بھارتی قیادت سوچ بدلے، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہوسکتی ہے: شاہ محمود

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نامہ نگار) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مودی سرکار کا امن کا حامی نہ ہونا پاکستان اور بھارت کے درمیان جمود کی وجہ ہے۔ بھارتی قیادت اپنی سوچ پر نظرثانی کرتے ہوئے سازگار ماحول پیدا کرے تو کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات ہوسکتی ہے۔ خطے کی صورتحال کے حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھالتے ہی بھارت کو امن کی دعوت دی اور کہا کہ بھارت امن کی جانب ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے، مگر افسوس کہ بھارت سرکار اس سوچ کی حامی نہ تھی، یہی بھارتی رویہ جمود کا باعث بنا اور اب پاکستان اور بھارت کے مابین جمود کی فضا ختم کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ پاکستان کبھی مذاکرات اور ڈائیلاگ سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ ادھر ترجمان دفترخارجہ نے  اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کو کشمیر پالیسی کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ ہماری کشمیر پر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں۔ اب بھارت کو مذاکرات کیلئے مناسب ماحول قائم کرنا ہوگا۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ بات چیت سے ہی مسائل حل ہونے چاہئیں۔ کرتارپور راہداری اور ابھی نندن کی رہائی پاکستانی پالیسی کا مظہر ہے۔ خطے میں امن کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ لیکن مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے مابین تنازع کا باعث ہے۔ دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کا قیام چاہتا ہے اور اس کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انڈس واٹر کمشن کی دو سال سے میٹنگ نہیں ہوئی۔ ہمارا وفد جلد بھارت جا کر پانی کے ایشوز اور نئے منصوبوں پر بات کرے گا۔ علاوہ ازیں  وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں قیام امن کو خطے کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو کامیابی سے آگے بڑھانے کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانا ہونگی۔ وزیر خارجہ نے یہ بات اپنے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو میں دو طرفہ تعلقات، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب کو نوروز کی مبارکباد دیتے ہوئے افغان قیادت اور عوام کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کو خطے میں امن واستحکام کیلئے ناگزیر سمجھتا ہے۔ وزیر خارجہ نے افغان ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے محمد حنیف آتمر نے قبول کرتے ہوئے جلد تشریف لانے کا عندیہ دیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل سمیت خطے میں امن واستحکام کیلئے مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ مزید برآں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، برطانیہ کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر  کی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے خصوصی ملاقات  ہوئی۔ دوران ملاقات دو طرفہ تعلقات، مجموعی علاقائی سلامتی، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر نے خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔

ای پیپر دی نیشن