الوداع ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان

کسی بھی فوج میں کمان کی تبدیلی ایک سنجیدہ اور اہم موقع ہوتا ہے اور پاکستان ایئر فورس میں بھی ایک متاثر کن تقریب میں سبکدوش ہونے والے ایئر چیف کمانڈ تلوار اپنے جانشین کے حوالے کر کے یہ رسم ادا کرتے ہیں. یہ کل کی بات لگتی ہے کہ 19 مارچ ، 2018 کو ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے اس وقت کے سبکدوش ہونے والے ایئر چیف سہیل امان سے چیف آف ایئر اسٹاف کے منصب کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ ہر ائیر چیف کو آزمائش کے کسی نہ کسی عنصر کا سامنا کرنا پڑا ہے ، خواہ جنگیں ہو، قدرتی آفات ہوں ،سیاسی ہلچل ہو ، ٹڈی  دل کا حملہ ہو یا دشمن ممالک کے ساتھ کشیدگی ۔ 2007 کے بعد سے ایک نیا خطرہ متعارف ہوا: دہشت گرد حملے، جس کے خلاف نئی صلاحیتیں وضع کی گئیں۔ مجاہد کا عہد وہیں شروع ہوا جہاں سے وہ بحیثیت ایئر چیف منتخب ہونے سے پہلے تعینات تھے ، کیوں کہ انہوں نے ڈپٹی چیف آف ایئر اسٹاف (آپریشنز) ، ڈائریکٹر جنرل سی 4 آئی کے ساتھ ساتھ ڈپٹی چیف آف ایئر اسٹاف (سپورٹ) کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں۔ ائیر ہیڈ کوارٹرز ، اسلام آباد میں ڈائریکٹر جنرل ایرفورس اسٹریٹجک کمانڈ۔ بھی رہے اگرچہ ان حساس تقرریوں نے ان کی مہارت کو جلا بخشی ہو گی لیکن اس کے بعد انہیں 2019 جو سامنا کرنا پڑاوہ بے مثال تھا۔ 2018  میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والی کاروائیوں کو استحکام دیا گیا لیکن 2019 کا آغاز ایک موڑ کے ساتھ ہوا جہاں ہمارے مشرقی ہمسایہ نے جعلی حملے کرائے جن کی آڑ میں اس نے پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائک کا حربہ استعمال کیا۔ مجاہد اور ان کی ٹیم نے صورتحال کو صحیح طریقے سے جانچ لیا اور اس خطرے سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیاری کی تھی، اور سخت جوابی کاروائی کی کلیرنس حاصل کی تھی۔ 26 فروری کو بھارت نے 14 فروری کے پلوامہ کے جھوٹے آپریشن کو عذر بنا کراپنی فضائیہ کے لڑاکا طیارے بین الاقو امی حدود کو عبورکر کے بالا کوٹ میں دہشت گردی کے مبینہ تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا۔  لیکن حملہ آوروں نے اپنی گھبراہٹ میں بغیر کسی نقصان کے اپنے ہتھیاروں کو گرا کر پسپائی اختیار کی۔ مجاہد کی ٹیم نے دن کی روشنی میں جوابی حملہ کرنے کا انتخاب کیا اور دشمن کو کاری ضرب لگائی جرات مندانہ اقدام کی دوسری سالگرہ کے موقع پر بہت کچھ لکھا گیاجسے یہاں دہرانے کی ضرورت نہیں- مجاہد کا اصل چیلنج کورونا وبا کی شکل میں تھا۔ احتیاطی اقدام کے طور پر ملک کو بند کرنا ممکن ہو سکتا ہے، لیکن مسلح افواج ، خاص طور پر فضائیہ کے لیے ، جہاں دشمن کی جانب سے ہر وقت خطرہ لاحق ہووہاں وبا سے اہلکاروں کو محفوظ رکھتے ہوئے چوکسی برقرار رکھنا ایک مشکل کام ہوتا  ہے، کیونکہ متعدد اہلکار اڈوں سے باہر سول علاقوں میں رہتے ہیں اور ان کو مکمل طور پر وبا سے محفوظ رکھنا مشکل کام یے۔ کچھ افرادی قوت اس خوفناک وبائی مرض میں مبتلا ہو گیے جنہیںقرنطیہکے سپرد کرنا چیلنج تھا۔ پی اے ایف کے ہیومن ریسورس عناصر کی کورونا وبا کی موجودگی میں دفاعی صلاحیت برقرار رکھنا  بے مثال چیلنج ہے- ان مشکلات کے باوجود ، ایئر چیف مارشل مجاہد ایک متمول میراث چھوڑجا رہے ہیں ، جس کی پیروی کرنا ان کے جانشین کے لئے مشکل کام ہو گا۔ یوم آزادی 2018 پر ، پی اے ایف کی کمان سنبھالنے کے صرف چھ ماہ بعد ، مجاہد نے صاف ، سبز اور ہمدرد فضائیہ کا تصور دیا۔ جس میں ماحولیات اور جنگلی حیات کا تحفظ کے علاوہ پانی اور توانائی کے نایاب وسائل کے تحفظ کے لئے اقدامات اجاگر کیے۔ انہوں نے ایک قائد کی خصوصیات میں شفقت کے جذبے کی نشاندہی کی ، جو نظم و ضبط کو برقرار رکھتا ہے لیکن اپنے ماتحتوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتا ہے۔ اگلے ہی سال، ایک بار پھر یوم آزادی کے موقع پر ، مجاہد نے "پی اے ایف کی اگلی نسل کی تعمیر کا تصور 2047 دیا کہ جب قوم اپنی 100ویں سالگرہ منائے گی، پی اے ایف کو جدید ترین ٹکنالوجی کی ترقی میں خود انحصار بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور منصوبے بھی بنائے گئے ہیں، جن پر ان کے جانشین عمل کریں گے۔ مجاہد کا  قابل ذکر اقدام پی اے ایف ایئر مین اکیڈمی کورنگی کریک کا قیام ہے جو اب "ہوم آف ایئر مین" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس سے قبل، مختلف ہنرکے ایئر مینوں کو بھرتی  ہونے کے بعد پی اے ایف کوہاٹ میں عمومی خدمات اور تکنیکی تربیت دی جاتی تھی ، جہاں سے انہیں دوسرے اڈوں میں تعیناتی یا ملازمت کی تربیت پر بھیجا جاتا تھا۔ مجاہد کا تصور یہ تھا کہ پی اے ایف میںایئر مین کے موجودہ ٹریننگ ماڈل کو بہتر بنائیں ، کیوںکہ ایئر مین پی اے ایف ہیومن ریسورس کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ تمام ایرمینوں کو ایک جگہ پر تربیت دینے کی خاطر اور پی اے ایف ایئر مین ٹریننگ اکیڈمی کو پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان جو افسران کیڈر کا ایک اعلی تربیتی ادارہ ہے کے ہم پلہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا-   مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ  پی اے ایف اکیڈمی میں جب مجاہدفلائٹ کیڈٹ تھے، میںان کا استاد رہا- میں ان کی ترقی اور کامیابی پہ فخر محسوس کرتا ہوں وہ پی ایف اے اکیڈمی اصغر خان سے فارغ التحصیل  ہوئے  تو بہترین کارکردگی پہ سورڈ آف آنرحاصل کی ، بیسٹ پائلٹ ٹرافی اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی گولڈ میڈل کے بھی حقدار قرار پائے۔ ان کی مختلف کمان تقرریوں نے انہیں اعلی مقام پہنچایا لیکن اس سے بھی اہم بات ان کی عاجزی اور انکساری کی خوبیاں۔ پی اے ایف کی کمان سنبھالنے کے بعد اپنے ابتداء خطابات میں ، انہوں نے اپنی کامیابیوں میں اپنے اساتذہ کی شراکت کو عاجزی کے ساتھ تسلیم کیا۔ ائیر چیف بننے کے بعد پہلی ہی عید پر مجاہد نے مجھے برمنگھم میں ڈھونڈ لیا ، جہاں میں اپنی بیٹی کے ساتھ تھا- وہ اپنے استاد کو عید  کی مبارکباد دیناچاہتے تھے۔ انسان جتنی بھی اونچی پرواز کرے اگر اسکے قدم مضبوطی سے  زمین پہ ہوں'وہ اپنے ساتھیوں اور ماتحتوں کی عزت اور دعائیں حاصل کرتا رہے گا۔یہی وجہ ہے کہ ان کی ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل صدر عارف علوی نے  انکی گرانقدر خدمات کے صلے میں ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان کو نشان امتیاز (سول) سے نوازا مجاہد، اللہ آپ کاحامی و ناصر ہو۔

ای پیپر دی نیشن