لاہور+ راولپنڈی (نیوز رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے جھوٹوں کی ملکہ ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے، یہ جھوٹی عورت پختونوں کو دہشت گرد کہہ رہی ہے، یہ صرف ذاتی مفادات کیلئے سب کر رہے ہیں، مجھے خوشی ہے میری قوم اب جاگ گئی ہے، قوم فیصلہ کر چکی مر جائیں گے غلامی قبول نہیں کریں گے۔ ان سب کے ہاتھ سے گیم نکل چکی ہے، اگر یہ باز نہ آئے تو لوگ سری لنکا کو بھول جائیں گے، گیم سب کے ہاتھ سے نکلنے والا ہے، ہوش نہ کیا تو حالات اس طرف جائیں گے جیسا ایران میں ہوا، چیزیں کسی کے کنٹرول میں نہیں رہیں گی۔ ارشد شریف کا منہ بند کرنے کیلئے قتل کر دیا۔ عمران خان نے بدھ 22 مارچ کو مینار پاکستان میں جلسہ کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا بدھ کو مینار پاکستان میں ایک جلسہ کرنے جا رہے ہیں، جلسہ ایک عوامی ریفرنڈم ہوگا، میں جو حالات دیکھ رہا ہوں یہ تھمنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا پولیس میرے گھر میں دیوار توڑ کر داخل ہوئی، گھر میں اس وقت صرف بشریٰ بیگم اور چند ملازم تھے، پولیس نے گھر پر دھاوا بولا اور چیزیں لوٹ کر لے گئی، پولیس والوں پر مقدمہ درج کراؤں گا۔ پاکستانی قوم مجھے 50 سال سے جانتی ہے، میرے پیچھے زمان پارک کو لوٹا گیا، میرے گھر کے تالے بھی توڑے گئے، میرے اوپر غداری سمیت 96 مقدمات درج کیے جا چکے، کیس وہ لوگ کر رہے ہیں جو خود مجرم ہیں۔ اگر آپ نے دیکھنا ہے یہ مجرم ہیں یا نہیں تو گوگل کر کے دیکھ لیں۔ سابق آرمی چیف نے غداری کی، ان کو ہمارے اوپر بٹھا کر۔ یہ مجھے راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں، میرے اوپر قاتلانہ حملہ ان لوگوں نے کرایا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مجھے پتا تھا یہ ہمیں اشتعال دلوانا چاہتے ہیں، ان سب ہتھکنڈوں کا ایک ہی مقصد تھا کہ انتخابات ملتوی ہو جائیں، جنہوں نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی وہ اقتدار میں بیٹھے ہیں۔ مجھے یہ گرفتار کر کے بلوچستان لے جانا چاہتے تھے، یہ مجھے انتخابات تک جیل میں رکھنا چاہتے ہیں۔ ہم نے عدالت میں ایشورٹی بانڈ جمع کروا کر کہا کہ پیش ہو جاؤں گا تو پھر گھر پر حملہ کیوں کیا گیا؟۔ مجھے آئیڈیا تھا کہ یا تو گرفتار کر لیں گے یا قتل کر دیں گے، راستے میں ہماری گاڑی کو خوفناک حادثہ پیش آیا، بال بال بچے، یہ مجھے اکیلا کر کے جوڈیشل کمپلیکس میں لے جانا چاہتے تھے، انہوں نے پلان کیا تھا وہاں قتل کر دیں یا بلوچستان لے جائیں گے۔ وہاں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا، اسلام آباد میں انہوں نے پہلے ہی آنسو گیس شیلنگ شروع کر دی، ان کا مقصد تھا افراتفری پھیلا کر حالات خراب کیے جائیں، جوڈیشل کمپلیکس دروازے پر پہنچا تو وہاں نامعلوم افراد نظر آئے۔ یہ دو مہینے سے مجھے قتل کرنے کے پروگرام بنا رہے ہیں، یہ ڈرے ہوئے ہیں کہ عمران خان زندہ رہا تو دوبارہ جیت جائے گا، کل گاڑی تیزی سے باہر نہ نکالتا تو وہاں قتل عام ہونے کا خطرہ تھا، کل مجھے بہت غصہ تھا، شکر ہے خطاب نہیں کیا۔ کبھی پلاسٹک کی بوتل میں بھی پٹرول بم بنے ہیں؟۔ اس طرح کی انتقامی کارروائی کبھی کسی کیئر ٹیکر حکومت نے نہیں کی۔ ظل شاہ ایک پیار بانٹنے والا شخص تھا۔ علاوہ ازیں اعجاز الحق نے عمران خان سے ملاقات کی، پاکستان مسلم لیگ(ض) کے سربراہ محمد اعجازالحق نے کہا ہے کہ میری جماعت پی ٹی آئی میں ضم نہیں ہوئی، میری جماعت برقرار ہے اور صرف میں نے الیکشن پی ٹی آئی کے ساتھ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج میں نے لاہور میں عمران خان سے ملاقات کی تو اس دوران ایک شخص تحریک انصاف کے جھنڈے کا سکارف لے آیا جو عمران خان نے میرے گلے میں پہنا دیا تھا۔ محمد اعجاز الحق نے کہا کہ مسلم لیگ ضیاء برقرار ہے، صرف الیکشن کی حد تک آج فیصلہ ہوا ہے۔