پیپکو حکام کے مطابق بجلی کی طلب اور رسد میں فرق کی بنیادی وجہ فرنس آئل کی عدم فراہمی اور گیس کی قلت کے باعث اکثر پیداواری یونٹس کی بندش ہے، اس وقت ہائیڈرل ذرائع سے پانچ ہزار آٹھ، تھرمل سے ایک ہزار پانچ سو چھیالیس اور آئی پی پیز سے پانچ ہزارسات سوتینتالیس میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے۔ دوسری جانب شارٹ فال پانچ ہزار سات سو اناسی میگاواٹ ہونے کے بعد بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے اور شہری علاقوں میں چودہ جبکہ دیہات میں بیس سے بائیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ شدید گرمی میں بجلی کی بندش کے خلاف اکثر شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ کراچی میں کے ای ایس سی انتظامیہ اور ملازمین کا تنازع ابھی تک جاری ہے جس کے باعث روشنیوں کا شہر اندھیروں میں ڈوبا ہواہے۔ سپلائی لائنز میں فالٹس کو دور نہیں کیا جاسکا اور اکثر علاقے مسلسل بجلی سے محروم جبکہ شہری احتجاج پر مجبور ہیں، شیریں جناح کالونی، رنچھوڑ لائن ، صدراور جوڑیا بازار سمیت مختلف علاقوں میں بجلی اور پانی کی بندش کے خلاف افراد نے شدید احتجاج کیا اور ٹائر نذر آتش کرکے ٹریفک جام کر دی