چین اور اٹلی کے بعد ایران کا شمار کرونا وبا سے متاثر ہونےوالے تیسرے بڑے ملک کے طورپر ہوتا ہے جہاں اب تک کرونا وبا نے بہت زیادی جانی نقصان پہنچایا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ ایران میں بنیادی صحت کوسالانہ مالی سال کے بجٹ میں نظرانداز کیے جانے کے نتیجے میں آج ایران اس حال کو پہنچا ہے۔ دوسری طرف ایران کی ہٹ دھرمی کا عالم یہ ہے کہ ایران سرکار بجٹ کا ایک بڑا حصہ اب بھی انقلاب برآمد کرنے والے اداروں پر صرف کررہا ہے۔ پتا چلا ہے کہ 21 مارچ کو ایران کے نئے مالی سال کے بجٹ میں صحت کے شعبے کو بدستور نظرانداز کیا گیاہے جب کہ انقلاب برآمد کرنے والے ایران کے مذہبی اداروں کو حسب ماضی نوازا گیا ہے۔ایرانی کی نیوز ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے بجٹ قانون پر دستخط کرکے اس پر عمل درآمد کے لیے منصوبہ بندی اور بجٹ آرگنائزیشن کو بھیج دیا ہے۔ایجنسی نے تصدیق کی کہ اس سال کے بجٹ کو ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے حکم سے منظور کیا گیا تھا۔ اسے پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ شاید کرونا وائرس کی وجہ سے حکومت پر تنقید ہوسکتی ہے کیونکہ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر مالی سال کے بجٹ کو پارلیمنٹ میں لایا گیا تو اس پر سخت لے دے ہوسکتی ہے۔ جب کرونا کا مقابلہ کرنے کے لیے 400 ارب تومین یعنی 33 ملین ڈالر مختص کیے گئے تھے جبکہ خمینی انقلاب کو پھیلانے کے لیے سرگرم مذہبی اداروں، قم میں مصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے زیرقیادت کئی گنا رقم ملی ہے۔ ان مذہبی اداروں کو 320 ارب تومین کا بجٹ دیا جا رہا ہے۔ جب کہ گذشتہ برس ، جس نے 317 بلین اور 320 کو حاصل کیا۔جو کہ 26 ملین امریکی ڈالر کے برابر ہے۔قم شہر میں قائم تہران انٹرنیشنل یونیورسٹی سنہ2008 میں قائم کی گئی تھی اور اس میں 40 ہزار غیر ملکی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ایرانی انقلاب اور نظریہ ولایت فقہ کے مطابق غیر ملکی مذہبی طلباءکی طرف راغب کرنے کے لئے یہ سب سے اہم مرکز ہے جو خطے اور دنیا میں ایرانی منصوبے کو پھیلانے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔موجودہ بجٹ ڈالر کی عالمی منڈی میں قیمت کے اعتبار سے 37 ارب ڈالر ہے ایرانی بجٹ کی امریکی ڈالر میں مالیت 115 ارب ڈالر کے برابر ہے جس میں چا ارب ڈالر دفاع پرصرف کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔پاسداران انقلاب کو تقریبا ڈیڑھ ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا جبکہ ایرانی فوج کو لگ بھگ ایک ارب ڈالر ملیں گے۔ داخلی سیکیورٹی فورسز کے لیے بھی ایک ارب ڈالر کی رقم مقرر کی گئی ہے اور باسیج ملیشیا کے لیے 9 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا بجٹ رکھا گیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاسداران انقلاب کے پاس دیگر بیرونی بجٹ بھی شامل ہیں ، جو حکومت کے باہر اور ان بڑے مالیاتی اور معاشی اداروں کی طرف سے آتے ہیں جن کی ملکیت نوے کی دہائی سے ہی ایرانی فوج اور پاسداران کے پاس ہے ان میں خاتم الانبیا بریگیڈ ہیڈ کواٹر دیگر اور اندرونی اور بیرونی سرمایہ کار ادارے شامل ہیں جوسالانہ اربوں ڈالر پیدا کرتے ہیں۔