اکائونٹنٹ جنرل پنجاب توجہ فرمائیں

پاکستان کو آزاد ہوئے پون صدی ہونے والی ہے لیکن بعض معاملات میں بڑے بڑے انقلابی راہنما بھی اپنا پورا دور اقتدار گزار کر بھی صورت حال کو بہتر نہیں کر سکے ۔ ان معاملات میں ایک اہم بات لوگوں اور خاص طور پر سرکاری ملازمین کے ساتھ ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کے ذمہ داروں کا رویہ ہے ۔ پنجا ب میں اس ضمن میں صورت حال اور بھی خراب ہے ۔ پنجاب کے  تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے کا حساب کتاب کو اکائو ٹنٹنٹ جنرل پنجاب کا لاہور آفس کنٹرول کرتا ہے ۔ پنجاب کے تمام اضلاع میں اسکے ذیلی دفاتر قائم ہیں ۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی پنشن کی ادائیگی اورتمام متعلقہ مسائل کو حل کرنا اسی اہم ترین ادارے کا کام ہے ۔ روزمرہ کی شکایات کے پس منظر میں لاہور میں اس ادارے کے سینئر حکام کی ہدایات پر اے جی آفس کی سیڑھیوں پر قران پاک کی رشوت کے حوالے سے تنبیہی آیات لکھوائی گئی ہیں ۔ پنجاب میں ڈاکٹر کمیونٹی نے   تحریک انصاف کی حکومت لانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اس کا سبب اس وقت یہ تھا کو مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوور میں ڈاکٹروں کو اپنے مسائل کے حل کیلئے بار بار سڑکوں پر آنا پڑا تھا ۔ اب عجیب بات ہے کو وہی ڈاکٹر کمیونٹی تحریک انصا ف کی حکومت کے سب سے زیاد ہ خلاف ہے ۔ وجہ اب بھی وہی ہے بلکہ اب انکے براہ راست حکومت سے شکایات کے ساتھ ساتھ اے جی آفس جیسے اداروں کا رویہ بھی ایک فیکٹر ہے ۔ صرف دو مثالیں ہی اس ضمن میں کافی ہیں ۔ ایک فی میل ایم بی بی ایس ۔ سی پی ایس پی ڈاکٹر جو د س برس سے ریگولر ڈاکٹر کے طور پر لاہور میں ڈبلیو ایم او کے طور پر کام کر رہی ہیں ان کو سروس کے دوران محکمہ ہیلتھ کی طرف سے تین برس کیلئے قواعد کے مطابق گائنی کی سی پی ایس ہونے کی وجہ سے لاہور میں ایڈہاک پر ایک سینئر پوسٹ پر کام کرنے کی اجازت دی گئی ۔ اس دوران انہیں میٹرنٹی لیو لینی پڑی جو مل گئی لیکن جب انہیں واپس اپنے اصل محکمے میں جانے کیلئے ریلیونگ لینی تھی تو مبینہ طور پر اے جی آفس کی ہدایات پر اسکے لاہور کے گائنی کے ہسپتال کی انتظامیہ نے حکم دیا کو میٹرنٹی لیو کی مد میں لی گئی تنخواہ واپس جمع کروائی جائے توانہیں ریلیونگ دی جائے گی ۔ چنانچہ چار لاکھ سے زائد کی رقم واپس ہسپتال کے اکائونٹ میں جمع کروائی گئی ۔ یہ سراسر صوبے میں رائج قواعد کی خلاف ورزی تھی لیکن چونکہ اے جی آفس کے متعلقہ اکائنٹ آفسر نے حکم جاری کیا تھا اس لئے مذکورہ ڈاکٹر بے بس تھیں ۔ بعد میں انہوں نے سپیشلائزڈ ہیلتھ کئر کے سیکرٹری صاحب کو درخواست دی جہاں سے متعلقہ ہسپتال کو خط لکھا گیا اور ایسا کرنے کی وجہ بیان کرنے کیلئے کہا گیا ۔ ہسپتال انتظامیہ نے اے جی آفس کو لکھا کہ انکی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا ہے لیکن وہاں کوئی اپنی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں تھا تقریبا ایک سال کی خواری کے بعد متعلقہ ڈاکٹر کو مٹرنٹی لیو کے حوالے سے تنخواہ واپس ادا کرنے کا بل بنا جس میں سے اس وقت کے قواعد کے مطابق کنویئنس الائونس کاٹ کر باقی تنخواہ کا بل بنایا گیا ۔ ایک بار پھر اے جی آفس کے متعلقہ اکائونٹس آفیسر نے اعتراض لگا کر بل روکدیا کہ اب نئے آرڈر آ گئے ہیں کہ چھٹی پر گئے ڈاکٹروں کی تنخواہ سے کنویئنس الائونس کے ساتھ باقی تمام الائونس بھی کاٹ کر بل بنایا جائے ۔ اصولی اور قانونی طور پر نئی لی گئی کسی چھٹی پر تو نے قانون کا اطلاق ہو سکتا ہے لیکن ایک پرانے کیس کے بل کی ادائیگی تو اسی طرح ہونی چائیے جیسے اس وقت جب مذکورہ چھٹی لی گئی تھی دوسرے ڈاکٹروں کو ادائیگی کی جا رہی تھی ۔ لیکن صاحب بہادر بضد تھے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے ۔ اسی طرح کا ایک دوسرا کیس اور بھی سادا لیکن حیران کن ہے۔ ڈاکٹروں کے تبادلے معمول کی بات ہے لیکن نئے آرڈروں میں عام طور پر کچھ دنوں کا وقفہ آ جاتا ہے اور اس گیپ پیریڈ کو بعد میں تنخواہ کے ساتھ یا بغیر تنخواہ کے جیسی بھی صورتحال ہو محکمہ ایڈجسٹ کر دیتا ہے اس ضمن میں شیخوپورہ میں تعینات ایک ڈاکٹر نے گیپ پیریڈ ایڈ جسٹ کرنے کیلئے درخواست دی تو پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے سیکشن آفسر نے ہدائت کی کہ متعلقہ اکائونٹ آفس سے لیو ٹائٹل لے کر دیا جائے تاکہ متعلقہ ڈاکٹر کے اکائونٹ میں موجود با تنخواہ چھٹیوں کی تعداد دیکھ کر فیصلہ کیا جا سکے کہ کتنی چھٹیاں بغیر تنخواہ کے اور کتنی تنخواہ کے ساتھ منظور کر کے گیپ پیریڈ کو ایڈجسٹ کیا جائے ۔ یہ ایک معمول کی بات ہے لیکن اپنے ہسپتال کے ایم ایس کے دستخط کروا کر متعلقہ فارم کے ساتھ درخواست دینے کے باوجود شیخوپورہ میں اے جی آفس کے ذیلی اکائونٹ آ فس کے متعلقہ صاحب نے ایسی تفصیل دینے سے انکار کر دیا کو پہلے فارم میں مزید چھٹیاں لینے کی تفصیل لکھیں ۔ متعلقہ ڈاکٹر نے لاہور سے مذکورہ آفسر کو محکمہ ہیلتھ کے متعلقہ سیکشن آفیسر سے فون بھی کروایا کہ یہ سادا سا کام ہے اور سرکاری ضرورت ہے نئی چھٹی لینے کیلئے نہیں لیکن وہ نہیں مانا۔ ویسے اگر سیکرٹریٹ اس حوالے سے ایک خط ایک خط متعلقہ اکائونٹ آفس کو لکھنے کا سلسلہ شروع کریں تو شائدیہ مسئلہ پیدا نہ ہو  ۔ 

ای پیپر دی نیشن