کراچی+ بدین (نوائے وقت رپورٹ) بدین پولیس نے سندھ کے سابق وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اور انکے حامیوں کیخلاف دہشت گردی اور بدامنی پھیلانے کے الزام میں ایک اور مقدمہ درج کرلیا۔ انتقامی کارروائیوں کیخلاف ذوالفقار مرزا کے حامیوں نے بدین میں کراچی جانیوالی شاہراہ پر دھرنا دیا۔ احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ حامیوں کی جھڑپ میں ایک تھانیدار زخمی ہوگیا۔ ادھر ذوالفقار مرزا کراچی میں گرفتاری سے بچنے کیلئے 8 گھنٹے تک انسداد دہشت گردی کے کمرہ عدالت میں موجود رہے۔ جہاں سے انکی اور انکے ساتھیوں کی ضمانت میں 30 مئی تک توسیع کا حکم جاری کردیا گیا۔ عدالت کے حکم پر عدالت کے باہر سے نفری ہٹائے جانے پر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے ہمراہ گھر روانہ ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ذوالفقار مرزا ضمانت میں توسیع کیلئے انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچے تھے۔ ضمانت میں توسیع ہونے کے باوجود انہوں نے کمرۂ عدالت سے نکلنے سے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے عدالت کو ان کی گرفتاری کیلئے گھیرا ڈال رکھا ہے۔ وہ انہیں گرفتار کرکے قتل کر دے گی۔ اس لئے انہیں رینجرز کی سکیورٹی فراہم کی جائے۔ ذوالفقار مرزا کی شکایت پر ہائیکورٹ نے صوبائی سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا اور انہیں پولیس حکام اور نفری کو عدالت سے جانے کا حکم دیا۔ سیکرٹری داخلہ نے طلب کئے جانے پر عدالت کو بتایا کہ پولیس کی نفری ذوالفقار مرزا کی حفاظت کیلئے متعین کی گئی۔ ذوالفقار مرزا مطمئن ہونے کے بعد گھر روانہ ہو گئے۔ سندھ ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کا گھیرائو کرنے پر آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی سائوتھ کو نوٹس جاری کردیا جس میں کہا گیا کہ وضاحت پیش کی جائے کہ عدالت کا گھیرائو کیوں کیا گیا۔ ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ عدالتی احکامات کی پابندی یقینی بنائیں اور ذوالفقار مرزا کو گرفتار نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے ذوالفقار مرزا کی اہلیہ سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا عدالتی حکم کے باوجود بدین میں ایف آئی آر کاٹی گئی۔ بدین میں گزشتہ روز بھی 4 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں بیٹھے ہیں اور بدین میں مقدمہ درج ہو رہا ہے۔ ہمیں بدترین ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنایاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ذوالفقارمرزا کہیں بھاگ نہیں رہے تھے وہ اپنے دو کیسز کے سلسلے میں عدالت گئے تو پولیس نے پوری عدالت کا گھیرائو کر لیا۔ ججز نے سی سی ٹی وی پر دیکھ کر مداخلت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس والے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو گرفتار کر لیتے تو نہ جانے کیا سلوک کرتے۔ مرتضیٰ بھٹو کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہوا؟ پولیس والے تو لگتا تھا کہ کسی دہشتگرد کو پکڑنے آئے ہیں۔ مجھے اپنی زندگی کا خطرہ ہے میں نے مایوس ہو کر وفاقی حکومت سے بھی رابطہ کیا تھا۔ معاملہ حل کرنے کیلئے اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے۔
پولیس کا گھیرائو، ذوالفقار مرزا 8 گھنٹے تک خصوصی عدالت سے باہر نہ آئے
May 20, 2015