توکل ۔توحید کا عملی اظہار

May 20, 2021

آپ یہ بتائیے ؟یہ کائنات کس نے بنائی ؟یہ جن و بشر کس ذات والا صفات نے تخلیق فرمائے۔سات آسمان۔زمین سورج ستارے سیارے اور کائنات کی ہر ہر شے کس ذات والا صفات نے تخلیق فرمائی ۔یقینا اس کائنات کی ہر ہر جاندار بے جان چیز بکار پکار کا اعلان کر رہی ہے۔ کہ اللہ وحدہ لاشریک نے اس کائنات کی ہر شئے کو پیدا فرمایا ہے۔ہر شئے کا وہی خیال رکھے ہوئے ہے۔رزق پتھر کے بیچ میں موجود کیڑے کو بھی وہی پہنچا رہا ہے۔جس نے اسے پیدا فرمایا ہے۔اللہ واحد ہے۔ لا شریک ہے۔ ہر شے کا پیدا کرنے والا ہے۔ غنی ہے۔حمید ہے۔مالک ہے۔۔رازق ہے۔اللہ پاک ہی سب کچھ ہے۔ اور کن فیکون اسی کی صفت ہے۔ اللہ پاک سے سب کچھ ہونے کا یقین توکل کہلاتا ہے۔توکل اللہ پاک پر مکمل بھروسے کا نام ہے۔ اللہ پاک کوئی ذی روح جب تک پیدا نہیں فرماتا۔ جب تک اس کی تقدیر ایک روشن کتاب میں لکھ نہ دے۔ جب انسان سمیت سب کچھ اللہ پاک کا ہے۔اللہ پاک ہی نے ہر چیز اور ہر شے پیدا فرمائی ہے۔ اور سب کچھ وہی عطا فرمانے والا ہے۔چاہے وہ پریشانی ہو غم ہو خوشی ہو یا راحت  ہو  ۔غریبی ہو یا امیری ہو۔جب سب کچھ ہے ہی اللہ پاک کا عطا کردہ اور خود انسان بھی اسی کی ملکیت ہے۔پھر اگر انسان اللہ پر توکل نہ کرے۔تو یہ اس کی بوالعجبی ہی ہو سکتی ہے۔توکل کا یہ مطلب ہے۔کہ انسان مکمل طور پر اپنے آپ کو اللہ پاک اور اس کی رضا کے حوالے کر دے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسباب و علل کی دنیا میں رہتے ہوئے۔انسان اپنی تمام قسم کی کوششیں ترک کر دے۔بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کوششیں ضرور کرے۔ لیکن کوششوں پر اعتبار کرنا چھوڑ دے۔ کوششوں کو کامیاب کرنا یا نا کام کرنا اللہ پاک کی رضا پر ہے۔اگر کامیابی ہو۔تو اللہ پاک کی مہربانیوں پر شکر گزاری کی کیفیتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو۔اور اگر ناکامی نصیب میں آ جائے تو پھر بھی اللہ تعالی کی شکر گزاری میں کمی نہ آئے۔کیونکہ انسان کے ارادوں اور خواہشوں میں ناکامی کے پیچھے اللہ پاک کی خاص رضا اور مرضی شامل ہو جاتی ہے۔جو اللہ پاک کی خصوصی توجہ کی علامت ہے۔اس لیے اللہ پاک کے خصوصی  طور پر متوجہ ہونے پر اضافی شکرگزاری انسان کو اختیار کرنی چاہیے ۔توکل یہ نہیں کہ اونٹ کو باندھے بغیر انسان نماز میں مشغول ہو جائے۔بلکہ تو کل یہ ہے کہ پہلے انسان اونٹ کو کلہ سے مضبوط باندھے اور پھر توکل کیا جائے۔اور نماز میں مشغول ہوجائے۔
اللہ کریم ورحیم انسان پر حد درجہ مہربان ہے۔اللہ پاک کی مہربانی پر توکل صوفیاء کی زندگیوں کا حاصل ہے۔
جو انسان اللہ پاک پر توکل کرتا ہے۔اللہ پاک اس کے لئے کافی و شافی ہو جاتا ہے۔جب انسان اللہ پاک پر متوکل نہیں ہوتا۔تو دنیا جہان کی تمام پریشانیاں فکریں دکھ جلن کڑھن حسد نفرت  انتقام اور ہمہ قسم کی  خرابیاں اسے گھیر لیتی ہیں۔ جیسے ہی وہ اللہ پاک کے توکل کی رحمت کے گھنے سائے میں آتا ہے۔اسے اطمینان و سکون  قلب میسر آنے لگتا ہے۔اگر یوں کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو گا کہ نفس امارہ سے نفس لوامہ اور پھر نفس لوامہ سے نفس مطمئنہ تک کا سفر توکل پر جاکر منتج ہوتا ہے۔ توکل زہد آخری پڑاؤ ہے۔صاحبان توکل تقدیر الہی کے اسرار و رموز آشنا ہو جاتے ہیں۔بلکہ وہ رضائے الہی پر اس درجہ مطمئن ہونے لگتے ہیں۔کہ زندگی کا اصل لطف محسوس کرنے لگتے ہیں۔  
توکل کرنے والے کو اللہ پاک پر ہی توکل کرنا چاہیے۔توکل توحید کا عملی اظہار یہ ہے۔میں نے اپنی زندگی میں کسی بھی متوکل کو کبھی پریشان نہیں دیکھا۔دنیا کی پریشانیاں متوکل سے پرے بھاگنے لگتی ہیں۔ دائرہ شکر میں رہتے ہوئے اللہ پاک کی شانوں کو تلاش کرتے ہوئے اللہ پاک۔ پر تو کل کرنے والے لوگ  ہی در اصل اللہ پاک کے پسندیدہ بندے ہیں۔ جو لوگ بھی اللہ پاک کا برگزید ہ  بندہ بننا چاہتے ہیں وہ اللہ پاک پر پوری طرح توکل کریں۔وہ ایک نہ ایک دن اللہ پاک کی خصوصی کرم نوازی سے  اللہ پاک کے برگزیدہ بندہ بننے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔

مزیدخبریں