کراچی(کامرس رپورٹر)بینک دولت پاکستان نے اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کی طرف سے مشترکہ طور پر متعارف کرائی گئی سستی ہاؤسنگ فنانسنگ اسکیم کے بارے میںآگہی بڑھانے کے لیے ہفتے کو فیصل آباد میں بینکوں کے ساتھ ایک میلے کا انعقاد کیا۔ 2020ء میں اسٹیٹ بینک نے ہاؤسنگ اور تعمیرات کے شعبے کو فنانسنگ کی فراہمی میں اعانت کے لیے کئی اقدامات کیے تھے۔ حکومت پاکستان نے گورنمنٹ مارک اپ سبسڈی اسکیم، جسے اب میرا پاکستان میرا گھر (ایم پی ایم جی)مارک اپ سبسڈی اسکیم کہا جاتا ہے، متعارف کرا کے ان کوششوں کو تقویت دی۔گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر باقر رضا نے افتتاحی اجلاس میں میلے کا آغاز کرنے کے لیے ربن کاٹنے کی رسم انجام دی۔ اجلاس میں سرکاری اور نجی شعبے کے معززین شریک ہوئے۔ 19 تا 20 مارچ کو ہونے والی اس دور روزہ تقریب کا اہتمام نیفڈا، بینکوں اور ان سے منسلکہ بلڈرز اور ڈویلپرز کی شراکت سے کیا گیاہے۔ بینکوں اور بلڈرز،ڈویلپرز نے شرکا کو معلومات فراہم کرنے کے لیے اسٹال اور کیوسک لگائے ہیں۔ بینکوں نے دلچسپی رکھنے والے درخواست گزاروں کو اسٹالز پر ہی اپنی درخواستیں جمع کروانے کی سہولت اور ترغیب دی ہے۔افتتاحی تقریر میں گورنر اسٹیٹ بینک نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اس میلے سے ایک ہی چھت کے نیچے حل مہیا کرنے کے لیے تمام اہم متعلقہ فریقوں کو ایک منفرد موقع فراہم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کا مقصد ملک میں کم اور متوسط آمدنی والے طبقات کو سستی رہائش مہیا کرنا ہے۔ انہوں نے میرا پاکستان میرا گھرکو کامیاب بنانے میں بینکوں کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ اب تک بینک میرا پاکستان میرا گھر کے تحت 157 ارب روپے کی منظوری دی چکے ہیں اور 56 ارب روپے تقسیم کرچکے ہیں۔ ماضی میں کسی نہ کسی وجہ کی بنا پر مارگیج فنانسنگ کو بینکوں نے نظر انداز کیا۔ میرا پاکستان میرا گھر کے تحت فنانسنگ میں تیزی پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک ہونے والی پیش رفت قابل تعریف ہے اور ہر پاکستانی کو اپنے مکان کا مالک ہونے کا موقع دینے کا ہدف حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر اعتماد ظاہر کیا کہ اگر بینک اسی جوش و خروش سے شامل رہے تو یہ بے حد مشکل ہدف حاصل ہوسکے گا۔ایم پی ایم جی کو فروغ دینے کے لیے بینکوں اور اسٹیٹ بینک کے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے ڈاکٹر باقر نے فیصل آباد کی تاجر برادری بشمول چیمبر آف کامرس اور کاروباری گروپوں کے اراکین پر زور دیا کہ وہ اپنے ملازمین، جن کے پاس مکان نہیں ہے، کو اس اسکیم کے تحت فنانسنگ حاصل کرنے کی ترغیب دیں۔ میلے کے انعقاد کے کامیاب تجربے پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر باقر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ فیصل آباد اور دیگر شہروں کی بڑی فرموں کے دفاتر میں ملازمین کو ایم پی ایم جی فنانسنگ کی سہولت فراہم کرنے کے لیے فوکسڈ پروگرام ترتیب دیں۔ انہوں نے بینکوں سے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے پروسیسنگ کے وقت کو مزید تیز کریں اور خاص طور پر کم اجرت والے عملے کی خاطر ہاؤسنگ سلوشنز کے فروغ کے لیے مزید وسائل کو متحرک کریں۔افتتاحی تقریب کے دوران اسٹیٹ بینک کے حکام نے اسکیم اور اس کی پیشرفت کی تفصیلات پیش کیں اور چند بینک صارفین، جنہوں نے ایم پی ایم جی کے تحت فنانسنگ حاصل کی ہے، نے بھی اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ تقریب میں وزارت ہاؤسنگ کے افسران، کمشنر، ڈپٹی کمشنر فیصل آباد، بینکوں کے صدور، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر، کاروباری انجمنوں اور کاروباری اداروں کے سینئر ممبران اور بلڈرز اینڈ ڈویلپرز سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بینکوں نے ایم پی ایم جی ہاؤسنگ فنانس کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں جن میں ایم پی ایم جی کے تحت فنانسنگ کی سہولت کے لیے اپنی 50 فیصد برانچوں کو مختص کرنا، غیر رسمی آمدنی کے حامل درخواست دہندگان کی سہولت کے لیے انکم اسیسمنٹ ماڈل کی تیاری اور ممکنہ صارفین کے سوالات اور خدشات کو دور کرنے کے لیے مشترکہ کال سینٹر کا قیام شامل ہے۔ بینکوں نے درخواست دہندگان کو ان کی درخواستوں کی پیشرفت پر نظر رکھنے کے لیے ای ٹریکنگ سسٹم بھی فراہم کیا ہے اور قرض کے درخواست فارم اور متعلقہ دستاویزی ضروریات کو آسان بنایا ہے۔ انہوں نے اسکیم کے بارے میں آگہی کو فروغ دینے کے لیے وسیع سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا مہمیں بھی چلائی ہیں۔
اسٹیٹ بینک میلہ
سستے مکانات کی فنانسنگ ،اسٹیٹ بینک اور بینکوں کا میلہ
Mar 20, 2022