معدہ کی تیزابیت کے مریض سحری آخری وقت پر کریں!

ماہ رمضان ہو اور ہمارا افطار دستر خوان انواع واقسام کے پکوانوں سے سجا نہ ہو یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ خصوصا بازاری پکوڑے اور سموسے افطاری کے اہم لوازمات شمار ہوتے ہیں اور پھر لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان مضر صحت غذائوں کی وجہ سے نظام ہاضمہ کے مسائل میں مبتلا نظر آتی ہیجس کے نتیجے میں دینی اور دْنیاوی دونوں معمولات متاثر ہوجاتے ہیں۔عموماً رمضان المبارک میں زیادہ تر افراد پیٹ کے عوارض سے متاثر ہوتے ہیں، جس کی ایک وجہ بسیار خوری ہے۔یوں بھی اس مہینے میں غذائی معمولات اور اشیاء  خور و نوش کی تبدیلی سے معدے کے افعال بگڑ جاتے ہیں، اْس پر اگر لوگ کھانے پینے میں احتیاط بھی نہ برتیں۔جسمانی ضرورت سے کہیں زیادہ کھائیں پئیں تو معدے کا بگڑنا تو لازم ہے۔
انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے امراض معدہ جگر کے ماہر ،ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ نارتھ میڈیکل یونٹ میو ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور سے نوائے وقت نے خصوصی گفتگو کی جو نذر قارئین ہے۔
نوائے وقت: رمضان المبارک میں بد ہضمی کے مسائل کی وجوہات کیا ہیں اور ان سے کیسے بچا جائے؟
پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور: یہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے لیکن اسے ہم نے فوڈ فیسٹیول بنا لیا ہے۔ایک صحت مند شخص 11 مہینے جو خوراک کھارہا ہوتا ہے رمضان میں وہ خوراک بدل جاتی ہے۔11 مہینے ہم پراٹھے،سموسے، پکوڑے،کچوریاں نہیں کھاتے۔لیکن 12 ویں مہینے میں سب کچھ کھاتے ہیں۔اس کے علاوہ 11 ماہ ہم درمیانی شب اٹھ کر کچھ نہیں کھاتے لیکن اس ماہ ہم سحری میں کئی کئی پراٹھے کھا لیتے ہیں۔آپ جتنا مرضی سحری میں کھا لیں آپ کے معدے نے چار ،پانچ گھنٹوں بعد خالی ہونا ہی ہے۔ایسی روٹین سے بد ہضمی کے مسائل ہونے ہی ہیں۔
ہمیں یہ خیال ترک کرنا ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ پیٹ بھرنے سے ہم روزہ گزار لیں گے۔
ہماری 25 فیصد آبادی سینے کی جلن کی شکار ہے۔40 فیصد سے اوپر بچے اور بڑے موٹاپے کا شکار ہیں۔ بلڈ پریشر 10 سے 15 فیصد لوگوں کو ہے۔ایک تہائی آبادی شوگر میں مبتلا ہے۔جب یہ بیمار لوگ اس ماہ کھانے پینے کی بد پرہیزی کرتے ہیں تو ان کی ہاضمے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ ان مسائل سے بچنے کے لیے دو اہم باتیں ہیں۔ اول یہ کہ سحری کو  ناشتے کا درجہ دیں اور دوئم یہ کہ افطاری کو رات کے کھانے کا درجہ دیں۔کھانے کے علاوہ اگر آپ نے اضافی کچھ لینا ہے تو وہ ہے 8 سے 10 گلاس پانی کے۔ضروری ہے کہ 11 ماہ کا فوڈ پلان اس ماہ بھی جاری رکھا جائے۔تازہ پھل، تازہ سبزیاں گھر کا بنا کھانا خوراک کا حصہ بنائیں۔ڈبے کا جوس نہ لیں۔تیل میں تلی غذائیں اور بہت زیادہ میٹھا کھانے سے سینے اور معدے کی جلن میں اضافہ ہوتا ہے۔ سحری میں آرام آرام سے کھائیں۔ جب ہم تیزی میں کھاتے ہیں تو  کھاناصحیح انداز چبانا بھول جاتے ہیں۔اپنی خوراک میں پروٹین کا استعمال بڑھا دیں۔
سوال: کن امراض میں روزہ نہیں رکھا جاسکتا اور کن امراض میں روزہ رکھا جاسکتا ہے؟
پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور: 
جگر کے امراض میں مبتلا مریض،ہیپاٹائیٹس، گردے کے مریض،پیشاب کی گولیاں کھانے والے مریض،دل کے مریض اپنے معالج سے مشورہ کریں۔شوگر کے مریضوں کی انسولین کی مقدار ایڈجسٹ کرنا ہوگی۔ ان کے علاوہ اگر کوئی کسی دوسری بیماری میں  مبتلا ہے تو انھیں روزہ اپنے معالج سے پوچھ کر رکھنا چاہیے۔ ساتھ ہی روزہ رکھنے کی پریکٹس رمضان سے پہلے کر کے دیکھ لیں کہ وہ روزہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں۔یعنی نفلی روزہ رکھ کر ٹیسٹ کر لیں۔ 
سوال: کیا روزہ انسانی جسم کے لیے موزوں ہے؟
پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور: جی بالکل بہت مفید ہے۔یہ بہت حوالوں سے ہمارے لیے مفید ہے۔ انگریز بھی سال میں کچھ وقت کے لیے اپنے معدے کو کھانے پینے سے روکتے ہیں۔
ہمارے معدہ جگر میں کچھ ایسے بیکٹریا ہوتے ہیں جنھیں ہم دوست بیکٹریا کہتے ہیں۔ معدہ خالی رہنے سے ان کی نشو ونما بہتر ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ ہمارے معدے میں جو رطوبتیں ہاضمے کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں روزے کے عمل سے ان میں تسلسل آتا ہے جس سے قبض،سینے کی جلن اور بھار میں کمی آتی ہے۔
سوال: ہاجمولا،پھکی اور چاٹ مصالحہ کا بہت زیادہ استعمال درست ہے؟
پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور: ہاجمولا، پھکی خطرناک ٹوٹکے ہیں جن سے اجتناب کرنا چاہیے۔ان کے بجائے ادرک کی چائے یا گرین ٹی کا استعمال کریں۔چاٹ مصالحہ کا استعمال بھی ٹھیک نہیں۔ ہم فروٹس میں جب چاٹ مصالحہ ڈالتے ہیں تو اس کی افادیت ختم ہو جاتی ہے۔
سوال: سینے کی جلن سے متاثر لوگوں کے رمضان میں کیا احتیاطی تجاویز ہیں؟
پروفیسر ڈاکٹر اسرار الحق طور: ایسے مریض سحری ذرا جلدی کریں۔آخری وقت تک نہ کھائیں۔ سحری کرتے ہی فورا سوئیں نہیں۔ اسی طرح افطاری کے بعد فورا نہ لیٹیں۔عشاء کی نماز خالی پیٹ پڑھنے کی کوشش کریں۔کھجور ،پانی کے ساتھ روزہ افطار کریں۔ مغرب کی نماز کے بعد تھوڑی مقدار میں کھانا کھائیں۔ دو گھنٹے کے وقفے کے بعد عشاء کی نماز پڑھیں۔سینے کہ جلن اور تیزابیت کے بہت زیادہ پانی سے پیٹ نہ بھریں۔تیز مرچ مصالحہ، تلی ہوئی چیزیں اور بازاری کھانوں سے اجتناب کریں۔

ای پیپر دی نیشن