تصویروں میں اس کا حلیہ یوں دکھایا گیا ہے کہ وہ ایک بڑی چٹان پر کھڑا ہے اس کے ہاتھ میں چھینی اور ہتھوڑا ہے جس سے اس نے ایک چٹان میں چھید کر لیا ہوا ہے اور اس چھید میں سے سورج چاند ستارے نظر آرہے ہیں۔ چین کی تاریخ کی ابتدا میں یہ انسان اول ”پان کو“ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ”پان کو“ اٹھارہ ہزار برس تک دنیا کی تعمیر کے لیے محنت کرتا رہا تھا اور اس کا جسم ہر روز چھ فٹ بڑھتا تھا اور پھر ایک دن پان کو اپنی تعمیر کی خاطر مر گیا۔ اس کا سر پہاڑ‘ سانس ہوا اور بادل بن گئے۔ آواز کڑک میں بدل گئی‘ اس کے اعضا چار اقطاب میں تبدیل ہو گئے۔ اس کی داڑھی سے ستارے پیدا ہوئے اور اس کی دانتوں اور ہڈیوں سے چٹانیں‘ دھاتیں اور قیمتی جواہرات وجود میں آئے۔ اس کا پسینہ آب باراں ہو گیا اور اس کے مردہ جسم میں پڑے ہوئے کیڑے بالآخر انسان ہوگئے۔ یہ تو چین کی تاریخ کی ابتدا کا ایک دیو مالائی کردار ہے۔ مگر یہ سچ ہے کہ یہ قوم ہر روز چھ فٹ قد بڑھانا شروع ہو چکی ہے۔ چار ہزار برس پرانی تہذیب کی حامل اس قوم نے اس وقت بھی ایجاد و اختراع میں ترقی کر لی تھی کہ جب یورپ پر جہالت کی تاریکی چھائی ہوئی تھی اور جن وقتوں میں برطانیہ میں کوئی مضبوط حکومت دکھائی ہی نہیں دیتی تھی‘ انہی دنوں چین سوشلزم کا تجربہ کر رہا تھا اور جن دنوں یورپ والے علم و ہنر سے بے بہرہ تھے۔ انہی دنوں چین کے شہنشاہ نے ہندوستان کی طرف ایک وفد بھیجا تھا تاکہ علمی نوادرات کو جمع کیا جا سکے۔ چین کو کلاسیکل سرمائے کا ذخیرہ رکھنے والا ملک کہا جاتا ہے۔ چند ماہ قبل امریکہ کے شاپنگ مالز میں جو چیز بھی خریدنے کو ہاتھ بڑھایا تو ”میڈ اِن چین“ کی نظر آئی۔
چین کے عوام نے بھی سامراجی ممالک کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے۔ چین کی قوم خوش نصیب ہے کہ انہیں ماﺅزے تنگ جیسا لیڈر میسر آیا تھا۔ کسی ملک کی جدوجہد تبھی رنگ لاتی ہے جب سامنے کوئی عظیم لیڈر کھڑا ہو۔ پاکستان بننے کے مرحلے میں قائداعظمؒ کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ آج ہم بحیثیت قوم جن مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اور پہلے روس کو افغانستان سے نکالنے کے لیے سامنے آئے اور اب امریکہ چین سے خوفزدہ ہے اوراس لیے بلوچستان کے صوبہ میں حالات پرسکون نہیں ہو سکے۔ آج گوادر کی ترقی کے رکنے میں بھی بہت ساری وجوہات کارفرما دکھائی دیتی ہیں۔ ایک طرف تو امریکہ کمزور مگر وسائل سے مالا مال مسلمان ملکوں کا پیچھا نہیں چھوڑنا چاہتا۔ اسی لئے ذرا سے حالات اور تعلقات کی خرابی کے بعد ان کے ماہرین دوڑیں لگانا شروع ہو جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ یہ اعلان کر دیتے ہیں کہ یہ دوستی ہم نہیں چھوڑیں گے۔
عراق اور افغانستان کا ستیاناس کرنے کے بعد اب دہشت گردی کے نام پر پاکستان پر بری نظر رکھے ہوئے ہے مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ امریکہ چین سے خوفزدہ ہو کر ہی اس قسم کی حرکتیں کرتا رہتا ہے۔ امریکہ کے تن تنہا ”چوہدری“ بننے کی خواہش کا آلہ کار بننے کے بعد روس کے ساتھ بھی تعلقات بہتر ہوئے ہیں مگر چین ہمارا وہ دوست ہے کہ جس پر مکمل بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ روز گریٹ ہال میں چینی مسلح افواج نے پاکستان کے وزیراعظم کو سلامی دی اور چینی بینڈ نے پاکستانی نغمے بجا کر سامعین کو مسحور کر دیا۔ امید ہے کہ آئندہ بھی چینی بینڈ پاکستانی نغمے اور پاکستان کے لوگ چین کی دوستی کے نغمے گاتے رہیں گے۔ کیونکہ امریکہ کے بجائے سُروں پر اور ناچنا دشوار ہو چکا ہے اور بات پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کی آگئی ہے اور اس بات پر پاکستانی عوام اپنی جانیں تک قربان کر سکتے ہیں جبکہ امریکہ کی پالیسیوں کی وجہ سے افواج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کی سازشیں بھی چل رہی ہیں اور اب ہماری چیک پوسٹوں پر بھی حملے ہو رہے ہیں اور ان سب حالات میں امریکہ کا ”کچھ اور کر کے دکھاﺅ“ والا مطالبہ اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے اور امریکہ محض امداد روکنے کی دھمکی دے کر نئے نئے کھیل رچاتا چلا جارہا ہے۔ کل ہی امریکہ کے سینیٹرز نے پاکستان کو ملنے والی امداد پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے یہ اعلان کر کے اچھا کیا کہ ہم امریکی امداد نہیں لیں گے جبکہ صدر پاکستان روس اور وزیراعظم چین کے دورے پر جا چکے ہیں۔ امریکہ کو معلوم ہو جانا چاہئیے کہ ہم باعزت قوم ہیں اور ہمیں یقیناً چین کی طرف سے دی گئی افواج کے دستوں کی سلامی ہی اچھی لگے گی۔ ڈرون حملوں کو ہم محبت کی نظر سے نہیں دیکھ سکتے۔ لہٰذا ہمیں چین کے اس دیومالائی کردار کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانی ہیں کہ جس کا قد چھ فٹ روز بڑھتا تھا اور اس کی آواز میںکڑک تھی اور وہ کردار تعمیر کی خاطر مارا گیا تھا۔ آج چین چھ فٹ روزانہ قد بڑھا رہا ہے۔ کل انشاءاللہ پاکستان بھی چھ فٹ روزانہ قد بڑھائے گا۔! اپنا خیال رکھئے گا۔!
چین کے عوام نے بھی سامراجی ممالک کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے۔ چین کی قوم خوش نصیب ہے کہ انہیں ماﺅزے تنگ جیسا لیڈر میسر آیا تھا۔ کسی ملک کی جدوجہد تبھی رنگ لاتی ہے جب سامنے کوئی عظیم لیڈر کھڑا ہو۔ پاکستان بننے کے مرحلے میں قائداعظمؒ کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ آج ہم بحیثیت قوم جن مسائل میں الجھے ہوئے ہیں اور پہلے روس کو افغانستان سے نکالنے کے لیے سامنے آئے اور اب امریکہ چین سے خوفزدہ ہے اوراس لیے بلوچستان کے صوبہ میں حالات پرسکون نہیں ہو سکے۔ آج گوادر کی ترقی کے رکنے میں بھی بہت ساری وجوہات کارفرما دکھائی دیتی ہیں۔ ایک طرف تو امریکہ کمزور مگر وسائل سے مالا مال مسلمان ملکوں کا پیچھا نہیں چھوڑنا چاہتا۔ اسی لئے ذرا سے حالات اور تعلقات کی خرابی کے بعد ان کے ماہرین دوڑیں لگانا شروع ہو جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی وہ یہ اعلان کر دیتے ہیں کہ یہ دوستی ہم نہیں چھوڑیں گے۔
عراق اور افغانستان کا ستیاناس کرنے کے بعد اب دہشت گردی کے نام پر پاکستان پر بری نظر رکھے ہوئے ہے مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ امریکہ چین سے خوفزدہ ہو کر ہی اس قسم کی حرکتیں کرتا رہتا ہے۔ امریکہ کے تن تنہا ”چوہدری“ بننے کی خواہش کا آلہ کار بننے کے بعد روس کے ساتھ بھی تعلقات بہتر ہوئے ہیں مگر چین ہمارا وہ دوست ہے کہ جس پر مکمل بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ روز گریٹ ہال میں چینی مسلح افواج نے پاکستان کے وزیراعظم کو سلامی دی اور چینی بینڈ نے پاکستانی نغمے بجا کر سامعین کو مسحور کر دیا۔ امید ہے کہ آئندہ بھی چینی بینڈ پاکستانی نغمے اور پاکستان کے لوگ چین کی دوستی کے نغمے گاتے رہیں گے۔ کیونکہ امریکہ کے بجائے سُروں پر اور ناچنا دشوار ہو چکا ہے اور بات پاکستان کی سلامتی اور تحفظ کی آگئی ہے اور اس بات پر پاکستانی عوام اپنی جانیں تک قربان کر سکتے ہیں جبکہ امریکہ کی پالیسیوں کی وجہ سے افواج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کی سازشیں بھی چل رہی ہیں اور اب ہماری چیک پوسٹوں پر بھی حملے ہو رہے ہیں اور ان سب حالات میں امریکہ کا ”کچھ اور کر کے دکھاﺅ“ والا مطالبہ اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے اور امریکہ محض امداد روکنے کی دھمکی دے کر نئے نئے کھیل رچاتا چلا جارہا ہے۔ کل ہی امریکہ کے سینیٹرز نے پاکستان کو ملنے والی امداد پر نظرثانی کا مطالبہ کر دیا۔
پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے یہ اعلان کر کے اچھا کیا کہ ہم امریکی امداد نہیں لیں گے جبکہ صدر پاکستان روس اور وزیراعظم چین کے دورے پر جا چکے ہیں۔ امریکہ کو معلوم ہو جانا چاہئیے کہ ہم باعزت قوم ہیں اور ہمیں یقیناً چین کی طرف سے دی گئی افواج کے دستوں کی سلامی ہی اچھی لگے گی۔ ڈرون حملوں کو ہم محبت کی نظر سے نہیں دیکھ سکتے۔ لہٰذا ہمیں چین کے اس دیومالائی کردار کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانی ہیں کہ جس کا قد چھ فٹ روز بڑھتا تھا اور اس کی آواز میںکڑک تھی اور وہ کردار تعمیر کی خاطر مارا گیا تھا۔ آج چین چھ فٹ روزانہ قد بڑھا رہا ہے۔ کل انشاءاللہ پاکستان بھی چھ فٹ روزانہ قد بڑھائے گا۔! اپنا خیال رکھئے گا۔!