اسلام آباد (این این آئی) پاکستان میں 1800 ارب روپے سالانہ سے زائد کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، ٹیکس چوری کی سٹڈی عالمی بینک کو بھی بھجوائی جا چکی ہے، پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس چوری مائننگ اور کانکنی میں ہورہی ہے۔ بھاری ٹیکس شرح ملک میں ٹیکس چوری کی بڑی وجہ ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے بین الاقوامی سینٹر برائے پبلک پالیسی کے ذریعے جارجیا یونیورسٹی سے کرائی جانے والی سٹڈی پر مبنی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا پاکستان میں 1855.254 ارب روپے سالانہ کی ٹیکس چوری ہو رہی ہے جو ایف بی آر کی طرف سے حاصل کردہ ٹیکس وصولیوں سے بھی زیادہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے یہ رقم کے لحاظ سب سے زیادہ ٹیکس چوری فنانس اینڈ انشورنس کے شعبے میں ہو رہی ہے جس کی مالیت 1283.516 ارب روپے ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی طرف سے 119.154 ارب روپے،کیمیکلز سیکٹر میں 48.480 ارب روپے، آٹوموبائلز سیکٹر میں 45.261 ارب روپے، آئرن اینڈ اسٹیک کے شعبے میں4.118 ارب روپے، ٹیکسٹائل شعبے میں 4.076 ارب روپے،کھانے کے تیل کے شعبے میں 14.746 ارب روپے،سیمنٹ سیکٹر میں 16.549 ارب روپے،شوگر سیکٹر میں 144.977 ارب روپے،فارما سیوٹیکلز سیکٹر میں 1.499 ارب روپے،فرٹیلائزر سیکٹر میں 2.371 ارب روپے، ٹیلی کام سیکٹر میں 357.537 ارب روپے، فنانس اینڈ انشورنس سیکٹر میں 1283.516 ارب روپے، ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کی طرف سے 16.880 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی جارہی ہے۔
ٹیکس چوری