لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار + خصوصی نامہ نگار + کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانیوالی سانحہ شاد باغ پراظہار افسوس کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی جبکہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے، آبادی کے تناسب سے نادرا دفاتر اور سٹاف کی تعداد میں اضافے اور حالیہ بارشوں اور شدید ژالہ باری کے باعث ضلع میانوالی کی تین تحصیلوں میں گندم کی فصل کو پہنچنے والے نقصان کے باعث آفت زدہ قرار دینے اور نقصان کا ازالہ کرنے سمیت مفاد عامہ سے متعلق 10قراردادیں منظور کر لی گئیں جبکہ جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر کی قرارداد کو موخر کر دیا گیا۔ جبکہ حکومتی رکن شیخ اعجاز کے ریمارکس پر شدید ہنگامہ ہوگیا اور حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں جھڑپ ہوگئی جس کے دوران گو نواز گو اور گو عمران گو کے نعرے لگتے رہے۔ شیخ اعجاز نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی انتشار کی سیاست ہوتی ہے، پی ٹی آئی والے وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی والے راتیں کنٹینر پر گزارنے کے عادی ہیں۔ ان ریمارکس پر اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے نعرے بازی شروع کردی۔ سپیکر نے شیخ اعجاز کے الفاظ کارروائی سے حذف کرادیئے۔ وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا ہے کہ ملازمین کے ٹائم سکیل سمیت دیگر معاملات پر مبنی سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کی گئی تھی جسے محکمہ قانون کو بھجوایا گیا ہے۔ اس مسئلے کو سپیشل کمیشن کے سامنے پیش کر دیا جائیگا۔ اجلاس میں گزشتہ روز پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے سانحہ شاد باغ پر اظہار افسوس کی قرارداد پیش کی گئی جسکے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان لاہور کے علاقہ شاد باغ میں شارٹ سرکٹ سے آتشزدگی کی وجہ سے چھ معصوم بچوں کی ہلاکت پر رنج وغم اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ وزیر قانون مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اس واقعہ کی انکوائری کمیٹی بنا دی ہے، اس واقعے میں ملوث پائے گئے انہیں قرارواقعی سزا دی جائے گی۔ حکومتی رکن اسمبلی نگہت شیخ نے مفاد عامہ سے متعلق اپنی قرارداد میں کہا کہ صوبہ بھر میں خسرہ‘ پولیو اور دیگر مہلک بیماریوں کی ویکسین کی طرح آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی بھی ویکسین دی جائے۔ ق لیگ کے عامر سلطان چیمہ کی طرف سے پیش کی جانیوالی قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر صوبہ بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس سی کے انجکشن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ ق لیگ کی خاتون رکن اسمبلی خدیجہ عمر کی طرف سے پیش کی جانیوالی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان وفاقی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ نادرا دفاتر اور سٹاف کی تعداد میں آبادی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔ ڈاکٹر وسیم اختر کی طرف سے پی آئی اے کے عمرہ کرایوں میں کمی قرارداد کی پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے مخالفت کی۔ اس قرارداد کو بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ ڈاکٹر وسیم اختر کی صوبہ میں لائبریریوں سے متعلق قانون سازی کی قرارداد کو موخر کر دیا گیا۔ میاں اسلم اقبال کی صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے، چوہدری عامر سلطان چیمہ کی صوبہ بھر کے ضلعی اور تحصیل ہسپتالوں میں ہیپاٹائٹس ٹیسٹ کی سہولیات مہیا کرنے، خدیجہ عمر کی صوبہ بھر میں قصابوں کی دکانوں کے آگے جالیاں لگانے کا پابند بنائے جانے کی قراردادیں متفقہ طورپر منظور کر لی گئیں۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ گرفتار کئے گئے اساتذہ کو رہا کیا جائے اور انکے خلاف درج مقدمات ختم کئے جائیں۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ اساتذہ کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ حکومت کی گڈ گورننس کہیں نظر نہیں آرہی۔ حکومتی جماعت کے رکن اسمبلی شیخ اعجاز نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جہاں بھی انتشار کی سیاست ہوتی ہے، پی ٹی آئی والے وہاں پہنچ جاتے ہیں، پی ٹی آئی والے راتیں کنٹینر پر گزارنے کے عادی ہیں۔ جس پر اپوزیشن ارکان کھڑے ہوگئے اور گو نواز گو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جسکے جواب میں حکومتی بنچوں پر بیٹھے ارکان اسمبلی نے بھی رو عمران رو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے اور ایوان حکومت اور اپوزیشن کے مخالفانہ نعروں سے گونج اٹھا۔ اس موقع پر سپیکر دونوں طرف سے ارکان کو خاموش ہونے کی تلقین کرتے رہے اور سپیکر نے شیخ اعجاز کے الفاظ کو غیر پارلیمانی قرار دیتے ہوئے کارروائی سے حذف کرا دیا۔ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا ہے کہ ٹریفک وارڈنز کے چالانوں سے پنجاب حکومت کا بجٹ پورا نہیں ہوتا، حکومت اساتذہ اور ینگ ڈاکٹرز کے جائز مطالبات حل کرے گی، احتجاج کے دوران جن اساتذہ کو گرفتار کیا گیا ہے ان کو جلد رہاکر دیا جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی شیخ علائو الدین نے کہا کہ پورے لاہور میں ٹریفک وارڈنز جگہ جگہ غریب افراد کے چالان کررہے ہیں، یہ جون سے پہلے 4کروڑ کا بجٹ پورا کررہے ہیں۔ اس کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا ٹریفک وارڈن کسی کا غلط چالان نہیں کرتے، چالان اسی کا ہوتا ہے جو قانون کے خلاف ورزی کرتا ہے اور ان چالانوںکے پیسوں سے پنجاب حکومت کا بجٹ نہیں بن رہا۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ شہبا زشریف حکومت میں ہونے کے باوجود ’’چور مچائے شور‘‘کی طرح واویلا کررہے ہیں، حکمرانوں سانحہ شاد باغ پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے ’’کمیٹی کمیٹی‘‘کھیل رہے ہیں مگر ہم حکمرانوں کو پرامن احتجاج سے مجبور کریں گے کہ وہ اس سانحے کے حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کریں۔ حکومت سرکاری ملازمین کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہے وہ 10 کروڑ عوام کے کیا مسائل حل کریگی؟