اسلام آباد (وقائع نگار) سی ڈی اے کے زیر اہتمام اسلام آباد ادبی میلہ 2023 اختتام پزیر ہوگیا۔ ادبی میلے میں ملک بھر سے آئے ہوئے نامور لکھاریوں، ادب، ثقافت، فنون اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات نے بھر پور شرکت کی۔ ادبی میلہ تین دن تک جاری رہا۔ جو اسلام آباد میں پہلی مرتبہ منعقد کیا گیا۔ چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل نے کہا ہے کہ ملک کے دارالحکومت کے منتظمین ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم پورے ملک کی ثقافت، فنون، روایات، تہذیب اور کلچر کو اسلام آباد میں فروغ دیں۔ تفصیلات کے مطابق میلے کے تیسرے دن بھی رنگا رنگ پروگرام پیش کئے گئے۔ تیسرے دن کا آغاز مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ایسے نوجوانوں کو پروگرام یوتھ رول ماڈل میں مدعو کیا گیا۔ جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں ملکی اور عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس پروگرام کے میزبانی کے فرائض ابصہ کنول نے ادا کئے۔ پروگرام میں بیڈمنٹن پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کرنے والی پلیئر عائشہ اکرم، فٹ بال اور باسکٹ بال پلیئر ثناء محمود، باکسنگ کے کھلاڑی محمد شعیب، آزاد کشمیر کی ثقافت کو اجاگر کرنے والی نامور فنکارہ بانو رحمت، آرٹ ڈائریکٹر کامران خان اور ٹیبل ٹینس میں عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے والی راحیلہ نے حصہ لیا۔ باکسنگ میں وہ واحد کھیل ہے جس میں پسینے کے ساتھ ساتھ خون بھی بہتا ہے مگر ملک کے نام کی خاطر انہیں کبھی تکلیف محسوس نہیں ہوئی۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والی گلوگارہ بانو رحمت نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز ریڈیو سے کیا۔ انہیں اس مقام تک پہنچنے کے لئے بڑے چیلنجز سے نبردآزما ہونا پڑا تاہم فیملی سپورٹ وہ عنصر ہے جس نے ان کو اس مقام تک پہنچایا۔ ملک کے نامور آرٹ ڈائریکٹر کامران خان نے کہا کہ ان کا شعبہ فیشن انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ماڈلز کی تربیت کرنا اور ویڈیو گرافی کرنا ہے۔ ٹیبل ٹینس کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے چیئرمین سی ڈی اے سے گزارش کی اسلام آباد میں ان سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ پینل سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے کیپٹن نورالامین مینگل نے کہا کہ سی ڈی اے کا کام سہولیات بنانا ہے اور سول سوسائٹی ہی ان سہولیات کو بہتر طریقے سے چلا سکتی ہے۔ اس لئے سی ڈی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سہولیات بنا کر سول سوسائٹی کے حوالے کرے گا۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے نے سپورٹس سپورٹ فنڈ بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نیشنل پلیئرز کو سپورٹ فنڈ فراہم کیا جائے گا۔ ادبی میلے کے آخری روز گلیات اور مری پر بھی پروگرام ترتیب دیا گیا جس میں ڈاکٹر وقار زکریا، انیس الرحمان، پرویز عباس اور بلال عباسی نے شرکت کی۔ پروگرام کی میزبانی کے فرائض پرویز عباس نے ادا کئے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر وقار زکریا نے کہا کہ مری اور گلیات کے پہاڑی سلسلے نہایت خوبصورت اور تاریخی اہمیت کے حامل ہیں۔ ڈاکٹر انیس الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونگہ گلی کے قریب چشموں کا سلسلہ بہت خوبصورت اور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ دریا ہرو انہی چشموں سے بنتا ہے اور دریا ہرو کے کنارے صدیوں پرانی گندھارا تہذیب واقع ہے جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ٹیکسلا میں گندھارا تہذیب کے قیام کی بنیادی وجہ دریائے ہرو ہی ہے۔ ڈاکٹر بلال عباسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹورزم کے بہت سے پوائنٹس ہیں مگر پہاڑوں پر جانے والے لوگ ان کی صفائی کا خیال نہیں رکھ پا رہے ۔کمیونٹی اور ریاست دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مقامات کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے مل کر چلیں۔ ادبی میلے کے آخری روز پروگرام پاکستانی نثر کے 75سال پیش کیا گیا۔ پروگرام میں محمد امین شاہد، نیلم احمد بشیر اور حفیظ خان نے شرکت کی۔ پروگرام کے شرکاء نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد اردو زبان میں تخلیقی شدت آنے لگی کیونکہ اردو ایک جامع زبان کے طور پر سامنے آئی۔ شرکاء نے مزید کہا کہ 21 ویں صدی کے بعد سے ناول نگاری میں ایل لہر آئی جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے پاکستان میں افسانے سے زیا دہ ناول پسند کیا جاتا ہے۔ شرکاء نے مزید کہا کہ قومی سطح پر رونما ہونے والے واقعات نے نثری ادب کو کافی حد تک متاثر کیا ہے۔ ادبی میلے کے تیسرے روز لاہور تھیٹر سے تعلق رکھنے والے فنکاروں نے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ادبی میلے آخری روز مزاحیہ مشاعرے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ جس میں انور مسعود، سلمان گیلانی، محمد عارف اور دیگر شعراء نے شرکت کی۔ شعراء نے اپنے شعروں سے ادبی میلے میں آنے والوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں۔
ادبی میلہ