اسلام آباد(خصوصی نمائندہ+سٹاف رپورٹر) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سپرسانک انٹرسیپٹر میزائل اور نیوکلیئر بلیسٹک میزائل کے تجربات سے جنوبی ایشیا کا سٹرٹیجک توازن خراب ہو گا، بھارت میزائلوں کی تنصیب سے بحر ہند کو نیو کلرائز کر رہا ہے جس سے پاکستان سمیت 32 ریاستوں کی میری ٹائم سکیورٹی متاثر ہو گی، پاکستان کو ان تجربات سے شدید تحفظات ہیں، پاکستان دفاعی ضروریات سے غافل نہیں۔ اسلحہ کی دوڑ میں شامل ہوئے بغیر دفاعی صلاحیت کو مناسب ٹیکنالوجی کے ذریعے اپ گریڈ کرے گا۔ ہمارے دفاعی ماہرین اور سائنسدان بھارت کے نیو کلیئر ڈاکٹرائن سے پاکستان کو درپش خطرات سے نمٹنے کیلئے مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں تاکہ ان خطرات سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی جانب سے سٹرٹیجک جواب تیار کیا جا سکے۔ ایک اجلاس میں اپنے پالیسی بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام خطے میں عدم توازن پیداکر رہا ہے۔ بھارت کے رویہ سے نہیں لگتا کہ وہ سنجیدہ اور ذمہ دار ملک ہے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بحرہند کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی قرارداد پیش کریں گے اس حوالے سے باقاعدہ آواز اٹھائی جائیگی پاکستان اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتا ہے۔ بھارت نے ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع کر دی ہے۔ بھارت کے سپر سانک میزائل تجربہ پر پاکستان کو تشویش ہے۔ بھارتی میزائل تجربات سے پاکستان سمیت32 ممالک کی سلامتی متاثر ہو رہی ہے۔ بھارت خطے میں امن عمل کو متاثر کر رہا ہے بھارت میزائلوں کی تنصیب سے بحرہند کو نیوکلیئرائز کر رہا ہے جس سے خطے کا سرٹیجک توازن بگڑے گا۔ پاکستان نے بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں پر مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ بھارت نے پاکستان کی دعوت کا مثبت جواب نہیں دیا۔ بحرہند میں طاقت کا توازن بگڑ رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے اس میزائل تجربہ سے سکیورٹی کا غلط احساس ہو رہا ہے یہ اقدام غیر متوقع طور پر حالات کو کشیدہ کرے گا ۔ بھارت کا یہ اقدام پرامن اور دوستانہ ہمسایہ کی پالیسی کے خلاف ہے جس پر ہمیشہ وزیراعظم نے زور دیا ہے کہ ہمسایہ کے ساتھ خوشگوار اور پرامن تعلقات ہونے چاہیئں۔ پاکستان اپنی سرزمین کا دفاع کرنا جانتا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے اپنی دفاع کو مضبوط کرنے کیلئے ضروری اقدامات کرے گا۔ ہم اسلحہ کی دوڑ میں پڑے بغیر دفاعی ٹیکنالوجی کو جدید خطوط پر استوار کریں گے ۔ امن اور دوستانہ تعلقات کے فروغ کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ پاکستان اپنے لوگوں اور اپنی سرحدوں کے دفاع کیلئے مکمل طور پر تیار ہے ۔ پاکستانی سائنسدان اور دفاعی ماہرین بھارت کی جانب سے نیوکلیئر اور دیگر اسلحہ میں اضافے کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں تا کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی خطرہ کا بھر پور جواب دیا جائے ۔ پاکستان کے دفاعی،جوہری نظام کو مستقل بنیادوں پر اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور پوری دنیا نے پاکستان کے جوہری نظام کے محفوظ ہونے کی تائید کی ہے۔ مشیر خارجہ کے پالیسی بیان کے بعد چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فراہمی پر امریکہ کے یوٹرن پر سخت تشویش ہے پاکستان خودمختار ملک ہے کسی کو مداخلت کا حق نہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے بیان پر ہمارے سخت تحفظات ہیں۔ سینٹ کی جانب سے ہماری تشویش سے امریکہ کو حکومت آگاہ کرے۔ اس پر سر تاج عزیز نے کہا کہ آپکے تحفظات کو امریکی حکام تک پہنچایا جائے گا۔دریں اثناء پاکستان نے بھارت کی جانب سے سپر سانک انٹرسپٹر میزائل کے تجربے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے یہ خطے میں طاقت کے عدم توازن کا باعث بنے گا، ہم اپنی دفاعی ضروریات سے غافل نہیں، پاکستان موثر ڈیٹرنس برقرار رکھنے کا حق محفوظ رکھتے ہوئے عوام اور سرحدوں کے دفاع کیلئے تیار ہے، پاکستان نے امریکہ اور جینوا میں تخفیف اسلحہ سے متعلق کانفرنس کے رکن ملکوں کو میزائل پروگرام کے بھارتی عزائم کے بارے میں تشویش سے آگاہ کیا ہے، پاکستان تمام دہشت گردوں کیخلاف غیرامتیازی کارروائی کررہا ہے، چار فریقی رابطہ گروپ تمام طالبان گروپوں کو مذاکرات کی میز پرلانے کیلئے کوشاں ہے، پاکستان اٖفغان حکومت اورطالبان کے درمیان کسی بھی براہ راست مذاکرات کے خلاف نہیں، پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات ایف سولہ جنگی طیاروں کی فراہمی تک محدود نہیں، یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا، امریکی حکومت کے ساتھ اس سلسلے میں رابطے جاری ہیں، دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوںکے مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان موثر ڈیٹرنس برقرار رکھنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، عوام اور سرحدوں کے دفاع کیلئے تیار ہے۔ ملکی دفاعی صلاحیتوں میں اضافے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔ بھارتی اقدامات سے امن کوششوں کو خطرات لاحق ہیں۔پاکستان اپنے پڑوسی ملک کیساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ افغانستان میں امن کی بحالی کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان تمام دہشت گرد گروپوں کیخلاف بغیر کسی امتیاز کے کارروائی کررہا ہے اور چار فریقی گروپ نے بھی افغانستان میں امن اور مصالحتی عمل میں پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کی تعریف کی ہے۔ جنگ اور ملٹری آپشن کسی مسئلے کا حل نہیں، افغانستان میں ملٹری آپشن کے نتائج ہم گزشتہ دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں، ہم امن کو ایک موقع دینا چاہتے ہیں۔ افغانستان میں امن پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ ایف سولہ طیاروں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان امریکہ تعلقات کو ایف سولہ طیاروں کے دائرے میں نہیں دیکھنا چاہئے۔ امریکہ ایف سولہ طیارے اس لئے پاکستان کو دینا چاہتا ہے کہ اس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ نتیجہ خٰیز ہو گی، یہ مسئلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے پر اتفاق کا خیر مقدم کرتا ہے، ہر اس کوشش کی حمایت کرتا ہے جو شدت پسند گروہوں کو مذاکرات کے میز پر لائے۔ اس سوال پر کہ افغانستان میں امن کے لیے جاری مصالحتی عمل کے تحت حزب اسلامی کے ساتھ افغان حکومت کے معاہدے پر پاکستان کا کیا ردعمل ہے، ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس کا خیرمقدم کرتا ہے ایسی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔