لاہور (معین اظہر سے) سیکرٹری خوراک پنجاب نے فوڈ اتھارٹی کے نان آفیشل ممبران کو اگلی مدت کے لئے بھی تعینات کرنے کے لئے کیس وزیراعلیٰ پنجاب کو بجھوا دیا ہے ایک ممبر کو تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے یہ نہیں بتایا گیا وہ غیر معیاری کام کر رہا تھا تو اس کو اتھارٹی کا ممبر کس نے بنوایا۔ بعض ذرائع نے الزام لگایا ہے سیاسی سفارشوں پر اتھارٹی کے نان آفیشل ممبران کو تعینات کیا جا رہا ہے اتھارٹی صرف لاہور میں کام کر رہی ہے جبکہ ممبران فیصل آباد، مظفر گڑھ، اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ کئی سال تک تعینات رہنے والے اتھارٹی کے ڈی جی پر سنگین الزامات لگے ہیں اس پر اتھارٹی کی میٹنگ میں کوئی کیوں نہیں بولا تھا۔ سیکرٹری خوراک پنجاب نے وزیراعلیٰ کو جو کیس بھجوایا ہے اس میں کہا ہے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے نان آفیشل ممبران کی تین سالہ مدت 16 جنوری کو ختم ہو چکی ہے۔ جن نان آفیشل ممبران کی مدت تعیناتی ختم ہوئی ہے ان میں فوڈ ٹیکنالوجسٹ ڈاکٹر جاوید عزیز اعوان، پروفیسر (ر) نیشنل انسٹی ٹیوٹ فو ڈ اینڈ سائنس فیصل آباد، ڈاکٹر وزیر حسین شاہ ڈائریکٹر (ر) علامہ اقبال ٹائون، چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی طرف سے ماجد عبداللہ ساجد فلور ملز ، فوڈ انڈسٹری سے محبوب علی لاہور ، فوڈ آپریٹر کی طرف سے مظہر مسعود لاہور ، کسانوں کی طرف سے ممبر رابعہ سلطانہ مظفر گڑھ، فیصل حسن حافظ آباد ، کنزیومر کی طرف سے ملک نذیر احمد وٹو فیصل آباد ، ڈاکٹر سامعیہ کلثوم شامل تھیں۔ سیکرٹری خوراک نے کہا ہے تمام نان آفیشل ممبران کی پرفارمنس تسلی بخش تھی صرف محبوب علی منج جو اتھارٹی کی میٹنگ سے زیادہ تر غیرحاضر رہے جبکہ وہ میٹنگ میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے جبکہ ایک نام سے غیر معیاری جوس بنا رہے ہیں جس پر سیکرٹری نے کہا ہے ان کو دوبارہ تعینات نہ کیا جائے اور اس کی جگہ تین نام بجھوائے گئے ہیں جن میں نگہت جاوید رابعہ ضیاء ، ڈاکٹر نزہت ہما شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری خوراک نے خود ہی قانون کا حوالہ دیا ہے جبکہ وہ چیف سیکرٹری کی کمیٹی کے بغیر سفارش پر پرانے ممبران کو رکھنے کے سفارشی ہیں جبکہ ان میں متعدد ممبران کا تعلق لاہور سے نہیں ہے وہ کارکردگی کو کس طرح چیک کر سکتے ہیں۔