لاہور(سپورٹس رپورٹر)پاکستان فٹبال فیڈریشن نے دنیا کے کسی بھی ملک کے قانون سے خود کو بالاتر قرار دینے والی فٹبال کی عالمی تنظیم (فیفا) کے فٹبال ہاوس کا قبضہ نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرنے سے انکار کرتے ہوئے قومی فٹبال کا نظام خود چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اس بات کا اعلان فیفا فٹبال ہاوس میںپریس بریفنگ میں پاکستان فٹبال فیڈریشن کے صدر اشفاق حسین شاہ اور نائب صدر سردار نوید حیدر نے کیا، اس موقع پر دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔فیڈریشن کے صدر اور نائب صدر نے دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم فٹبال ہاوس کے دفتر کا چارج نارملائزیشن کمیٹی سمیت کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔اگر فٹبال کی عالمی تنظیم کو پاکستان فٹبال کے حوالے سے بات کرنی ہے تو ہم سے کریں، ہم پی ایف ایف ہاوس میں بیٹھے ہیں، پاکستان فٹبال کے اصل سٹیک ہولڈر ہم ہیں، جسے بات کرنی ہے ہم سے کرے، ہم پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سے بھی اپنے حق میں فیصلہ لے کر آئے ہیں۔ہم نے فیفا کو مکمل ثبوت کیساتھ شواہد کے طور پر ٹیلی فون ریکارڈنگ بھیجی ہے، جس میں محسن گیلانی نے کس طرح اپنے ساتھیوں کیساتھ مل کر این سی اور فیفا چلا نے کی باتیں کی ہیں، اے ایف سی کے شیخ سلمان سے محسن گیلانی سمیت ان کے ساتھیوں کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔اشفاق شاہ نے کہا کہ ہم سچائی کو آگے لانے کیلئے پرعزم ہیں اور پاکستان کے فٹبال کو بحران سے نکال کر اسے صحیح ڈگر پر لانے کیلئے کام کریں گے، پی ایف ایف کا اصل تشخص بحال کرنے اور تمام فوکس فٹبال کے کھیل پر دی جائیگی، ہم مستقبل میں پاکستان فٹبال کو ترقی دیں گے اور پورے ملک میں ایونٹس کا انعقاد کریں گے اور فٹبال دشمنوں کو بتائیں گے پاکستان فٹبال کو چلانے والے لوگ ابھی زندہ ہیں اور وہ پاکستان سے فٹبال کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے واضح اور دو ٹو ک انداز میں کہا کہ اگر فیفا حقائق سے ہٹ کر فیصلہ کریگی اور ہمارے تمام تر ثبوت اور شواہد پیش کرنے کے باوجود ہماری بات نہیں سنی گئی تو ہم ہر انتہائی قدم اٹھانے اور کوئی بھی فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔پی ایف ایف نے فیفا اخلاقیات کمیٹی کو اس بات کے مکمل ثبوت کیساتھ شکایت بھیجی ہے کہ کس طرح این سی کے تینوں چیئرمین، حمزہ خان، منیر سدھانا اور ہارون ملک نے این سی کو چلانے، دیئے گئے مینڈٹ کا کھلم کھلا مذاق اڑانے اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ وہ بجائے پاکستان فٹبال کے فیفا کی جانب سے دیئے گئے مینڈنٹ کو پورا کرنے کے اپنے کاروبار کو ترقی دینا چاہتے تھے۔این سی کے موجودہ چیئرمین ہارون ملک کا پاکستان فٹبال فیڈریشن کے انتخابات کیلئے کوئی منصوبہ نہیں تھا اور وہ خود صدر بننے کیلئے آئین میں تبدیلی لانا چاہتے تھے، وہ اگلے کئی سال بھی این سی کے عہدے پر رہنا چاہتے تھے، پچھلے 18 مہینوں میں ذاتی ایجنڈوں کے بیڑے کا غلبہ رہا ہے۔ ان کا ارادہ پاکستان فٹبال کیساتھ ہونیوالی تمام تر صورتحال کو سامنے لانا ہے وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں فٹبال کی کارروائیوں کو فیڈریشن کے ہاتھوں میں واپس لانے کی ضرورت ہے۔این سی چیئرمین سمیت تمام ممبران نے جان بوجھ کر انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے اور تاخیر کا باعث بننے کی کوشش کی، جس سے پاکستان فٹبال فیڈریشن کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔