ثبوب نہ تھے تو لوگ باہر کیوں بھاگے: تاجروں، بیووکریٹس، خواتین کو طلب نہیں کرنیگے: چیئرمین نیب

اسلام آباد(نا مہ نگار)قومی احتساب بیوروکے چیئرمین جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہاہے کہ تاجروں، بیوروکریٹس اور خواتین کو طلب نہیں کریں گے۔جمہوریت احتساب کی وجہ سے کبھی خطرے میں نہیں آتی،جمہوریت اپنے اعمال کی وجہ سے خطرے میں آتی ہے،حکومت یاکسی بھی اور ادارے سے ڈکٹیشن لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں جو کہتے ہیں کہ نیب کو کوئی ڈکٹیٹ کرسکتاہے ، نیب اور معیشت تو ساتھ چل سکتے ہیں لیکن نیب اور کرپشن کا ساتھ چلنا ممکن نہیں ہے،کبھی کسی بڑے کاروباری شخص کو ہراساں نہیں کیا، بزنس کمیونٹی کو کسی قسم کا خوف نہیں ہونا چاہیے، بزنس کمیونٹی کو تحفظ دیں گے، وہ اطمینان سے بزنس کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو نیب اولڈ ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہا کہ نہ کسی سے شکوہ ہے نہ شکایت اگر کسی نے کبھی میری ذات کے بارے میں کچھ کہا تو کوئی جواب نہیں دیا ،لیکن جب ادارے کے بارے میں بات ہو تو بطور چیئر مین میرے لئے خاموش رہنا ٹھیک نہیں تھا۔ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتائج سب کے سامنے ہے، ڈالر کی قیمت بڑھنے اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں نیب کاکیا قصور ہے اور نہ ہی ہمارا مینڈیٹ ہے ،اس سب میں نیب کہاں سے آتا ہے کہ یہ سب نیب کی وجہ سے ہورہا ہے ۔ صبح شام یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ کاروباری سرگرمیا ں نہ ہونا نیب کی وجہ سے ہے نیب نے آج تک کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جو معیشت کیلئے نقصان دہ ہو نیب باہر سے نہیں آیا اپنا ادارہ ہے ہم کمیونٹی کو تحفظ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی زبوں حالی میں نیب کا کوئی قصور نہیں،موجودہ معاشی بحران حکومتی نہیں قومی بحران ہے۔ اس کا ذمہ دار نیب ہے، اس معاملے کو سیاسی نہ بنائیں، مثبت تنقید کریں اس کا ہمیشہ خیرمقدم کیا ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ حکومتیں بدلتی رہتی ہیں، ملک کو ہمیشہ قائم و دائم رہنا ہے، جو ملک کے مفاد میں ہوگا وہ کیا جائے گا، نیب کی وابستگی ریاست کے ساتھ ہے حکومت کے ساتھ نہیں، وہ دن گزر گئے جب پوچھ گچھ نہیں تھی۔ آج تک کسی ایک بھی بزنس مین کی ٹیلیگراف ٹرانسفر(ٹی ٹی)میں مداخلت نہیں کی، پبلک آفس ہولڈر سے اگر یہ سوال کیا جارہا ہے ان کے کروڑوں روپے کیسے ملک سے باہر جارہے ہیں اور ان کے پاس کروڑوں روپے کیسے آرہے ہیں تو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نیب ان سے پوچھنے میں حق بجانب ہے۔ آئندہ تاجروں کونیب میں طلب نہیں کیا جائے گا، انھیں بلانے کے بجائے سوالنامہ دیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی بیان دیتا ہوں کہ آئندہ کسی بزنس مین کو نیب دفتر میں نہیں بلائوں گا۔ بیورکریٹس اور خواتین کو بھی طلب نہیں کیا جائیگا۔ جنہیں پکڑا جاتا ہے ان سے تفتیش کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہفتوں کوشش کی جاتی ہے،رات کو گرفتار کرتے ہیں اگلے دن کبھی اجلاس بلالیا جاتا ہے اور کبھی کمیٹیوں کی میٹنگز ہوتی ہیں، جب ان سے سوال کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہمیں تو نیند آرہی ہے،پارلیمنٹ اورعوامی نمائندوں کا احترام ہے تاہم احتساب کی وجہ سے کبھی جمہوریت خطرے میں نہیں آتی، جمہوریت اعمال کی وجہ سے خطرے میں آتی ہے۔،شکایات کا ازالہ نہ کرسکوں تومجھے چیئرمین رہنے کاکوئی حق نہیں، ارباب اختیار اور حکومت سے اپیل کرتاہوں جن کے کیسز نیب میں چل رہے یا جو نیب کے ریڈار پر ہیں ا نہیں اعلیٰ عہدے نہ دیئے جائیں۔اعلیٰ عہدوں کی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی نہیں روکی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جن گرفتار افراد کو عدالت کی طرف سے کچھ ریلیف ملتا ہے اور وہ کچھ دیر کے لیے باہر آتے ہیں تو ان پر گل پاشی کی جاتی ہے،انہیں سونے کے تاج پہنائے جاتے ہیں اور آوے ای آوے کے نعرے لگائے جاتے ہیں،اور وہ باہر آکر کہتے ہیں کہ نیب پہلے انکوائری کرے پھر گرفتاری کرے اور ثبوت لائے،انہوں نے کہا کہ ثبوت ہوتا ہے تو ہم گرفتار کرتے ہیں۔اگر ثبوت نہ ہو تو عدالت ریمانڈ نہ دے،انہوں نے کہا کہ وہ اصحاب جو پھولوں کے ہار پہن کر نیب کی مذمت کرتے ہیں اور ثبوت مانگتے ہیں تو ہم بغیر ثبوتوں کے گرفتاری نہیں کرتے۔ہمارے پاس ثبوت تھے تو لوگ باہر بھاگے، اب ان کو معلوم ہو گیا تھا کہ فرار کا کوئی راستہ نہیں،دکھ کی بات ہے کہ کچھ ایسے افراد جن کے بارے میں حکومت کو لکھ تھا کہ جن کے نام ای سی ایل میں ان کو لسٹ سے نہ نکالیں ۔چیئرمین نیب نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا ہوا ہے جس میں منی لانڈرنگ بھی وجہ ہے، جب پاکستان کا مسئلہ عالمی سطح پر ہوگا تو نیب ان چند لوگوں کی پرواہ نہیں کرے گا، الزام تراشی اپنی جگہ لیکن ملک کا مفاد اپنی جگہ ہے۔ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنا ہے،نیب ہر وہ قدم اٹھائے گا جو قوم کے مفاد میں ہوگا، نہ پہلے کبھی اثر و رسوخ کی پرواہ کی اور نہ آئندہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے معاملے کا نوٹس سپریم کورٹ نے لیا اور کیس نیب کے پاس بھجوایا،اب نیب کیسے کہے کہ ہم نے عدالتوں میں ریفرنس دائر نہیں کرنا،جب 1250کرپشن کے ریفرنسزہوں اور احتساب عدالتوں صرف پچیس ججز تو کس طرح منطقی انجام تک پہنچانے کا کہا جا سکتا ہے،ہماری طرف سے جب ریفرنس عدالت میں دائر ہو جاتا ہے تو وہ منطقی انجام کو پہنچ جاتاہے کوشش کر رہے ہیں کہ ججز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے اور منی لانڈرنگ کے ہر کیس کو اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ فالودے اور چھابڑی والے کے اکائونٹ سے کروڑوں نکلیں اور نیب سوال نہ کرے، نیب کسی قسم کی سیاست میں ملوث ہے اور نہ ہی ارادہ ہے جب کہ سیاسی انجینئرنگ ثابت ہوجائے تو چیئرمین نیب نہیں رہوں گا۔ خلیجی ممالک کے اہم رکن نے پانی اور سیوریج کے مسائل پر رابطہ کیا، کہا کہ نیب کے توسط سے مسائل کے حل کے لیے سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، ہم نے ان سے معذرت کرلی کہ یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی کام نہیں کررہی، آئندہ کسی بیورو کریٹ کو نیب میں نہیں بلائوں گا، بلانے کے بجائے سوالنامہ بھیجا جائے گا۔لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ جب وہ منی لانڈرنگ کرتے ہیں تو اپنے گھر کی خواتین کو اس میں کیوں ملوث کرتے ہیں ،اگر کوئی خاتون ملوث ہو گی تو اسے سوالنامہ بھجوایا جائے گا گرفتار نہیں کیا جائے نہ ہی نیب آفس بلایا جائے گا ،نیب کی خاتون افسر گھر جا گر اس سے تفتیش کرے گی۔ہماری کوشش ہو گی کہ کسی خاتون کا ریفرنس میں نام نہ آئے لیکن اس کے وہ ذمہ دار ہیںجنہوں نے ناجائز کام کیے اور اپنی خواتین کو سامنے رکھا۔انہوں نے کہا کہ میں خود بلوچستان سے ہوں ،بلوچستان کے ایک سرکاری افسر کے ٹوائلٹ،ٹینکی اور گھر سے لاکھوں ڈالر برآمد ہوئے تو کیا نیب ان سے نہ پوچھے،اگر بیوروکریسی قانون کے مطابق کام کرے تو ہم ان کی طرف رخ نہیں کریں گے اور میگا کرپشن کیسز تھوڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہماری طرف سے بھی کچھ کمی(لیپس) ہے لیکن اس سے یہ کس طرح ثابت ہو گیا کہ نیب سیاست زدہ ہو گیا ہے۔علیم خان سے متعلق سوال پر چیئرمین نیب نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی ضمانت کے خلاف اپیل زیر غور ہے۔
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے پریس کانفرنس کے دوران قرآنی آیات کے حوالے دیئے اور شعر بھی پڑھے،انہوں نے جب نیب کے سیاست میں ملوث نہ ہو نے کا ذکر کیا تو یہ شعر پڑھا’’کی محبت تو سیاست کا چلن چھوڑ دیا،ہم اگر پیار نہ کرتے تو حکومت کرتے‘‘پریس کانفرنس شروع کرتے ہی انہوں نے کہا کہ اتنی پر رونق پریس کانفرنس ہو جائے گی میں اس کے لیے تو تیار نہ تھا،انہوں نے شاعرانہ انداز میںکہا کہ کسی سے کوئی شکوہ ہے نہ گلہ ہے نہ کسی سے کوئی شکایت ہے،انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ میں ٹاٹ سکول سے پڑھا ہوں اور میرا کیریئر کھلی کتاب کی طرح ہے،اسی طرح جب انہوں نے کاروباری کمیونٹی کی طرف سے کوئی شکایت نہ آنے کا ذکر کیا تو انہوںنے کہا کہ ’’جب دکھ ہی نہیں تو اس کا درماں کیا ہو گا‘‘۔اپنی پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ملک کی دو معروف کاروباری عارف حبیب اور میاں منشاء کا نام بھی لیا۔انہوں نے اپنے اوپر ہونے والی الزام تراشیوں اور دشنام ترازیوں کا بھی ذکر کیا۔اس دوران انہوں نے قرآن پاک کی متعدد سورتوں کے بھی حوالے دیئے جن میں رزق حلا ل کا ذکر ہے،انہوں نے حدیث پاک بھی سنائی کہ اللہ کے نبی ؐ نے فرمایا کہ قیامت کے روز کوئی بھی شخص اپنی جگہ سے نہ ہل سکے گا جب تک وہ یہ حساب نہ دے دے کہ اس نے مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔دوران پریس کانفرنس انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ میں آپ کے صبر کا امتحان لے رہا ہوں،کہ سوالات نہیں لوں گا،انہوں اس دوران بیورو کریسی کا بھی مطلب بتایا انہوں نے کہا کہ بیورو کا مطلب ’’کام‘‘اور کریسی کا مطلب ’’کرنا‘‘ہے۔انہوں نے ایک اخبار میں اپنے ایک انٹرویو پر لکھے گئے کالموں کا بھی ذکر کیا انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ صحافیوں کاکام صرف خبریں لانا ہے لیکن اب تو یہ جوتشی بھی بن گئے ہیں۔چیئرمین نیب نے کسی صحافی کا سوال نہ لیااور چلے گئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...