او آئی سی کا نفرنس ہو گی، اپوزیشن: روکنے کی دھمکی واپس

اسلام آباد (خبر نگار+نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد(خبر نگار)اسلام آباد میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)وزرائے خارجہ کونسل کے 48ویں اجلاس کے حوالے سے متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ او آئی سی مہمانوں کی موجودگی کے دوران خوشگوار ماحول کے لیے اپنے کردار کو یقینی بنائیں گے اسلام آباد میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر منعقد  متحدہ اپوزیشن کے ا جلاس کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلامی دنیا کے وزرا خارجہ، مندوبین، اور دیگر شخصیات کی آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں، معزز مہمانوں کی آمد ہمارے لیے باعث افتخار ہے متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی مہمانوں کی موجودگی کے دوران خوشگوار ماحول کے لیے اپنے کردار کو یقینی بنائیں گے، ایسی فضا کے لیے بھرپور حصہ ڈالیں گے جس میں معزز مہمان اپنے امور پوری توجہ سے انجام دے سکیںاعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی کے معزز مہمانوں کی تکریم کے لیے متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اور متحدہ اپوزیشن نے کارکنان کو 25 مارچ سے پیشتر اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی متحدہ اپوزیشن کے مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے داخلی سیاسی حالات اور سیاسی کشمکش کو او آئی سی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گامشترکہ اعلامیہ میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ معزز مہمان اچھی یادیں لیکر وطن واپس تشریف لے کر جائیں گے۔  قیاس کیا جا سکتا ہے کہ اب اس دھمکی پر عمل کا ارادہ ترک کر دیا گیا ہے ۔ اس سے قبل یئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد پیش نہ کرنے پر اسمبلی میں دھرنے کی دھمکیاں دیدی بلاول بھٹو نے کہا کہ سپیکر پیر کو تحریک عدم اعتماد پیش کریں عدم اعتماد پر کارروائی نہ ہوئی تو دھرنا دیں گے  اور ایوان سے نہیں اٹھیں گے پھر دیکھتے ہیں او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے بلاول بھٹو نے سپیکر قومی اسمبلی کو غیر جمہوری رویہ اپنانے پر دھمکی دی کہ ہم وہاں اسی فلور پر بیٹھے رہیں گے جب تک ہمارا حق نہیں دیا جاتا سپیکر پارلیمنٹ کے انچارج ہیں پی ٹی آئی کے کارکن نہیں ہیں۔ شہباز شریف نے ہاؤس بزنس نہ چلانے پر سخت ردعمل کی وارننگ دیتے کہا کہ ابھی وقت ہے سپیکر ہوش کے ناخن لیں اسد قیصر کی پی ٹی آئی کے اجلاسوں میں شرکت منصب کی توہین ہے۔ الزام لگانے والے اپنا گریبان جھانکیں سپیکر عمران خان کے آلہ کار نہ بنیں کوئی نقصان ہوا تو عمران  سے حساب لیں گے۔  اپنے بیان میں  شہبازشریف نے سندھ ہاؤس اور ارکان قومی اسمبلی کے گھروں پرحملوں کی شدید مذمت سندھ ہاؤس اور اپنے ہی ارکان اسمبلی پر حملے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی دلیل ہے سندھ ہاؤس اور ارکان قومی اسمبلی پر حملے اعتراف ہے کہ عمران نیازی ہار چکے ہیں ارکان قومی اسمبلی پر حملے عمران نیازی کی ملک کو خانہ جنگی میں دھکیلنے کی سازش ہے ڈوبتی سیاست بچانے کے لئے عوام میں تصادم منفی ، مجرمانہ اور غیرآئینی سوچ ہے عمران نیازی پارلیمنٹ، پی ٹی وی سمیت سرکاری عمارتوں پر حملوں کے کنٹینر والے موڈ میں آگئے ہیں اسمبلی میں آئین اور جمہوری انداز میں مقابلہ کرنے کے بجائے پتھر برسانا، گیٹ توڑنا فسطائی ذہنیت اور شکست کی نشانی ہے حکومت لاقانونیت سے باز رہے، کسی سیاسی رہنما، کارکن یا سرکاری عمارات کا نقصان ہوا تو عمران نیازی سے حساب لیں گے۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے  قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہونے والے اپوزیشن کے ظہرانے میں شرکت کی، جہاں رہنماؤں کے درمیان تحریک عدم اعتماد، حکومتی بوکھلاہٹ سمیت ملکی سیاسی صورت حال پر اہم ترین مشاورت کی گئی۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اختر مینگل، بشری گوہر، جہانزیب بلوچ، شاہد خاقان عباسی، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شیری رحمان، نیر بخاری، رضا ربانی، نوید قمر اور سلیم مانڈوی والا بھی ظہرانے میں موجود تھے۔ ظہرانے کے بعد مشترکہ پریس بریفنگ میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس پر حملہ پاکستان کی دھرتی پر حملہ اور انتہائی افسوس ناک ہے، جس  کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، سب کچھ عمران نیازی کی ایما پر کیا گیا، جسے جیت کا یقین ہو وہ کبھی لڑائی نہیں کرنا چاہتا، کنٹینر میں ناخدا کی آواز میں بولنے والے نے جمہوریت کی دھجیاں اڑادیں، عمران خان اپنے اقتدار کیلئے تمام حدیں پار کرنے کو تیار ہیں۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ دھاندلی کی پیداوار حکومت کو دل پر پتھر رکھ کر برداشت کیا،  ہم جمہوری و آئینی طریقے سے تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرائیں گے، کہا جارہا ہے کہ ممبران کو 10 لوگوں کے درمیان سے گزرنا پڑے گا، سینٹ میں ہارس ٹریڈنگ کر کے عمران نیازی اپنا کالا منہ کیسے چھپا سکتے ہیں، ان کے اتحادیوں نے ان کے منہ پرطمانچہ مارا ہے، حکومت کے اتحادی خود کہہ رہے ہیں کہ کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی اور ہم پی ٹی آئی کی وجہ سے حلقوں میں نہیں جاسکتے، سپیکر کا نام برے الفاظ میں لکھا جائے گا اور وہ اپنے حلقے میں نہیں جاسکیں گے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ آئینی بحران پیدا ہو، حکومت ووٹ دینے والے ارکان کو دھمکی دے رہی ہے، عمران خان کو خبردار کرتے ہیں کہ آپ کھلاڑی رہے ہیں آخری بال پر ٹیمپرنگ نہ کریں، آئیں اور مقابلہ کریں، پتہ چلا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی بھی آئین اور قانون توڑنے کے لیے تیار ہیں، انہیں بھی خبردار کرتے ہیں کہ آئین اور قانون کے تحت اپنا کردار ادا کریں اور کسی کے آلہ کار نہ بنیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن پرامن نہ رہے، پہلے پارلیمان پر حملہ کیا پھر سندھ ہاؤس پر حملہ کیا گیا، عمران خان نے اپنی شکست دیکھ کر غیر جمہوری عمل شروع کیا، عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں عمران خان اکثریت کھو چکے اور ان کی حکومت ختم ہو چکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پیر کو اجلاس عدم اعتماد سے شروع ہو،  اگر پیر تک اجلاس نہ بلایا گیا تو ہم ایوان میں دھرنا دیں گے اور ایوان میں ہی بیٹھے رہیں گے، او آئی سی کانفرنس کیلئے اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخ آگے کی تو ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کی او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے، سپیکر کو کہتے ہیں تحریک انصاف کا کارکن نہ بنیں، او آئی سی اور ملک کا سوچیں اور اجلاس آئینی طریقے سے چلائیں، سپیکر نے غیر جمہوری سوچ نہ بدلی تو ساری اپوزیشن کو مناؤں گا، ہم چاہتے ہیں پرامن طریقے سے آو آئی سی اجلاس ہو مگر حکومت نہیں چاہتی۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ناجائز حکومت کے خلاف حق کا علم لے کر کھڑے ہیں، گھٹیا سلیکٹڈ جلسوں میں گھٹیا زبان استعمال کررہا ہے، جب لوگ جہاز میں بیٹھ کر آتے تھے تو اس وقت ضمیر کی آواز تھی اور اب وہی لوگ حکومت کے خلاف ووٹ دینا چاہتے ہیں تو ان کو  خچر کہا جاتا ہے، ہماری منزل آن پہنچی ہے، ناجائز، نااہل حکمران اپنے کیفرے کردار تک پہنچیں گے۔

ای پیپر دی نیشن