قومی اسمبلی کا اجلاس پون گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔حکومت ہر قیمت پر گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی محصول بل 2014ء کی منظور کرانا چاہتی تھی ،سپیکر نے اپوز یشن کے ارکان کو بل کی مخالفت کا پورا موقع دیا ۔لیکن اپوزیشن کے ارکان نے تقاریر کرنے کے باوجود بل کی منظوری کے دوران ہنگامہ آرائی کر کے اپنے وجود احساس دلایا ’’گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی محصول بل 2014ئ‘‘ پر اپوزیشن منقسم ہو گئی۔ اور شدید ہنگامہ آرائی کے دوران گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی محصول بل 2014 کثرت رائے سے منظور تو کرلیا گیا لیکن اس بل پر ایم کیوایم اور تحریک انصاف اور جماعت اسلامی ایک ہی موقف ہو گیا۔وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ وزیر اطلاعات کی بات پر مذہبی حلقوں سے فتویٰ آیا ہے جس پر سینٹ میں تحریک التواء جمع کروائی گئی ۔ قومی اسمبلی میں بھی تحریک التواء آنی چاہئے، مولانا عطاء الرحمن نے اس مسئلے کو اٹھایا تھا معاملہ ٹھیک ہوگیا مگر اس معاملے کو اگر آگے بڑھایا گیا تو حالات خراب ہونگے۔ میری درخواست ہے کہ وزیر اطلاعات کی وضاحت کو تسلیم کریں اور معاملے کو دفن کردیں ۔وزیراعظم ،خورشید شاہ کے درمیان اعلیٰ افسروں کی ترقیو ں کے معاملہ پر ایوان میں’’ دلچسپ جملوں‘‘ کا تبادلہ ہوا جس پر ایوان کشت زعفران بن گیا۔
وزیر مملکت آفتاب احمد شیخ نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ہیڈ کوارٹر کراچی سے اسلام آباد ، سول ایوی ایشن اتھارٹی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ حیدر آباد کو اسلام آباد منتقل کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
سپیکر نے بل کی منظوری کے بعد جے یو آئی کے مولانا امیر زمان کو وزیر اطلاعات کے مدارس بارے بیان پر نکتہ اعتراض پر ب بات کا موقع دیا تو وہ پی ٹی آئی ارکان کو اجنبی قرار دیکر ایوان سے باہر نکالنے یا خاموش کرانے کا مطالبہ کرتے رہے۔ سپیکر نے کہا کہ وزیر اطلاعات بھی اس حوالے سے از خود وضاحتی بیان دینا چاہتے ہیں۔ جب سپیکر نے جے یو آئی کے رکن مولانا امیر زمان کو نکتہ اعتراض پر بات کی اجازت دی تو اس وقت ایوان اپو زیشن جماعتوں کی ہنگامہ آرائی کی نذر تھا اور ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔