اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان کی طرف سے آئی ایم ایف کو نئے قرض پروگرام لینے کا حتمی فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ اس بارے میں آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ابتدائی نوعیت کی بات چیت بھی ہوئی ہے۔ نئے فنڈ پروگرام پر مذاکرات کا سلسلہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے مشترکہ اجلاس کے دوران عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ سائیڈ لائن پر ہونے والی میٹنگز میں ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان جتنی جلد ممکن ہو نئے سہ سالہ پروگرام کی بات چیت کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں دلچسپی رکھتا ہے تاکہ نیا بجٹ طے شدہ حدود و قیود کے اندر بنایا جائے۔ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام آٹھ ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے مشترکہ اجلاس میں جو کہ آئندہ ماہ کے وسط میں ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفد کے ہمراہ اس میں شریک ہوں گے۔ مشترکہ اجلاس کی سائیڈ لائن کی میٹنگز میں نئے پروگرام کے خدوخال واضح ہوں گے۔ پروگرام کے لیے جو چیز یں واضح ہیں وہ یہ ہیں ملک میں مائیکرو اکنامک استحکام کو مزید ٹھوس کرنا ہے تاکہ دو سال کے اندر گروتھ کی طرف بڑھا جا سکے۔ اس وقت گروتھ دو سے تین فیصد کے درمیان متوقع ہے، اسے دو سے تین سال کے اندر پانچ فیصد تک لے جانا ہدف ہوگا۔ نئے پروگرام کا ایک ہدف ملکی کریڈٹ ریٹنگ کو مزید بہتر کرنا ہے۔ پاکستان رول اوور اور ڈیپازٹ کی پالیسی سے بھی باہر نکلنا چاہتا ہے۔ ملکی کریڈٹ ریٹنگ کی بہتری سے پاکستان خصوصی طور پر چائنہ اور دنیا کی سرمایہ کی مارکیٹ کو استعمال میں لانا چاہتا ہے، اور پانڈا بانڈ جاری کرنے کا متمنی ہے۔ نئے پروگرام کا ایک واضح مقصد عالمی بینک، ایشین ترقیاتی بینک ،انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ بینک سمیت دیگر بڑے قرض دینے والے اداروں سے سستی فنانس کے حصول میں تیزی لانا بھی ہے۔ پروگرام کا ایک اور مقصد ماحول بہتر بنا کر پاکستان کے اندر ایف ڈی آئی کو بڑھانا ہے۔ پاکستان نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کو مکمل کر لیا اور اسے نیا پروگرام بھی مل جائے گا۔ تاہم حکمران جماعت کا اپنے اتحادی جماعتوں کے ساتھ مختلف معاشی امور پر یکساں نقطہ نظر بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔ نجکاری اس میں سب سے کمزور پہلو ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نون نجکاری کی بات کرتی ہے تاہم اس کے برعکس پیپلز پارٹی نجکاری کی مخالف ہے اور حال ہی میں پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی طرف سے مخالفانہ بیان بازی بھی ہوئی ہے۔ نجکاری آئی ایم ایف کے پروگراموں کہ اساس میں شامل ہوتی ہے۔ پاکستان کو پروگرام کے عرصہ میں سیاسی افرا تفری اور بے یقینی سے بھی بچنا ہوگا۔ پروگرام کے عرصے کے درمیان کے دو سال مشکل ہوں گے۔ ایف ڈی آئی اور برآمدات اضافہ سے ان مشکلات کو کم کیا جا سکے گا۔