بلوچستان : پختونخواہ ملی عوامی‘ نیشنل پارٹی سے مل کر حکومت بنائیں گے : شہباز شریف

بلوچستان : پختونخواہ ملی عوامی‘ نیشنل پارٹی سے مل کر حکومت بنائیں گے : شہباز شریف

May 20, 2013

کوئٹہ (بیورو رپورٹ) مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مسلم لیگ ن، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی ملکر حکومت بنائیں گے۔ اس بار بلوچستان میں مسلم لیگ ن سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے۔ کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ کوشش ہے بہترین ٹیم میدان میں اتاریں، تینوں پارٹیاں ملکر حکومت سازی سے متعلق معاملات طے کریں گی۔ ثناءاللہ زہری کی سربراہی میں مسلم لیگ ن نے بلوچستان میں کامیابی حاصل کی، شہباز شریف نے کہا کہ اب فنڈز کی بندر بانٹ نہیں ہو گی۔ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ تعلیم، صحت، زراعت، کرپشن، دہشت گردی سمیت تمام مسائل کو حل کریں گے۔ جے یو آئی ف سے وفاق کیلئے بات کی ہے، جنرل کیانی نے ملاقات میں سکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے۔ مرکز، بلوچستان کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔ بلوچستان میں ایسی حکومت تشکیل دیں گے کہ عوام اس کا واضح فرق محسوس کریں گے۔ یہ حکومت ماضی سے مختلف ہو گی ہمارے قائد نوازشریف بلوچستان کو ترقی یافتہ صوبہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ بلوچستان کو گڈ گورننس، دیانتدار اور کارکردگی کے حوالے سے رول ماڈل بنانا ہے سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ شہبازشریف نے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچستان سے حکومت سازی کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ شہبازشریف نے کہا کہ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ساتھ ہمارا اتحاد ہے۔ دونوں جماعتوں کے ساتھ مل کر ہمیں بلوچستان اور پاکستان کی خدمت کرنی ہے۔ عوام نے ان جماعتوں کو ووٹ دیا جنہوں نے کرپشن کی مخالفت کی۔ ہم اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گے۔ پاکستان کو اندھیروں سے نجات دلائیں گے، ہم عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ محمود خان اچکزئی کے ساتھ ہمارا بڑا گہرا تعلق ہے ہم اکٹھے مل کرچلیں گے۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی کو بلوچستان میں کامیابی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ہم تینوں پارٹیاں مل کر بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے لئے مشاورت کریں گے۔ پختونخواہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی نے بلوچستان میں اچھی کامیابی حاصل کی۔ شہباز شریف نے پارٹی کے صوبائی صدر ثناءاللہ زہری اور دیگر رہنما¶ں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچستان میں حکومت سازی امن و امان کی صورتحال اور دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔ نیشنل پارٹی کے وفد نے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں شہباز شریف سے ملاقات کی، ملاقات میں بلوچستان میں آئندہ حکومت سازی اور سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ شہباز شریف نے کہا کہ صوبائی حکومت کی تشکیل میں سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، بلوچستان کو پورے ملک کیلئے رول ماڈل کے طور پر مثالی ترقی دیں گے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناءاللہ زہری کے بھائی ،بیٹے اور بھتیجے کی فاتحہ خوانی کے بعد پارٹی کے نومنتخب ارکان اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف کی خواہش ہے کہ بلوچستان کا احساس محرومی حقیقی معنوں میں ختم کرکے بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے اور صوبے میں ترقی و خوشحالی آئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ملک کی ترقی کے واضح وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ملک سے کرپشن اور بدعنوانی کا خاتمہ کرکے ایک ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد رکھی جائے اس کیلئے سیاسی جماعتوں اور تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا کردارادا کرنا ہو گا۔ بعد ازاں میاں محمد شہباز شریف نے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی صدر محمود خان اچکزئی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات میں بلوچستان میں حکومت سازی اور صوبے کے سیاسی حالات پر گفتگو کی گئی۔ نگران وزیراعلی غوث بخش باروزئی نے محمد شہباز شریف سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اس کے علاوہ چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب، آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا، سی سی پی او میر زبیر محمود نے بھی میاں شہباز شریف سے ملاقات کی۔شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کابینہ مختصر ہو گی فنڈز کی بندربانٹ نہیں کرینگے، بلوچوں کا احساس محرومی ختم کرکے انہیں قومی دھارے میں لائینگے۔ آرمی چیف کے ساتھ ملاقات خوشگوار اور مثبت رہی، نواز شریف کو دہشت گردی، ہمسایہ ممالک اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات اور سکیورٹی معاملات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ان سے دہشت گردی اور خطے سے متعلق بات چیت ہوئی۔ بات چیت حوصلہ افزا رہی۔ بلوچستان میں امن و امان کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اتحادیوں کے ساتھ ملکر ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کریں گے۔ نواز شریف کو رپورٹ پیش کریں گے۔ بلوچستان میں ترقیاتی کام بہت کم ہوئے، وزیراعلی بلوچستان کا فیصلہ اتحادیوں کی مشاورت سے ہو گا۔ شہباز شریف سے ملاقات کے بعد نگران وزیراعلی بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی نے کہا مسلم لیگ ن بلوچستان میں ایسی حکومت قائم کرے جو عوام کی فلاح، صوبے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر عملی اقدامات کرے۔شہباز شریف
کوئٹہ (بیورو رپورٹ) بلوچستان میں تین جماعتوں مسلم لیگ(ن) ،پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی پر مشتمل نئے حکومتی اتحاد کو حکومت سازی کے لئے بلو چستان اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل ہو گئی ہے وزیر اعلی کے انتخاب کے لئے صوبائی اسمبلی کے 33 ارکان درکار ہیں جب کہ صوبے میں نئے حکومتی اتحاد کو 36 ارکان کی حمایت حاصل ہو گئی ہے ۔بلوچستان میں تین جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی مخلوط حکومت قائم کر نے کے لیے متفق ہوئی ہیں۔ وزیر اعلی کا انتخاب مسلم لیگ (ن)سے متوقع ہے۔خیال رہے مسلم لیگ (ن)کے صوبائی صدرو پارلیمانی رہنما نواب ثنا اللہ زہری، نیشنل پارٹی کے مر کزی صدر اور نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبد المالک بلوچ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے مر کزی سیکرٹر ی جنرل سید اکرم شاہ مشترکہ حکومت سازی کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق وہ اکٹھے مثبت سمت کی جانب بڑھ رہے ہیں اور یہ فیصلہ صوبے کے عوام کی بہتر مفادمیں کیا گیا ہے۔تمام معاملات مل بیٹھ کر طے کیے جائیں گے ۔تین جماعتوں نے عزم کیا ہے کہ بلوچستان میں میرٹ کی بالادستی ہوگی صوبے میں اچھی طرز حکمرانی کی مثال قائم کی جائے گی۔ بدامنی کا خاتمہ اولین ترجیح ہوگی اس یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ حکومت صوبے میں بد امنی اور کرپشن کے خاتمے کے حولاے سے عوام کے لئے نجات دہندہ ثابت ہوگی۔ یہ بھی یاد رہے جماعتوں کے اتحاد کے بعد انھیں بلوچستان میں حکومت سازی کے لیے اکثریت حاصل ہوگئی ہے ۔بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 65 ہے اور یہاں سادہ اکثریت سے حکومت سازی کے لیے 33 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے۔بلوچستان اسمبلی کی 51 عام نشستوں میں سے 50 پر انتخابات ہوئے تھے۔بلوچستان سے مسلم لیگ (ن) کو11، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو 10 اور نیشنل پارٹی کو 7 نشستیں ملی ہیں۔ان جماعتوں کو خواتین اور اقلیتوں کی 13 نشستوں میں سے 8 سے زائد نشستیں ملیں گی اور اس کے ارکان کی تعداد 36 ہو جائے گی جس کے باعث تینوں جماعتیں آسانی کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہیں۔مسلم لیگ (ن)کے صوبائی صدر اور پارلیمانی رہنما نواب ثنا اللہ زہری وزارت اعلی کے عہدے کے لئے مضبوط امیدوار ہیں۔ تاہم پارٹی سے نوابزادہ چنگیز مری بھی وزارت اعلی کے عہدے کے لیے کو شاں ہیں۔یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ان تینوں جماعتوں میں اس پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ سابق حکومت میں شامل جماعتوں ق لیگ، جمیعت العلمائے اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)کو آئندہ حکومت میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ اس بارے میں قومیت پرستوں نے سخت مو¿قف اختیار کیا ہے مسلم لیگ ن کو آگاہ کردیا گیا ہے تاہم مرکز میں مسلم لیگ (ن) کی جے یو آئی سے بات چیت ہو رہی ہے ۔ بلوچستان میں حالیہ انتخابات کے دوران مسلم لیگ (ن)دوسری بڑی جماعت بن کر ابھری اس نے انتخابات میں 9 نشستیں حاصل کی ہیں۔ تاہم دو آزاد ارکان سرفراز بگٹی اور سردار محمد صالح بھوتانی کی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت سے پارٹی کے ارکان کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پشتونخوا میپ ، مسلم لیگ (ن) اور نیشنل پارٹی حکومت بنائے گی ماضی میں ہونے والی کرپشن اور لوٹ مار کے دور کو نہیں دہرایا جائے گا نہ کسی ایم پی اے کو 25 کروڑ روپے ملے گی اور نہ کوئی کرپشن ہوگی۔ شہباز شریف ، چوہدری نثار اور سنیٹر پرویز رشید ، سردار ثناءاللہ زہری، نصیب اللہ بازئی سے ملاقات کے بعد وہ ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، جنرل سیکرٹری طاہر بزنجو بھی موجود تھے ۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ (ن) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعلیٰ انہی کی پارٹی سے ہوگا مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر ہمیں اعتماد ہے وہ جس کو بھی قائد ایوان نامزد کرے گا نیشنل پارٹی اور پختونخواہ میپ ان کی حمایت کرے گی۔ اگر دوسری جماعتوں کو حکومت میں شامل کرنا پڑا تو تینوں جماعتیں آپس میں مشورہ کرے گی۔ تینوں پارٹیاں اس بات پر متفق ہوگئی ہے کہ بلوچستان میں ماضی کی حکومت کی روایت نہیں دہرائی جائے گی جوش وعزم کے ساتھ صاف اور شفاف حکومت بنایا جائے گا ایم پی کو پچیس پچیس کروڑ روپے نہیں ملےں گے اور نہ ہی کرپشن کا دور دہرایا جائے گا۔ سردار اختر مینگل کو وزیراعلی بنانے کی تجویز سامنے نہیں آئی۔ نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان میں ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو پارٹی کا پارلیمانی لیڈر نامزد کر دیا گیا۔ ترجمان نیشنل پارٹی کے مطابق بلوچستان میں حکومت سازی سے متعلقہ 6رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ نیشنل پارٹی نے سردار کمال خان بنگلزئی کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نامزد کر دیا ہے۔
حکومتی اتحاد

مزیدخبریں