مہنگائی چھوڑو ، حضور کا شوق سلامت رہے


گلزار ملک

 اس بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے آغاز چند اشعار سے کر رہا ہوں اس مہنگائی میں ہر شہر کا ہر شہری یہ اشعار کہہ رہا ہے کہ

لگا کر آگ شہرکو یہ بادشاہ نے کہا
اٹھا ہے دل میں تماشے کا آج شوق بہت
جھکا کر سر کو سبھی شاہ پرست بول اٹھے
حضور کا شوق سلامت رہے، شہر اور بہت

 جی ہاں کچھ ایسا ہی ہمارے ملک کے شاہ پرستوں نے کر رکھا ہے خیر سے ہمارے ملک میں ہر دور میں ایسے ہی حکمران برسر اقتدار رہے خواہ وہ کسی بھی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں ان سب کے سب نے صرف جھوٹے وعدے اور جھوٹی تسلیاں دیں کسی نے بھی بے بس مجبور کی طرف نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کے بھلے کے لیے کچھ کیا بالاآخر نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ ان بیچارے غریبوں مجبوروں کے حصے میں سوائے محرومیوں کے کچھ نہ آیا یہ بات چھوٹی نہیں ہے اس وقت پاکستان کا ہر شہری اس مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے اس مہنگائی نے غریب عوام کا جینا مشکل کر کے رکھ دیا ہے۔ یقین کریں کہ اس وقت پاکستان میں افراط زر اور مہنگائی کے باعث بالخصوص غریب عوام ایک الجھن کا شکار ہو گئے ہیں۔ مسلمانوں کا یہ مقدس مہینہ ذخیرہ اندوزوں کے لیے کمائی کا ایک بڑا ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم کچھ مائیں اس بات پر پریشان ہیں کہ اس عید پر وہ بچوں کے خواب کیسے پورے کریں گے۔۔؟
 ہر سال ماہِ مقدس رمضان المبارک کی آمد پر اشیائے خورونوش کی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ جاتی ہیں ، جن پر حکومت بھی اگر کوئی ریلیف دے تو پھر بھی یہ عام حالات سے مہنگی ہی رہتی ہیں۔ افسوس کہ امسال بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیا ہے اور خود ساختہ اضافے کے باعث انتہائی بنیادی ضرورت کی اشیاء کی قیمتیں یکدم آسمان کو چھونے لگی ہیں، سبزیوں کے دام بڑھا دیے گئے جبکہ پھلوں کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا۔ دنیا بھر کے مہذب ممالک میں ان خصوصی دنوں اور تہواروں کے موقع پر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہے جب کہ وطنِ عزیز میں الٹی گنگا بہتی ہے۔ ہر سال ہی رمضان المبارک میں مہنگائی اپنے عروج پر پہنچی ہوتی ہے۔ دودھ ، آٹا ، گھی ، تیل ، سبزیاں وغیرہ سب مہنگے ہو جاتے ہیں اور پھل تو غریبوں کے لیے شجر ممنوعہ اس لیے ہو جاتے ہیں کہ وہ ان کی خریداری کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر ناجائز منافع خوروں کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے اقدامات کا اعلان کریں اور منافع خوروں پر صرف جرمانہ عائد کرنے کے بجائے انہیں سخت ترین سزائیں بھی دیں تاکہ خود ساختہ مہنگائی کا سلسلہ رک سکے۔ رمضان کے مہینے میں اللہ نے ہر مسلمان بالغ پر روزے کو فرض کیا ہے ، اسے گناہوں سے مغفرت ، ثواب و رضا ، دعاو¿ں کی قبولیت اور اللہ سے تقرب کا مہینہ قرار دیا ہے۔
 کتنی شرم اور دکھ کی بات ہے کہ جو لوگ حکومت میں آنے سے پہلے کہتے تھے کہ ہم ملک کی تقدیر بدل کر رکھ دیں گے ہمیں ایک بار موقع دیں افسوس تو اس بات کا ہے کہ موقع تو انہیں کئی بار ملا مگر ان لوگوں نے ہر موقع میں صرف اور صرف اپنے پیٹ پر ہاتھ پھیرا پی ٹی آئی کے دور اقتدار کے دوران ہم نے خود سنا شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپنی سپیچ کے دوران کہا کہ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا یہ اپنی بات سے ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور غریب عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں اس کے علاوہ مختلف پریس کانفرنسوں میں یہ لوگ اس مہنگائی کا رونا پیٹتے رہے مگر جب انہیں گزشتہ دور میں 16 ماہ بطور وزیراعظم رہنے کا موقع ملا تو انہوں نے کیا کیا کچھ بھی تو نہیں کیا بلکہ انہوں نے مہنگائی کو مزید بڑھایا اور اب عوام نے پھر انہیں موقع دیا اور اب پھر ایک بار یہ پاکستان کے وزیراعظم بن گئے مگر افسوس کہ ان کے وزارت عظمیٰ سنبھالتے ہی اور دوسری بار منتخب ہونے والے صدر آصف زرداری کے آتے ہی پہلا مہینہ ماہ رمضان کا آیا اور اس ماہ رمضان کے آتے ہی مہنگائی کے طوفان کا ا?غاز ایسے ہوا ہے کہ سماج میں مہنگائی کا ایک طوفان آچکا ہے اور گراں فروشوں اور ذخیرہ اندوزوں نے عوام کی مشکلات کو مزید دو چند کر دیا ہے۔ انتظامی چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث حکومتی پرائس لسٹ کو منافع خوروں نے ہوا میں اڑا دیا اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے۔ اگرچہ ہمارا معاشرہ ایک عرصے سے مہنگائی کی زد میں ہے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تغیرو تبدل معمول کا حصہ ہے مگر رمضان المبارک کی ا?مد سے عین قبل پھلوں اور سبزیوں سمیت اشیائے ضروریہ کے نرخوں میں ہوشربا اضافے سے یہ سمجھنا دشوار نہیں کہ اس گرانی کا تعلق مارکیٹ کے اتار چڑھاو¿ سے نہیں بلکہ اس کے پیچھے وہی مافیا سرگر م ہے جو عوام کے استحصال کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ حکومتی یقین دہانیوں اور کارروائی کے دعووں کے باوجود ناجائز منافع خور مافیا کا بھر پور انداز سے سرگرم ہونا انتظامیہ کی اہلیت اور اقدامات پر بہت بڑا سوال ہے۔ ضروری ہے کہ فوری طور پر انتظامی مشینری کو متحرک کر کے اس مصنوعی گرانی کا تدارک کیا جائے۔تاکہ جو غریب آدمی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے وہ اس سے نکل کر رمضان المبارک کے روزے سکون سے رکھ سکے اور اپنے بچوں کے لیے عید کی خوشیاں خرید سکیں

ای پیپر دی نیشن