آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مکمل: اعلامیہ آج جاری ہو گا، وفد کی اہم سفارتکاروں سے بھی ملاقات

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف  اور پاکستانی حکام کے درمیان  3ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے حتمی جائزے کے مذاکرات  اور  اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت (ایم ای ایف پی) کو حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات مکمل ہوگئے۔ ان مذاکرت کی  کامیابی کے بارے میں آئی ایم ایف یا وزارت خزا نہ کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ  معاملات طے ہو گئے ہیں۔ مذاکرات کے بارے میں آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ حتمی اعلان  آج  جاری کریں گے۔ گذشتہ توسیع شدہ روز آئی ایم ایف کی ٹیم اور وزارت خزانہ کے درمیان بات چیت ہوئی۔ اس سے قبل یہ اطلاع بھی سامنے  آئی تھی آئی ایم ایف کی ٹیم  نے پاکستان  میں متعین اہم ممالک کے سفارت کاروں سے بھی  ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق نجکاری پروگرام پر کام تیز کرنے،  پرچون فروشوں کے لیے  ٹیکس سکیم لانے، رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر مزید ٹیکس عائد کرنے، صوبوں کے ساتھ بنیادی  سرپلس کے ہدف، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں  سمیت دیگر اداروں کی نجکاری پر اتفاق ہوا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے حتمی جائزے کے دوران مذاکرات میں ایک دن کی توسیع کی گئی تھی۔ پاکستان  اور آئی ایم ایف کی طرف سے آج اگر  سٹاف لیول معاہدہ کا اعلان ہو جاتا ہے  تو پاکستان سٹینڈ بائی اریجمنٹ کو  کامیابی سے مکمل کر لے گا۔ موجودہ پروگرام کی میعاد اپریل کے وسط  میں مکمل ہو جائے گی۔ اپریل میں تقریباً 1.1 ارب ڈالر کی حتمی قسط  کی منظوری کے لیے فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پاکستان کا کیس پیش ہونے کا امکان ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی کے مطابق پاکستان کے سب سے طویل اور بڑے نئے قرض پروگرام کے ابتدائی خدوخال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو  نے نئے قرض پروگرام کیلئے ریفرنیو پلان تیار کر لیا۔ جون میں نئے بجٹ کے ساتھ اہم  ترین ٹیکس اقدامات کی تیاریاں، فنانس بل کے ذریعے 9 لاکھ دکانداروں کو فکس ٹیکس میں لانے کی پلاننگ ہے۔ پہلے مرحلے میں اسلام آباد، چاروں صوبائی دارالحکومتوں کے دکانداروں کو  سکیم دی جائے گی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اخراجات کیلئے بھی نیا طریقہ بنایا جائے گا۔ بی آئی ایس پی کے اخراجات وفاق اور صوبے ملکر برداشت کریں گے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نقصانات کے بعد بحالی اخراجات کی بھی نئی حکمت عملی تیار ہو گی۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی اور اضلاع کی تعمیر نو وفاق اور صوبے ملکر کریں گے۔ آئندہ بجٹ میں رئیل اسٹیٹ، زراعت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن