لاہور + اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں شمولیت کے حتمی فیصلے کا اختیار پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو دے دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ معاملات طے کرنے کے لئے پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔ کمیٹی رپورٹ مولانا فضل الرحمٰن کو پیش کرے گی ۔ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن مل کر حکومتی اتحاد کا اعلان کریں گے۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی صدارت میں پارٹی کے مرکزی عاملہ کا اجلاس دو روز تک جاری رہنے کے بعد ختم ہو گیا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ شراکت اقتدار سے متعلق معاملات طے کرنے کے لئے سینیٹر مولانا عبدالغفور کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔ دونوں جماعتوں کے درمیان حکومتی اتحاد کے مقاصد ایجنڈے اور پالیسی پر بات چیت کی جائے گی۔ اور دونوں جماعتوں کی کمیٹیاں پارٹی قیادت کو تجاویز پیش کریں گی۔ جے یو آئی نے حتمی فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمٰن کو دے دیا ہے اور انہیں مشورہ دیا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ مل کر ممکنہ اتحاد کا اعلان کریں۔ ترجمان جے یو آئی (ف) نے ان اطلاعات کو بھی افواہ قرار دیاکہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت میں شامل ہونے کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے وزارتوں سمیت مختلف مطالبات کئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ابھی پاکستان مسلم لیگ (ن) نے شرکت کی دعوت دی ہے ، مطالبات کیسے سامنے آجاتے کوئی مطالبہ نہیںکیا۔کمیٹی قائم کر دی ہے اتحاد کے لئے وزارتیں مطمع نظر نہیں ہیں۔ وزارتیں نہیں قومی ایجنڈے کو اہمیت دی جائے گی۔ کمیٹی میں اکرم درانی اور ملک اسد سکندر کو بھی شامل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی نے وفاق میں ایک وزارت اورکشمیر کمیٹی کی سربراہی مانگی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ جے یو آئی (ف) نے مذاکرات میں کوئی مطالبہ نہیں کیا تھا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی تفصیلات سے نوازشریف کو آگاہ کر دیا ہے۔ واضح رہے راجہ ظفر الحق نے گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی اوران سے حکومت سازی پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے مرکزی ترجمان مولانا امجد خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ مذاکرات کا آغاز دونوں جانب سے کمیٹیوں کے قیام کے بعد ہو گا ابھی تو مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے ایک جماعت دوسری سے کس طرح کوئی مطالبہ کر سکتی کے ؟ میڈیا میں آنے والی خبروںمین کوئی صداقت نہیںیہ باتیں جے یو آئی کے مر کزی تر جمان مو لا نا محمد امجد خان نے یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں اس مو قع پرالحاج شمس الرحمن شمسی ، مفتی ابرار احمد ،مفتی شمس الحق ،حاجی محمد قیوم،نور احمد کاکڑ ،حافظ عبد الصمد اور دیگر مو جو د تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جے یو آئی نے گورنر شپ اور وزارتوں کا مطالبہ نہیں کیا لیکن حیرانگی یہ ہے یہ ڈیمانڈ کس نے کس سے کی ہے انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ کی خبریں ڈس انفارمشن سیل کا کار نامہ ہے۔ جے یو آئی نے مولانا عبد الغفور حیدری کو مسلم لیگ ن سے رابطوں کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ حکومت میں شامل ہونے کے حوالے سے جے یو آئی بلوچستان کے اختلافات کی خبریں کوئی حقیقت نہیں رکھتی۔ مجلس عاملہ سے خطاب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات کے نتائج نے قوم کو حیران کر دیا ہے رات کو جیتے نے والے امیدوار و ں کو صبح ہار نے کی خوشخبر دی گئی انہوں نے کہا کہ انتخا با ت میںدھاندلی ہوئی جس کا اعتراف خود الیکشن کمیشن نے کیا ہے انہوں نے کہا کہ اعتراف کے باوجود چیف الیکشن کمیشن کی جانب سے حالیہ انتخا بات کو صاف اور شفاف انتخا بات کہنا ہماری سمجھ سے با لا تر ہے۔ جمعیت علماءاسلام ملک مو جو د سیا سی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں وہ مستقبل کی سیا ست انہی حالات کی روشنی میں طے کرے گی۔ حالیہ انتخا با ت میں دھاندلی نہیں بلکہ پورے ملک میں دھاندلہ کیا گیا اور قوم کے حق پر ڈکہ ڈالاگیا ہے۔ اجلاس کے احتتام پر مر کزی ترجمان مو لا نا محمد امجد خان نے میڈیا کو بتایاکہ اجلاس میں پارٹی نے اپنی آئندہ کی حکمت عملی طے کر لی ہے۔
جے یو آئی ف