ذوالقرنین اعوان کو منڈی بہائوالدین سے لاہور، شعیب احمد رومی کو مظفر گڑھ سے لاہور، آصف مجید اعوان کو ننکانہ صاحب سے لاہور، بخت فخر بہزاد کو راجن پور سے لاہور، محمد یوسف اوجلہ کو راولپنڈی سے لاہور، شکیل احمد کو ساہیوال سے لاہور، مشتاق احمد تارڑ کو سرگودھا سے لاہور، عبدالجبار خان کو شیخوپورہ سے لاہور، امجد اقبال رانجھا کو ٹوبہ ٹیک سنگھ سے لاہور، عاقل حسن چوہان کو وہاڑی سے لاہور، شاہدہ سعید کو لاہور، جبکہ سول ججوںمیں رانا انیل ارشد کو لاہور، آصف طاہر کو لاہور، میاں عثمان، محمد وقاص، محمد قیصر جمیل، شازیہ منور مخدوم اور محمد اسد سجاد کے لاہور سے تبادلے شامل ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ روز رجسٹرار بہادر علی کی جانب سے چیف جسٹس کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...