آل رسول ؐ کی شان میں گستاخی

’’علیؓ‘‘! آپ سے ایک گزارش کرنا چاہتی ہوں کہ جب میں دنیا کو چھوڑ کر اللہ کے پاس جائوں تو مجھے رات کے اندھیرے میں دفنانا تاکہ میرے جنازے کو کوئی غیر محرم نہ دیکھ سکے۔‘‘ یہ الفاظ جنت میں خواتین کی سردار بننے والی شہزادی فاطمہؓ بنت محمدؐ کے ہیں جو انہوں نے ایک خواہش کی صورت میں اپنے شوہر نامدار سیدنا علی شیرخدا کے سامنے ادا کئے اس پر علیؓ گویا ہوئے، فاطمہؓ اگر ہم نے رات اور اندھیرے کا انتظار کیا تو ہو سکتا ہے جنازہ میں شریک افراد کی تعداد کم رہ جائے تو بنت رسولؐ نے جواباً کہا افراد کی تعداد کوئی مسئلہ نہیں میں نہیں چاہتی کہ میرے سفید کفن پر کسی غیر محرم مرد کی نظر پڑ جائے۔‘‘ تاریخ بتاتی ہے کہ اگر زندگی بھر کسی اپنے پرائے غیر محرم نے جناب فاطمہؓ کی شکل / چہرہ مبارک نہیں دیکھا تو دنیا سے رخصت ہونے کے بعد بھی کوئی غیر محرم شخص بنت محمدؐ کی زیارت نہیں کر سکا پھر ایک جگہ بیان کیا گیا ہے کہ پل صراط پر سے جب روحیں اپنے نامہ اعمال کیساتھ گزر رہی ہونگی تو اچانک ایک غیبی آواز گونجے گی کہ تمام غیر محرم روحیں ادب کے ساتھ نظریں جھکا لیں جنت کی شہزادی کی سواری آ رہی ہے۔یہ وہ فاطمہؓ ہیں جن سے نسبت رکھنے والی مقدس خواتین بیبیاں پاک دامن کے نام سے لاہور میں مدفون ہیں اور کل تک جن کے مزارات کی حدود میں غیر محرم مردوں کا داخلہ منع تھا۔ آج ہمارے لئے ڈوب مرنے اور مرمٹنے کا مقام ہے کہ ایک ٹی وی چینل پر بنت رسولؐ اور شیر خدا کے ناموں کو مزاحیہ انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کے ناموں پر ایک ایسے نوبیاہتا جوڑے کو پیش کیا گیا جن کی زندگی کے کرداروں ماضی اور حال پر درجنوں سوالیہ نشانات موجود ہیں۔
نجی ٹی وی کو کیا ضرورت پڑی تھی اپنے مارننگ شو میں تیسری فرضی شادی کروانے کی۔ مجھے کہنے دیجئے کہ یہ سب کچھ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ہوا۔ یہ وہ وینا ملک ہے جس کے کردار کا تذکرہ واہیاتی کے زمرے میں آتا ہے جس نے بھارت میں بیٹھ کر پاکستان کے سب سے بڑے عسکری / حساس ادارے کا تمسخر اڑایا۔ ISI پاکستان کا ایک محب وطن اور محافظ ادارہ ہے۔ دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھتا رہا ہے مجھے کہنے دیجئے کہ دشمنان پاکستان خاص کر دشمنان اسلام پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کے ان محافظوں کی تضحیک کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے ضائع نہیں جانے دے رہے اس ضمن میں کئی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں مگر پہلی بار پاکستانی عوام کے کان اس وقت کھڑے ہوئے جب وینا ملک کو استعمال کیا گیا تھا پھر چل سو چل۔ دور جانے کی ضرورت نہیں پاکستان کے ایک بڑے TV چینل نے گزشتہ دنوں حامد میر پر فائرنگ کیس میں جس طرح ISI اور اس کے سربراہ کی تضحیک کی ابھی تو غیور پاکستانی اس بے عزتی اور بے غیرتی پر سراپا احتجاج تھے کہ اسلام دشمن خاص کر پاکستان میں بھارت کی کٹھ پتلیوں نے تو انتہا کر دی اور مسلمانوں کی دکھتی رگوں کو جھنجھوڑ دیا اس حیثیت سے آشنا ہونے کے ساتھ کہ مسلمان خاص کر پاکستانی قوم ہر ستم برداشت کر سکتی ہے اکابرین کی تضحیک پر بروں کے گھروں تک جانے سے دریغ نہیں کرتی اور گناہ گار اور گستاخ کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر چین سے نہیں بیٹھتی۔میں پاکستانی قوم کی رگ رگ سے واقف و آگاہ ہوں جیسا کہ پہلے بیان کر چکا کہ پاکستانیوں نے امن کی آشا کو برداشت کیا فحش پروگراموں کو رکوانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی مگر کہتے ہیں کسی بھی چیز کی ایک حد ہوتی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ مذکورہ TV چینل نے تمام حدوں کو عبور کر لیا ہے اور اب کوئی راستہ نہیں بچا کہ مذکورہ چینل کو مزید چلنے اور بے راہ روی پھیلانے کا موقع دیا جائے۔ اس بار ان بدبختوں نے مسلمانوں کی مذہبی غیرت کو للکارا ہے پاکستان کا ہر غیرت مند بچہ جوان اور بوڑھا سراپا احتجاج بنا ہوا ہے وہ صحابہ کرامؓ اور آل رسول سے تعلق رکھنے والے اکابرین کی تضحیک برداشت نہیں کرینگے ان کے لئے جانوں کے نذرانے بھی دینے پڑیں تو دریغ نہیں کیا جائے گا۔اس ضمن میں حکومت پاکستان کی پراسرار خاموشی معنی خیز ہے غیرت مند پاکستانی سڑکوں پر ہیں اور حکومت پاکستان بنکروں میں بیٹھ کر محو تماشہ ہے اور بس قانونی اور اخلاقی طور پر پیمرا جو حکومت کے ماتحت کام کرنے والا ادارہ کیا اتنا حق نہیں رکھتا کہ وہ وقت ضائع نہ کرے اور جلد از جلد وہ پٹاری کھول دے جس کے اندر وہ فیصلہ چھپا دیا گیا ہے جو گستاخیاں کرنے والے چینل کے خلاف آنے کی امید کی جا رہی ہے عمومی تاثر یہ ہے کہ حکومت پاکستان کی اندرون خانہ ہمدردیاں گستاخ اور بے لگام TV چینل کے ساتھ ہیں اور وہ کوئی ایسا درمیانی راستہ تلاش کر رہی ہے جس سے سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی محفوظ رہے۔
دوستو! مجھے کہنے دیجئے کہ جو حالات میرے پاکستان میں رونما ہونے لگے ہیں انہیں دیکھتے، محسوس کرتے ہوئے ایک غازی علم الدین کی ضرورت شدت سے محسوس ہونے لگی ہے اللہ کے گھر سے امید ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب ایک نہیں لاکھوں علم دین منظر عام پر آ کر دشمنان اسلام و پاکستان کا ملیا میٹ کر دیں گے۔ اللہ میرے پاکستان کی خیر کرے۔ پاکستان زندہ باد پاکستان کھپے۔

خواجہ عبدالحکیم عامر....سچ ہی لکھتے جانا

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...