شاذیہ سعید
ظلِ ہما پاکستانی گلوکارہ اور برصغیر پاک و ہند کی نامور اداکارہ ، موسیقارہ اور ہدایتکارہ ملکہ ترنم نورجہاں کی بیٹی تھیں۔ملکہ ترنم نورجہاں نے 1942ءمیں اس وقت کے نامور ہدایتکار اور تدوین کار سید شوکت حسین رضوی سے شادی کی۔ ظل ہما 21اپریل 1944ءکو پیدا ہوئیں۔ ظل ہما اپنے دیگر بھائیوں اکبر رضوی عرف اکو اور اصغر رضوی عرف اچھو سے چھوٹی اور نور جہاں کی تیسری اولاد تھیں۔ ملکہ ترنم نورجہاں اپنے دونوں بیٹوں سے زیادہ اپنی دختر ظل ہما سے محبت کرتی تھیں اور انکا زیادہ خیال رکھتی تھیں لیکن ملکہ ترنم نورجہاں نے اپنے بیٹوں کی پرورش میں بھی کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیںکیا۔ظل ہما اور اسکے دونوں بھائی ابھی کمسن ہی تھے کہ نورجہاں اور سید شوکت حسین رضوی میں اختلافات پیداہوئے اور نوبت طلاق تک جا پہنچی۔بوقت طلاق سید شوکت حسین رضوی نے شاہ نورسٹوڈیوز کے حصے پر تحفظات و خدشات کا ظہار کیا اور بچے نورجہاں کو واپس دینے سے انکار کردیا جس پر نورجہاں نے بخوشی اپنے بچوں کو بالخصوص اپنی بیٹی کو پانے کیلئے جائیداد کے کاغذات پر سید شوکت حسین رضوی کی خواہش کیمطابق دستخط کردیئے۔ سید رضوی سے طلاق کے بعد نورجہاں نے لالی وڈ کے ہر دلعزیز اداکار اعجازدرانی سے شادی کرلی۔ اعجاز درانی سے نورجہاں کی تین بیٹیاں ٹینا، مینا اور حنا پیدا ہوئیں۔ یہ تینوں بیٹیاں بھی کافی حد تک اپنی ماں سے مشابہہ تھیں مگر زیادہ شباہت اعجاز درانی سے تھی جبکہ ظل ہما اپنی والدہ سے مشاہبہ ہیں ۔ظل ہما نے کراچی اور لاہور میں پرورش پائی اور موسیقی میں بھی دلچسپی دکھانا شروع کی تاہم ملکہ نورجہاں نے ظل ہما کو سختی سے منع کردیا کہ وہ فلمی دنیا اور گائیکی وغیرہ سے دور رہے۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ انکی بیٹی کی ازدواجی زندگی پر موسیقی کے پیشے کا برا اثر مرتب ہو۔نورجہاں نے اپنی اولاد کیلئے ہر طرح کی قربانیاں دیں اور انکو ہر لحاظ سے آرام و سکون دینے کیلئے وقت بے وقت فلمی دنیا کی بے ہنگم زندگی کو اپنایا۔ انہوں نے اپنے فریضے کو اداکرتے ہوئے اپنی بیٹی ظل ہما کی شادی ایک معروف کاروباری شخصیت عقیل بٹ سے شادی کردی۔ جس کے بعد ظل ہما نے اپنی شادی شدہ زندگی کو نہایت سکون سے گزارا۔ وقیل بٹ سے ظل ہما کے چار بیٹے ہیں۔ محمد علی بٹ سب سے بڑے صاحبزادے ہیں اور پاکستان کی ایک معروف موبائل کمپنی میں کام کرتے ہیں جبکہ احمد علی بٹ اور انکے دوسرے دو بھائی مصطفیٰ علی بٹ اور حمزہ علی بٹ لاہور کے ایک مشہور مغربی موسیقی کے گروپ موسوم ایٹنے پراڈگم کا حصہ ہیں جبکہ گلوکارہ ظل ہما نے اداکارہ ریشم کو منہ بولی بیٹی بنا رکھا تھا۔ملکہ ترنم نورجہاں کی طرح انکی صاحبزادی ظل ہما کی ازدواجی زندگی بھی ہنگاموں سے دوچار رہی اور بالآخر عقیل بٹ سے انکی علیحدگی ہوگئی۔ ازدواجی زندگی میں ناکامی کے بعد 1990ءکے اوائل میں ظل ہما نے موسیقی میں دلچسپی کے باعث موسیقی کی باقاعدہ تربیت حاصل کرنا شروع کردی اور قدرت کا کمال دیکھئے کہ غلام محمد سازنواز انکی والدہ ملکہ ترنم نورجہا ں کے بھی استاد تھے اور ظل ہما کے بھی استاد رہے۔جب وہ موسیقی کی تربیت لے رہی تھیں تو اس وقت انہیں بہت سی مشکلات بھی درپیش رہیں جس پر ایک بار ظل ہما نے کہا کہ” اس عمر میں موسیقی کی تعلیم حاصل کرنا نا صرف عجیب بلکہ ایک دقت طلب مرحلہ ہے“ تاہم انہوں نے انتہائی اخلاص کے ساتھ ذہن بنالیاہے کہ وہ موسیقی کی تعلیم حاصل کرینگی کیونکہ علم کے سیکھنے کا عمل ناقابل اختتام ہے۔نورجہاں کی بیٹی ظل ہما کے چہرے میں کافی حد تک انکی والدہ کی جھلک پائی جاتی تھی۔ ستواں ناک ، کشمیری بادام ککے جیسی آنکھیں ، چوڑی پیشانی ، متناسب قد و جسامت میں ظل ہما اپنی ماں کی شبیہہ تھیں۔ فروری 1944 میں لاہور میں پیدا ہونے والی ظل ہما شوگر اورفشار خون کے عارضے کے باعث کئی روز سے لاہور کے مقامی ہسپتال میں زیر علاج تھیں جب کہ چند روز قبل ڈاکٹرز نے شوگر کے باعث ان کی ایک ٹانگ بھی کاٹ دی تھی۔ ظل ہما اس سے قبل کراچی میں بھی زیر علاج رہیں تاہم حالت میں بہتری نہ آنے پر انہیں لاہور کے ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا لیکں ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ان کی صحت میں بہتری آنے کے بجائے دن بدن خراب ہوتی جا رہی تھی جس کے باعث 16مئی 2014کی صبح وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔ان کی ناگہانی وفات کے بارے اظہار تعزیت کرتے ہوئے گلوکاروں نے کہاکہ ظل ہما ایک گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نفیس خاتون بھی تھیں ان کی باتوں سے میڈم نورجہاں کی جھلک نظر آتی تھی ان کی وفات نے موسیقی کے حلقوں کو سوگوار کردیا ہے۔گلوکارہ شاہد منی نے کہاکہ صبح اٹھتے ہی جب مجھے یہ خبر سننے کو ملی تومجھے ایک دھچکا لگا مجھے تو یقین نہیں آرہاتھامگر ٹی وی چینل پرخبر چلی تو آنسو چھلک پڑے اللہ انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے آمین۔قوال وگلوکار شیرمیاندادخان نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ ظل ہما کو دیکھ کر میڈ م نورجہاں کی کمی کم محسوس ہوتی تھی۔گلوکارہ شبنم مجیدنے کہاکہ ظل ہمانے میڈم نورجہاں کی آواز کو زندہ رکھا ہوا تھا اب ان کی جدائی بھی سہنی پڑے گی۔گلوکارہ حوریہ خان نے کہاکہ ظل ہما ملک کا سرمایہ تھیں جسے کھو کر بہت دکھ ہوا ہے۔اللہ ان کی مغفرت کرے آمین۔گلوکار مظہر راہی نے کہاکہ ظل ہما اچھی گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ اچھی طبیعت کی مالک بھی تھیں ہر ایک کے ساتھ اچھے حسن سلوک سے پیش آنا ان کا وطیرہ تھاان کی وفات پر دلی دکھ ہوا ہے۔گلوکار شوکت علی نے کہاکہ ظل ہما نورجہاں کی پرچھائیں تھی جوہم سے دور ہوگئی ہے ان کی موت ایک ناگہانی دھچکا ہے جو برسوں ان کی یاد دلاتا رہے گا۔گلوکارافی جان نے کہاکہ ظل ہما نے میڈم نورجہاں جیسا مقام تو نہیں پایاتھا مگر ان کا نام روشن کردیاتھا ان کی وفات ایک بہت بڑا خلا ہے جو کم ہی پورا ہوگا۔گلوکار اکرم راہی نے کہاکہ ظل ہما ایک لیجنڈ تھیں جن کا میوزک کی دنیا میں ایک مقام تھا اللہ انہیں جنت کا بہترین مقام عطا کرے اور ان کی مغفرت فرمائے آمین۔
ملکہ ترنم نور جہاں کی لاڈلی لخت جگر۔۔۔۔۔”ظل ھما کی رحلت
May 20, 2014