کراچی (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) ایم کیو ایم نے ملک اور بیرون ملک پرامن احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ رابطہ کمیٹی کے رہنما فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این اے 250 میں جھرلو انتخابات اور زہرہ شاہد حسین کے قتل کی مذمت کرتے ہیں ہم نفرت کا جواب نفرت سے نہیں دینا چاہتے ایم کیو ایم ملک اور بیرون ملک پرامن احتجاج کرے گی۔ عمران خان نے زہرہ شاہد کے قتل ہوتے ہی الطاف حسین پر الزام لگا دیا جبکہ ابھی زہرہ شاہد کے قتل کی تفصیلات بھی سامنے نہیں آئیں کہ سٹریٹ کرائم تھا یا ٹارگٹ کلنگ کی گئی عمران نے عدم برداشت کا مظاہرہ کیا۔ الطاف حسین پر عائد الزام کے خلاف پرامن مظاہرے کئے جائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 250 کے 43 پولنگ سٹیشنز پر پولنگ سازش ہے عوام نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ ایم کیو ایم تمام آئینی اور قانونی راستے اختیار کرے گی۔ کم ووٹر ٹرن آﺅٹ سے واضح ہے کہ عوام نے جھرلو انتخابات کا بائیکاٹ کیا تمام پولنگ سٹیشنز پر الیکشن نہ کرا کر عوام کا حق مارا گیا، کہیں 5 اور کہیں سات ووٹ ڈالے گئے۔ احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔ الزام کے بعد الزامات کی بارش کی گئی۔ ہم پرامن احتجاج کریں گے۔ انتخابات کے دوران تین جماعتوں کو الیکشن سے روک دیا گیا اور دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ عوام کا ووٹ ڈالنے کیلئے نہ جانا الطاف حسین سے محبت کا ثبوت ہے۔ عوام نے سازش کو سمجھا ہے یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھی، پولنگ عملے اور بیلٹ پیپر کا نہ پہنچنا الیکشن کمشن کی بدنظمی ہے۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین پر الزامات مسترد کر دیئے ہیں اور الزامات عائد کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ متحدہ کے رہنما فاروق ستار نے کراچی میں تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کے قتل کی مذمت کی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا اور تمام واقعہ کی شفاف عدالتی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات سے پہلے متحدہ کے قائد پر الزامات قابل قبول نہیں ہیں۔ الزام لگانے والوں نے سیاسی ناپختگی کا مظاہرہ کیا۔ تحقیقات کے بغیر الزام لگانا سازش کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کے خلاف مقدمات درج کرائیں گے اور ہرجانے کا نوٹس بھیجیں گے۔ بے بنیاد الزامات بڑے سیاسی رہنماو¿ں کو زیب نہیں دیتے۔ الزام لگانے والوں کے اپنے جھوٹ بھی سامنے لائیں گے۔ رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ قومی سیاست میں آنے والے رہنماو¿ں کو پختگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ موجودہ حالات میں تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر ملک کو آگے بڑھانا ہے اگر الزامات کی سیاست جاری رہی تو نقصان ملک کا ہی ہو گا۔ دوسری جانب الطاف حسین نے کہا کہ ایسے افراد کو ہیرو بنایا جا رہا ہے جن کا کردار اچھا نہیں۔ مرکز نائن زیرو پر کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ عیار اور مکار شخص ا±ن پر الزام عائد کر رہا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ انہیں بہت برا بھلا کہا گیا لیکن انہوں نے کبھی کسی کی ذات کو نشانہ نہیں بنایا۔ ا±ن پر الزام لگانے والوں کا اپنا کردار بھی مضبوط نہیں ہے۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی اپنے لئے کوئی عہدہ نہیں لیا بلکہ ہمیشہ کارکنوں کو مقدم رکھا۔ خطاب کے دوران الطاف حسین آبدیدہ ہو گئے۔ الطاف نے کہا غیروں سے کیا شکوہ میری اپنی رابطہ کمیٹی نے مجھے مشین سمجھ رکھا ہے۔ کارکن میری بات پر دھیان نہیں دیتے۔ میں نے ٹی وی پر خطاب کا دیکھا تو مجھے پتہ چلا کہ میرا خطاب ہے۔ آج مجھے اپنی حیثیت کا اندازہ ہو گیا۔ میں اپنے کارکنوں سے معافی مانگتا ہوں۔ رابطہ کمیٹی کے رویئے پر کارکنوں نے احتجاج کیا جس پر رابطہ کمیٹی نے معافی مانگ لی۔ الطاف حسین نے نائن زیرو پر تنظیمی نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی کا سخت نوٹس لیا اورکہاہے کہ جن عناصرنے یہ غیرتنظیمی حرکت کی ہے میں ان کے عمل کی سخت مذمت کرتاہوں۔ اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ ان عناصر کی جانب سے رابطہ کمیٹی کے ارکان اوردیگرشعبہ جات کے ذمہ داروں اور ساتھیوں کے ساتھ جو بدکلامی اور افسوسناک عمل کیا گیا اس پر میں ارکان رابطہ کمیٹی اور دیگر شعبوں کے ذمہ داروں اور دیگر ساتھیوں کے دکھ میں برابر کا شریک ہوں۔ جن عناصر نے تنظیمی نظم وضبط کی سنگین خلاف ورزی اورنازیباحرکات کی ہیں اگر وہ ایم کیوایم کے کارکن ہیں تو 24 گھنٹوں میں نائن زیرو آکررابطہ کمیٹی کے نام معافی نامے لکھ کر جمع کرائیں، بصورت دیگر ایسے افراد کا ایم کیوایم سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔ الطاف حسین نے اس موقع پر بعض میڈیا رپورٹرز اورکیمرہ مینوں کے ساتھ ہونیوالی حرکات پر بھی سخت افسوس کااظہارکیا اورانہیں یقین دلایا کہ جن عناصر نے ان کے ساتھ بدکلامی کی ان کے خلاف تنظیمی کارروائی کی جائے گی۔فاروق ستار نے کہا زہرہ شاہد کا قتل تحریک انصاف کا اندرونی معاملہ بھی ہو سکتا ہے۔ زہرہ شاہد کو این اے 250 پی ایس 112 اور پی ایس 113 میں ٹکٹ دینے پر تحفظات تھے ایم کیو ایم نے 20 روز تک نعشیں اٹھائیں لیکن کسی پر الزام نہیں لگایا زہرہ کی قتل سازش سے نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں 1992ءمیں ہمارے خلاف ریاستی آپریشن کیا گیا عبدالستار ایدھی کراچی سے لندن چلے گئے انہوں نے لندن سے بیان جاری کیا کہ مجھے قتل کر دیا جاتا تو الزام ایم کیو ایم پر آ جانا تھا الطاف حسین کے خطاب کے دوران کچھ عناصر نے شرپسندی کی کوشش کی ایم کیو ایم کے رہنما اور کارکن متحد ہیں ووٹرز کو الطاف کا ساتھ دینے پر سلیوٹ کرتے ہیں۔ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے نائن زیرو پر کارکنوں سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عیار اور مکار شخص نے آپ کے قائد پر الزامات لگائے ہیں۔ وہ شخص مجھے گالیاں دے رہا تھا اور رابطہ کمیٹی سن رہی تھی۔ ایسے لوگ ہیرو بنے ہوئے ہیں جو ہزاروں لڑکیوں کے ساتھ پتہ نہیں کیا کیا کرچکے ہیں۔الطاف حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات سن کر کارکن نائن زیرو پر جمع ہو گئے۔ میں نہ رکن پارلیمنٹ بنا نہ کوئی عہدہ لیا۔ غیروں سے کیا شکوہ، میری اپنی رابطہ کمیٹی نے مجھے مشین سمجھ رکھا ہے۔ کارکن میری بات پردھیان نہیں دیتے۔ میں نے ٹی وی پرخطاب کا دیکھا تو مجھے پتا چلا کہ میراخطاب ہے۔ آج مجھے اپنی حیثیت کا اندازہ ہو گیا ہے۔ میں اپنے کارکنوں سے معافی مانگتا ہوں۔ رابطہ کمیٹی کے رویئے پر کارکنان نے احتجاج کیا جس پر رابطہ کمیٹی نے معافی مانگ لی۔
ایم کیو ایم