کراچی (وقائع نگار)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی ہے کہ محمودآباد و دیگر نالوں کیلئے اپنائے گئے بحالی ماڈل کی طرح کے ایم سی کے41 اور ڈی ایم سی کے 514 سمیت باقی 555 نالوں کی صفائی کیلئے ایک مفصل لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔ انہوں نے کہا محمود آباد اور گجر نالوں کی ماڈل صفائی ایک مکمل پیکیج تھا جس کے تحت نہ صرف نالوں کے ساتھ تجاوزات ہٹائی گئیں بلکہ متاثرہ لوگوں کو معاوضہ بھی دیا گیا اور اب نالوں کے پشتوں کے ساتھ سڑکیں تعمیر کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کے ماڈل کو تمام کے ایم سی اور ڈی ایم سی نالوں کی صفائی ستھرائی کیلئے تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اربن فلڈ کا مسئلہ ہمیشہ کیلئے حل ہوجائے۔یہ بات انہوں نے جمعہ کے روز وزیراعلی ہاس میں صوبائی رابطہ اور عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا سعید غنی ، ناصر شاہ اور مرتضی وہاب، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، جی او سی کراچی محمد عقیل، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، وی سی این ای ڈی ڈاکٹر سروش لودھی اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد سے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ محمود آباد نالے کے ساتھ ساتھ انسداد تجاوزات مہم 4 جنوری 2021 کو شروع کی گئی اور نالوں کے دونوں اطراف 7.5 کلومیٹر کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ معاوضہ کے 56 چیکوں میں سے 49 تقسیم کردیئے گئے ہیں۔ کمشنر کراچی نوید شیخ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی کے بڑے نالوں کے علاوہ شہر میں 514 نالے ہیں ان میں سے 298 نالوں کی صفائی ستھرائی کا کام شروع کیا جائے گاجس پر تقریبا 43 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعلی سندھ نے وزیر بلدیات ناصر شاہ کو مطلوبہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تاکہ فنڈز کو منظوری کے بعد جاری کیا جاسکے۔ وائس چانسلر این ای ڈی ڈاکٹر سروش لودھی نے اجلاس کو بتایا کہ 39 نالوں کی نکاسی آب کا مکمل نیٹ ورک 229.12 کلومیٹر لمبائی پر پھیلا ہوا ہے جسکی تفصیلی سروے رپورٹ پہلے ہی پیش کرچکے ہیں، باقی 25 نالوں کی سروے رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ 3957 معاوضوں کے چیکوں میں سے 3587 متاثرہ لوگوں میں تقسیم کردیئے گئے ہیں اور بقیہ چیک حوالے کرنے کا عمل جاری ہے۔