راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جیسے جیسے ووٹ کا دن قریب آئے گا تو یہ سارے لوگ واپس آئیں گے۔ ان خیالات کا اظہار عمران خان نے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب میں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ رنگ روڈ لندن کی ایم 25 کی طرح ہے۔ نالہ لئی کا پراجیکٹ اگلے تین ہفتے میں لانچ کریں گے۔ راولپنڈی شہر پھیل گیا۔ پلاننگ نہیں ہوئی، راولپنڈی کو ماڈرن سٹی بنائیں گے۔ نالہ لئی کے ساتھ ہم نے ایک نیا پنڈی بنانا ہے۔ آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ شہر پھیلتے جا رہے ہیں، پچھلے سال چار بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ کسانوں کو پہلی دفعہ پوری قیمت ملی اور ان کی پیداوار بڑھی۔ ہم نے اپنی زرعی زمینوں کو بھی بچانا ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ خرید وفروخت کی سیاست پر کسی کو شرم نہیںآ رہی، اس کو جمہوریت نہیں کہتے سب کچھ کھلے عام ہو رہا ہے۔ برطانیہ میں کوئی سیاست دان تصور بھی نہیں کر سکتا پیسے لیکر پارٹی بدل لے، اگر کوئی برطانیہ میں پیسے لے بھی لے تو اسے معاشرہ برداشت نہیں کرے گا۔ عوام کے خوف کی وجہ سے برطانیہ کا سیاست دان سندھ ہاؤس والی حرکت نہیں کر سکتا۔ ہمارے کارکن جذبات میں آکر ایسا کیا۔ کارکنوں سے کہتا ہوں پرامن احتجاج آپ کا حق ہے۔ پاکستان میں ضمیر خریدنے کیلئے چوری کے پیسوں کی منڈی لگی ہوئی ہے۔ سندھ کے عوام کا چوری کے پیسے کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ سندھ ہاؤس میں کونسا ایسا کام ہو رہا تھا اس وجہ سے سندھ پولیس کو بلایا گیا۔ اگر ہمارے لوگ تنگ ہیں تو ان کو چھپانے کی کیا ضرورت تھی؟۔ خرید وفروخت پوری قوم کے سامنے ہو رہی ہے۔ پاکستان کے لوگوں نے اسطرح کی سیاست کو دیکھ لیا۔ خرید وفروخت کی سیاست کی وجہ سے پاکستان پیچھے چلا گیا۔ جب چھانگا مانگا کی سیاست ہوتی تھی تو اس وقت سوشل میڈیا نہیں تھا لیکن آج سوشل میڈیا موجود ہے جو ہر چیز سامنے لے آتا ہے۔ 27 تاریخ کی پیشگوئی ہے کہ اسلام آباد کی تاریخ میںآج تک اتنی پبلک جمع نہیں ہوئی ہو گی کیوں کہ قرآن کے حکم کے مطابق اچھائی کے ساتھ کھڑا ہونا فرض ہے۔ عوام 27 مارچ کو بتائیں گی کہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اپوزیشن سے بات کرنے والے ہمارے ارکان عوام کا پریشر دیکھ واپس آجائیں گے۔ تحریک عدم اعتماد کا آنا بہت اچھا ہوگیا، اس سے لوگوں کو پتا چل گیا کہ کس طرح ارکان اسمبلی کو خریدنے کے لیے منڈی لگی ہوئی ہے۔ پیسے سے لوگوں کے ضمیر خریدے جا رہے ہیں، پیسے کی سیاست کی وجہ سے ملک پیچھے رہ گیا ہے۔ پوری قوم کو نظر آگیا ہے کہ کیا چل رہا ہے، بڑے بڑے پیسے کے تھیلے آرہے ہیں۔ ضمیر فروشی کے خلاف عوام کا غصہ دیکھ رہا ہوں۔ اپوزیشن کی طرف جانے والے ہمارے زیادہ تر ارکان عوام کا پریشر دیکھ واپس آ جائیں گے۔ سندھ ہاؤس اسلام آباد پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے دھاوے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ جذبات میں آگئے۔ اگر آپ کے حلقے کا ممبر پیسے لے کر دوسری طرف چلا جائے تو پرامن احتجاج آپ کا حق ہے لیکن تصادم نہ کریں۔ ضمیر خریدنے کیلئے ایک منڈی لگی ہوئی ہے یہ حلال کا پیسہ نہیں ہے بلکہ سندھ حکومت کے پاس ہے جو کہ عوام کا ہے اور چوری کے ذریعے حاصل کیا گیا اور اسی پیسے سے لوگوں کو خریدا جا رہا ہے۔ پیسوں کے بڑے بڑے تھیلے آ رہے ہیں، اگر ہمارا ملک پیچھے رہ گیا ہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ پیسہ بنانا، پیسوں سے لوگوں کو خریدنا اور پیسے باہر بھیج دینا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ویسٹ منسٹر سیاست میں پیسے لے کر فلور کراس کا تصور بھی نہیں کیا جاتا اگر وہ پکڑا گیا تو معاشرہ ہی اسے معاف نہیں کرے گا۔ عوام کا اصل پریشر ہوتا ہے جو کسی او ر ٹکٹ پر آکرخود کو بیچ رہے ہیں۔ اگر وہ برطانیہ میں ایسے کرے تو اس کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جیسے جیسے عدم اعتماد کے دن قریب پہنچیں گے قوم کا غصہ دیکھ رہا ہوں، اس کی وجہ سے ان میں سے زیادہ تر واپس آئیں گے۔ 27 مارچ کو آپ دیکھیں گے کہ اتنی بڑی تعداد میں عوام صرف ایک وجہ سے ڈی چوک آئیں گے اور وہ ہے امر بالمعروف یعنی اچھائی کے ساتھ اور برائی کے خلاف کھڑے ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ رنگ روڈ سے شہروں کے رابطے بڑھ جاتے ہیں۔ فاصلے کم ہوتے ہیں، لاہور میں رنگ روڈ سے بڑا فرق پڑا ہے، فیصل آباد سیالکوٹ کیلئے بھی رنگ روڈ ان کی ضرورت ہیں، انہوں نے کہا کہ میں چیف سیکرٹری پنجاب اور چیف کمشنر اسلام آباد سے کہا ہے کہ شہروں کے ماسٹر پلان متعارف کرائیں۔ شہر پھیلتے جاتے ہیں جس سے زرعی زمین کم ہو رہی ہیں۔ آنے والی نسلوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ غلام سرور خان نے جو تجویز دی ہے ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ نیسپاک کو ایکسٹرا لین بنانے کیلئے کام کرنے کا کہہ دیا ہے۔ راوپلنڈی، اسلام آباد کے لنک روڈ بننے سے ہم مارگلہ نیشنل پارک ایریا کو بچا سکیں گے جو اس وقت زیادہ تعمیرات سے متاثر ہورہا ہے۔ عمران خان نے کارکنوں اور حامیوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ ملک کے بدمعاش اور غدار جال میں پھنس رہے ہیں۔ اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے صوفی بزرگ حضرت شمس تبریزی کا قول کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ چالوں اور دھوکے بازوں کی فکر نہ کریں، اگر کچھ لوگ آپ کو پھنسانے اور تکلیف پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں تو اللہ ان کو بھی پھنسا رہا ہے۔ گڑھے کھودنے والے ہمیشہ اپنے کھودے ہوئے گڑھوں میں گریں گے۔ عمران خان سے اٹارنی جنرل خالد جاوید نے ملاقات کی، جس میں مختلف قانونی امور پر بھی مشاورت کی گئی، جب کہ اٹارنی جنرل نے وزیراعظم کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت پر بریفنگ دی۔ ذرائع نے بتایا کہ اٹارنی جنرل نے تحریک انصاف کے کارکنان کے سندھ ہاؤس واقعہ پر عدالتی تشویش سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ جس پر وزیراعظم نے پارٹی کارکنان کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ دوبارہ اس طرح کا واقع پیش نہ آئے اور عدالت کا جو بھی حکم آئے اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ بطور چیئرمین تحریک انصاف کارکنان کو ہدایت کریں کہ ایسے واقعات نہ ہوںجس پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عدالتی حکم پر عملدر آمد یقینی بنایا جائے گا۔ عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پرویز خٹک کی اتحادی جماعتوں اور جہانگیر ترین گروپ سے رابطوں اور منحرف ارکان کے رابطوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ متعدد منحرف ارکان نے واپس آنے کے لیے رابطہ کیا ہے جس پر وزیراعظم نے حکومتی ٹیم کو سیاسی رابطے جاری رکھنے کی ہدایت کی ۔ اجلاس، میںآرٹیکل 186 کے تحت صدارتی ریفرنس سوموار کو دائر کرنے کا فیصلہ، وزیراعظم کو ریفرنس کی سمری منظوری کے لیے بھجوائی گئی۔ وزیراعظم نے ریفرنس فائل کرنے کا ٹاسک اٹارنی جنرل اور بابر اعوان کو سونپ دیا۔