اسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی) پاکستان کی اپوزیشن کی جماعتوں نے عیدالفطر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کی سربراہی کے فرائض جمعیت علماء اسلام کے (ف) کے امیر مولانافضل الرحمن دیں گے۔ ان کی دعوت پر بلائی گی آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن کی جماعتیں حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے عید الفطر کے بعد مہنگائی‘ بیروزگاری‘ روپے کی گرتی ہوئی قدر سے پیدا ہونے والی صورتحال پر اپنا اپنا احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔ اپوزیشن جماعتیں نے باہم مل بیٹھنے پر اتفاق رائے کیا۔ اس بات کا اعلان پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن کی جماعتوں کے قائدین کے اعزاز میں دئیے گے افطار ڈنر کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دیئے گے افطار ڈنر میں پاکستان مسلم لیگ ن کے وفد نے شاہد خاقان عباسی کی قیادت میں شرکت کی۔ جبکہ وفد میں مریم نواز‘ حمزہ شہباز‘ایاز صادق‘ خواجہ آصف‘ پرویز رشید شامل تھے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں یوسف رضا گیلانی‘ سید خورشید شاہ ‘ رضا ربانی ‘ راجہ پرویز اشرف‘ نیئر بخاری ‘ فرحت اللہ بابر‘ جماعت اسلامی کے رہنماؤں لیاقت بلوچ اور میاں اسلم اے این پی کے رہنمائوں میاں افتخار اور زاہد خان قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ ‘ نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو‘ پی ٹی این کے علی وزیر‘ محسن داوڑ اور دیگر رہنماؤں نے بھی افطار ڈنر میں شرکت کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا آج کی تقریب میں مختلف الخیال جماعتوں نے شرکت کی۔ وہ ان کے شکر گزار ہیں افطار ڈنر میں تمام جماعتوں نے کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کچھ نااہل لوگ برسر اقتدار آگئے ہیں پچھلے چھ سات ماہ کے اندر ملک کی کشتی گہرے سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے۔ اس وقت کشتی کو بچانا قومی فریضہ ہے مشترکہ حکمت عملی بنانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی تاریخ کا تعین باہم مشاورت سے ہوگا۔ آج کی افطار پارٹی میں مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کردیا گیا ہے ہم میدان میں آئیں گے اور کشتی کو گہرے سمندر سے بچا کر ساحل تک پہنچائیں گے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس بات پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں موجودہ حکومت ملک کو چلانے میں ناکام ہو چکی ہے ۔ جولائی 2018ء میں متنازعہ ہونے والے الیکشن کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں ۔اب تو مہنگائی کی ابتداء ہوئی ہے نام نہاد احتساب کے نام پر اپوزیشن کو دبایا جارہا ہے۔ اس طرح کا احتساب آمریت کا حصہ ہوتا تھا آج جمہوریت کا حصہ بن گیا ہے ۔ہم حکومت کو ناکام بنانے کے لیے اکٹھے نہیں ہوئے بلکہ ملک کو بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں عید الفطر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں گی۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا آج اپوزیشن کے تمام جماعتیں اسلام آباد میں موجود ہیں ۔ عید الفطر کے بعد ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں نشستند گفتند اور برخاستند نہیں ہوگا کوئی فیصلہ کرکے اٹھیں گے اپوزیشن کا بڑا الائنس بنے گا ہم حکومت گرانا چاہیں ایک ہفتے میں گر سکتی ہے لیکن یہ حکومت گری ہوئی ہے اسے گرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہم آج اسمبلیوں سے استعفی دے دیں تو یہ حکومت ختم ہوجاتی ہے آل پارٹیز کانفرنس میں ایک بیانیہ جاری کیا جائے گا ۔ قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ نو ماہ موجود ہ حکومت نے عوام کو بیروزگار اور مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر وقت جھوٹ بولتی رہتی ہے عوام کی قوت مضبوط ہو کوئی تیسرا فریق فائدہ نہیں اٹھا سکتا ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ میری بلاول بھٹو سے یہ پہلی ملاقات نہیں بلاول بھٹو میری والدہ گلثوم نواز کی تعزیت کے لیے رائے ونڈ آئے تھے ۔ان کا رائے ونڈ آنا اور میرے والد میاں نوازشریف کی جیل میں عیادت کرنا اچھا لگا انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کا فائدہ یہ ہے کہ دو جمہوری حکومتوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی میاں نوازشریف نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو گرانے کی کوشش نہیں کی اور ووٹ کی عزت کو سپورٹ کیا۔ آصف علی زرداری کی صدارت میں میاں نوازشریف اور ان کی کابینہ نے حلف اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی میں مزید نئی چیزیں شامل کی جائیں گی اور ملک کو آگے لے جایا جائے گا انہوںنے کہا پوائنٹ آف نورٹرن پر بات نہیں پہنچنی چاہیے۔ بی بی سی کے مطابق نیوز کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ’ملک کے عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔ اس سے احساس ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کو غریبوں کا کوئی درد نہیں۔ اگر ہماری معیشت ایسی چلتی رہی تو ملک کو بہت نقصان ہو گا۔ ‘بلاول کا کہنا تھا ’ہم آج بھی کسی کے خلاف نے بلکہ پاکستان کے حق میں جمع ہوئے ہیں۔‘افطار ڈنر پر دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں ان کا کہنا تھا ’آج ہم نے معیشت سے سکیورٹی تک اور فارن پالسیی سے انسانی حقوق تک بہت سے مسائل پر بات چیت کی۔ ان سب مسائل کا حل بھی مل بیٹھ کر ہی نکالا جاسکتا ہے۔ ‘اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ 'تمام جماعتیں پارلیمان کے اندر اور باہر علیحدہ علیحدہ احتجاج کریں گی'۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی سیاسی جماعت تنہا پاکستان کے مسائل کا حل نہیں نکال سکتی۔ جہاں تک ہمارے احتجاج کا تعلق ہے ہم عید کے بعد ایک مشترکہ لائحہ عمل دیں گے۔ ‘بلاول بھٹو کا کہنا تھا ’میں نے انتخابات کے دوران ہی کہا تھا کہ ہمیں میثاق جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ عید کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج ہوگا۔ احتجاج کسی خاص قوت کیخلاف نہیں ہوگا، میثاق جمہوریت کو آگے لے کر چلیں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ نیب مخصوص احتساب کررہا ہے۔ نیب کو ان کے فلیٹس نظر نہیں آتے جن کیلئے ایمنسٹی سکیم لائی جارہی ہے۔ نیب کی حقیقت کھل کر سامنے آچکی ہے۔ نیب کو اپوزیشن کو دبانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ زرداری ہائوس اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے افطار ڈنر کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرئع کے مطابق مولانا فضل الرحمن، اے این پی نے عید کے فوری بعد حکومت مخالف احتجاجی تحریک کی تجویز دی۔ مولانا فضل الرحمن نے اپوزیشن رہنمائوں سے استفسار کیا کہ آپ کس چیز کا انتظار کررہے ہیں عوام اپوزیشن کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ آپ پہلے ہی بہت تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں۔ افطار ڈنر میں قبل ازوقت انتخابات یا قومی حکومت کے مطالبے پر بھی بات چیت کی گئی ۔ حکومت مخالف تحریک چلانے کے وقت کے تعین پر بھی غور کیا گیا۔ حمزہ شہباز نے چیئرمین نیب کے شہبازشریف سے متعلق انٹرویو پر اظہار خیال کیا۔ شرکاء نے کہا کہ چیئرمین نیب کی انٹرویو میں باتوں سے ان کی غیرجانبداری واضح ہوگئی۔ مریم نواز نے نوازشریف کی طبیعت کے بارے میں آگاہ کیا۔