لقمان شیخ
روبرو
مریم نواز کو پنجاب کی تاریخ کی پہلی وزیر اعلی منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے. اس سے قبل بیظیر بھٹو صاحبہ پہلی خاتون وزیر اعظم پاکستان بنیں تھیں. مریم نواز صاحبہ نے سیاست میں قدم رکھا تو انھیں ابتدا میں ہی مشکلات نے گھیر لیا. ایون فیلڈ کیس میں انھیں جیل کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں. ان کے والد میاں نواز شریف کے سامنے ہی گرفتار کیا گیا. پانامہ کیس میں جب نواز شریف کو سزا ہوئی تو عوام میں انکا مقدمہ مریم نواز نے لڑا. ریلیاں اور جلوس نکالے. اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا. مریم نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیالیکن وہ سیاسی ورکر بن کر ثابت قدم رہیں. یہ کہا جا سکتا ہے کہ مریم نواز شریف نے اپنا اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ تبدیل کیا. رجیم چینج کے انکے چچا جب وزیر اعظم بنے تو انکے اور انکی خاندان کے تمام کیسز آسانی سے حل ہوتے گئے. حتی کہ میاں نواز شریف جب واپس آئے تو ایئرپورٹ پر ہی انکے عدالتی کاغذات دستخط کروائے گئے. اتنی زیادہ فیور ملنے پر ناقدین نے نواز شریف پر لاڈلے کا الزام لگایا. وہ الگ بات ہے کہ حالیہ انتخابات کے نتائج میں عوام نے نواز شریف کو لاڈلہ نہ بنایا جس کی وجہ سے وہ اور انکی پارٹی دو تہائی اکثریت حاصل نہ کر پائی. اسی لئے انھیں مخلوط حکومت بنانا پڑی. اور وزیر اعظم کا قرعہ شہباز شریف کے نام نکلا. مریم نواز شریف کو پنجاب کا وزیر اعلی بنانے پر اسٹیبلشمنٹ کے تحفظات تھے.
لیکن بعد میں اس پر بھی اکتفا کر لیا گیا. مریم نواز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھاتے ہی بہت عمدہ تقریر کی. انھوں نے اپنی تقریر میں سب کو ساتھ چلنے اور پجاب کی ترقی کو اولین ترجیح دیا. اس کے بعد مریم نواز نے اپوزیشن لیڈر کے پاس جا کر ایک مثبت کردار ادا کیا. مریم نواز نے وزیر اعلیٰ کا منصب سنبھالتے ہی ہسپتالوں، سکولوں اور ترقیاتی منصوبوں کا وزٹ شروع کر دیا. اس سے قبل پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی صاحب بھی یہی کام کیا کرتے تھے. وہ آئے روز کسی نہ کسی ہسپتال میں جاتے تھے،مریضوں کا حال پوچھتے تھے. سکولوں میں جا کر بچوں سے بات کرتے تھے. میرے خیال میں مریم نواز شریف اپنے پیش رو کے نقش قدم پر ہی چل رہی ہیں. بظاہر تو یہ خوش آئند ہے مگر محسن نقوی سپیڈ سے آگے جا کر کام کرنا مریم نواز کے لئے ایک چیلنج ہو گا. محسن نقوی صاحب کے ترقیاتی کاموں کی داد اپنی جگہ ہے لیکن ناقدین انکے پی ٹی آئی ارکان کی پکڑ دھکڑ اور گرفتاریوں کو ایک سیاہ دور کا نام دیتے ہیں. جبکہ دوسری طرف میڈم چیف منسٹر مریم نواز کا یہ کہنا کہ وہ سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتیں انکا فوکس اس وقت پنجاب کی عوام کو ریلیف دینا ہے. اس ضمن میں انھوں نے نگہبان رمضان پیکچ متعارف کروایا.
نگہبان رمضان پیکج" وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پاکستان اور پنجاب کی عوام کے لئے منفرد نوعیت کا پروگرام ہے جو چونسٹھ لاکھ سے زائد مستحق خاندانوں کے لیے ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور نادرا ریکارڈ کے ڈیٹا سے عوام تک پہنچ رہا ہے۔ سے بات کرتے۔ وزیر اعلیٰ کا اعلان تھا کہ خاموشی سے راشن پروگرام دیں گے۔ لیکن حقائق اس سے برعکس ہیں. میں نے خود لوگوں کو لائنوں میں لگتے دیکھا ہے اور بہت سارے لوگ خالی ہاتھ واپس لوٹے ہیں. نادرا ڈیٹا یا بےنظیر انکم سپورٹ میں بہت سارے لوگ نہیں ہیں. اس وجہ سے زیادہ تر عوام انتظامیہ اور راشن تقسیم کرنے کے طریقے سے نالاں ہیں. میڈم چیف منسٹر کو اس بات پر نوٹس لینا چاہئے اور راشن تقسیم کرنے کے طریقے کار کو آسان بنانا چاہیے. اس کے علاوہ میڈم چیف منسٹر کے نام ایک اور گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے صاف ستھرا پنجاب کے نام سے ایک نہایت عمدہ پراجیکٹ متعارف کرایا. مگر میڈم چیف منسٹر کے ویڑن اور احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے انتظامیہ بس چند علاقوں میں صاف ستھرائی کر کے فوٹو لگا کر میڈم چیف منسٹر کو سبز باغ دکھا رہے ہیں. میں خاص طور پر تحصیل پتوکی کر ذکر کرنا چاہتا ہوں جہاں صاف ستھرا پنجاب پراجیکٹ اور میڈم چیف منسٹر کے ویڑن کی دھجیاں اڑا جا رہی ہیں. سارا شہر سیوریج کے گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے. جگہ جگہ گندی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں. اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے رانا حیات کو عوام نے جتوایا ہے اب چونکہ وہ ایوان میں پہنچ چکے ہیں تو علاقے کے مسائل پر انکی توجہ کم ہو گئی ہے. انتظامیہ کے پاس فنڈز کی کمی ہے اسی لئے شاید وہ پتوکی شہر کو میڈم چیف منسٹر کے ویڑن کے مطابق صاف ستھرا بنانے میں ناکام ہیں.
میری میڈم چیف منسٹر مریم نواز سے گزارش ہے کہ وہ نگہبان رمضان پیکچ میں تقسیم ہونے والے راشن کو شفاف اور عزت دار طریقے سے مستحقین تک پہنچائیں اور صاف ستھرا پنجاب کے حوالے سے پتوکی شہر کی صاف ستھرائی پر چیف سیکرٹری پنجاب اور کمشنر لاہور کو احکامات جاری کریں تا کہ میڈم چیف منسٹر کے ویڑن کے مطابق پنجاب کا ہر علاقہ صاف ستھرا ہو سکے.