لندن (تحقیقاتی رپورٹ/خالد ایچ لودھی) سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو آئندہ چند روز میں پاکستان سے باہر جانے کی اجازت دے دی جائے گی اس سلسلے میں اعلی سطح پر سفارت کاری کے ذریعے تمام معاملات طے پا چکے ہیں ان کی ملک بدری کے حوالے سے جو فارمولا طے پایا ہے اس میں وہی عالمی شخصیات اپنا کردار ادا کر رہی ہیں جو کہ ماضی میں این آر او کی تشکیل کے وقت سرگرم عمل تھیں لندن میں انتہائی معتبر سفارتی ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں چونکہ آج تک کسی بھی فوجی شخصیت کا ٹرائل نہیں ہوا اور ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کا ٹرائل پاکستان میں اس بنا پر بھی ناممکن ہے کہ ان کے ٹرائل سے پوشیدہ حقائق منظر عام پر آنے کا خدشہ ہے جس سے ریاستی سطح پر پاکستان کے ساتھ مختلف ممالک کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ بعض حقائق انتہائی سیکرٹ نوعیت کے ہیں جن کے افشا ہونے سے پاکستان اور غیر ملکی طاقتوں کے لئے بھی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو دبئی یا لندن جانے کے لئے ضروری کارروائی کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ لندن میں جنرل ر پرویز مشرف کو برطانوی سیکرٹ سروس کے اہلکار ماضی میں بھی بھرپور سکیورٹی فراہم کرتے رہے ہیں اس سلسلے میں ان کی لندن آمد کے بعد ان کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے گی عسکری ذرائع کے مطابق جنرل ر پرویز مشرف کو بے پناہ خطرات لاحق ہیں دوسری جانب گزشتہ دنوں سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات امریکی اور برطانوی سفارتی نمائندوں نے پاکستان کے عسکری اور سیاسی اداروں سے اس ضمن میں اپنی مشاورت کا عمل بھی مکمل کر لیا ہے۔ اب مستقبل میں آنے والی نئی حکومت کو بھی ان معاملات پر رضامند کرنے کے لئے ڈپلومیسی کا آغاز ہو گیا ہے۔
مشرف/معاملات