اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + خصوصی نمائندہ +نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) قومی اسمبلی نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی تحریک متفقہ طور پر منظور کر لی۔ ارکان کے علاوہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر، چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی تنخواہیں تین گنا اور باقی مراعات دس گنا تک بڑھا لیں تاہم چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے سنیٹرز کی تنخواہوں، مراعات میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی، انہوں نے ریمارکس دئیے ہمارے یہ کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں دشمنیاں بھلا کر ایک ہو گئے اور قومی اسمبلی نے تحریک کو منٹوں میں منظور کر لیا۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ 71 ہزار سے بڑھا کر 2 لاکھ، سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہ 4 لاکھ جبکہ ڈپٹی سپیکر اور ڈپٹی چیئرمین کی تنخواہ ساڑھے تین لاکھ روپے کر دی گئی۔ ارکان پارلیمنٹ کو یوٹیلٹی الائونس آفس مینٹینس اور حلقہ الائونس کی مد میں ملیں گے۔ 2 لاکھ 20 ہزار روپے ماہانہ، ٹرانسپورٹ الائونس بھی 50 ہزار روپے بڑھا لیا۔ ہر رکن کو پانچ سال میں ایک مرتبہ 3 لاکھ روپے کے آئی ٹی آلات الائونس سے بھی نوازا جائے گا۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق ایوان زیریں کے اجلاس میں مجلس قائمہ برائے قواعد و استحقاقات کے قائم مقام سربراہ محمود بشیر ورک نے سپیکر‘ چیئرمین سینٹ ‘ ڈپٹی سپیکر‘ ڈپٹی چیئرمین سینٹ اور ارکان پارلیمنٹٰ کی تنخواہوں اور الائونسز کے بارے میں مجلس قائمہ کی رپورٹ ایوان میں فوری طور پر زیر غور لانے کیلئے پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔ محمود بشیر ورک نے تنخواہوں اور مراعات میں مجوزہ اضافہ کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں اور الائونسز سیکرٹری کی تنخواہوں اور مراعات سے بھی کم ہیں جس کی وجہ سے علاقائی ملکوں کے ارکان پارلیمنٹ کے معاوضوں کے ساتھ موازنہ کر کے یہ اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں ارکان اور ان کے اہل خانہ کے ائر وائوچر کی مد میں سالانہ 3 لاکھ روپے‘ دفتر کی تزئین و مرمت کے لئے ماہانہ ایک لاکھ ‘ حلقہ الائونس 70 ہزار اور یوٹیلٹی الائونس کی مد میں 50 ہزار روپے مختص کرنے کا کہا گیا ہے۔ رکن پارلیمنٹ سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی طرح ہسپتالوں سے میڈیکل سہولیات ‘ ایئر پورٹ سکیورٹی پاس اور وی آئی پی لائونج کی سہولت سے مستفید ہو گا۔ سابق ارکان بھی ان مراعات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ بی بی سی کے مطابق حکمران جماعت کے رکن محمود بشیر ورک نے بتایا جس وقت ایوان میں تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد پیش کی گئی تو ایوان میں موجود دو تہائی اکثریت کی اتنی اونچی آواز میں اس قرارداد کی تائید کی کہ اتنی شائد کسی آئینی ترمیم کے پاس ہونے کے سلسلے میں اپنی آواز بلند نہ کی ہو۔ قومی اسمبلی سے تنخواہوں سے متعلق قرارداد منظور ہونے کے بعد اسے وزارت خزانہ بھجوا دیا گیا ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ اگلے ماہ پیش ہونے والے سالانہ بجٹ میں تنخواہوں میں اضافہ کردیا جائے گا۔ خصوصی نمائندہ کے مطابق چیئرمین سینٹ نے سینیٹرز کی تنخواہیں بڑھانے سے متعلق سینٹر غوث نیازی کو بات کرنے سے روک دیا۔ رضا ربانی نے کہا کہ اس حوالے سے یہاں بات نہیں کی جا سکتی۔ سینیٹر غوث نیازی نکتہ اعتراض پر کہا کہ میں اجازت چاہتا ہوں کہ جس طرح قومی اسمبلی کے ارکان نے تنخواہیں بڑھانے کیلئے بل پیش کیا ہماری بھی تنخواہوں میں اس طرح اضافہ کیا جائے تو اس پر چیئرمین سینٹ نے انہیں بات کرنے سے منع کر دیا اور کہا کہ قومی اسمبلی میں کوئی بل نہیں بلکہ کوئی قرارداد لائی گئی ہے آپ کی تجویز کو مسترد کرتا ہوں اس فورم پر یہ بات نہیں کی جاسکتی۔ اے این پی کے ترجمان زاہد خان نے کہا ہے سینیٹرز کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ درست ہے ہم ایوان میں عوام کی خدمت کرنے کیلئے آئے ہیں۔ سینٹر غوث بخش نے کہا قومی اسمبلی نے قرار داد منظور کی ہے ممبران کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ سینٹ کو بھی ایسا کرنا چاہئے۔ سینیٹر مظفر حسین شاہ نے کہا سینیٹرز کو بھی ترقیاتی سکیموں میں حصہ دیا جائے ۔چیئرمین سینٹ نے کہا حکومت سینٹ کو کمتر ایوان تصور کرتی ہے۔ بہتر ہو گا ہم غیر استحقاق یافتہ رہنا سیکھیں۔