تجزیہ :محمد اکرم چودھری
میاں شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان کی اوپننگ جوڑی مستقبل کے سیاسی منظر نامے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ دونوں سیاسی آل راونڈز ہیں، ہر پچ پر اعتماد کے ساتھ کھیلنے اور حالات کو اپنے حق میں کرنے کی بھرپور اہلیت رکھتے ہیں، دونوں بیک وقت دفاعی و جارحانہ بیٹنگ بھی کر سکتے ہیں جب کہ دونوں اینڈ سے اچھی باؤلنگ کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کی وکٹیں اڑانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ مستقبل میں شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان کا "کومبو" سیاسی مخالفین کی نیندیں اڑا سکتا ہے۔ چودھری نثار علی خان کی سیاسی میدان میں واپسی کو شہباز شریف کی مکمل حمایت حاصل ہے اور دونوں مستقبل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ چودھری نثار علی خان کی واپسی بلاوجہ نہیں ہے وہ سیاسی رفقاء سے مشاورت کے بعد ہی متحرک ہو رہے ہیں اور انکی واپسی میں میاں شہباز شریف نے سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ شہباز شریف ایک اچھے منتظم ہیں اور وہ خود مرکز میں جانے کے بعد پنجاب میں چودھری نثار علی خان کے علاوہ کسی پر اعتماد نہیں کر سکتے، اہم سیاسی حلقوں میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ شہباز شریف مستقبل میں ملک کے وزیراعظم بنتے ہیں تو چودھری نثار علی خان پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے طور پر نظر آئیں گے۔ بنیادی طور پر یہ فارمولا مائنس میاں نواز شریف پر کام کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ چودھری نثار علی خان کی عملی سیاست میں واپسی سے مسلم لیگ میں طاقت کا مرکز بدل جائے گا، شہباز شریف کو فیصلہ ساز کی حیثیت حاصل ہو جائے گی، دونوں مل کر مسلم لیگ کو چلائیں گے۔ شہباز شریف کی رہائی کے بعد انہیں بیرون ملک جانے سے روکنا پاکستان تحریکِ انصاف کو زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ملک میں مستقبل کے سیاسی منظر نامے کو دیکھتے ہوئے سیاسی کھلاڑیوں نے شطرنج بورڈ نکال کر نئی نئی چالوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے سیاست دانوں نے سیاست میں ممکنہ طاقتور افراد کے گرد منڈلانا شروع کر دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف ناقص حکمت عملی، کمزور فیصلہ سازی اور عوامی مسائل کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ناصرف غیر مقبول ہوئی بلکہ پی ٹی آئی کی ناکامی نے کئی گمشدہ سیاست دانوں کو بھی متحرک کر دیا ہے۔ حکومت کے تین سال ہونے کو ہیں لیکن ابھی تک عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے ہوئے، مہنگائی نے کمر توڑ کر رکھ دی ہے، نئی سیاسی صف بندیاں ہو رہی ہیں، شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان کی واپسی بھی اسی صف بندی کا حصہ ہے۔ عین ممکن ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں یہ پیئر مطلوبہ اہداف حاصل نہ کر سکے لیکن ان دونوں کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ میاں شہباز شریف اور چودھری نثار علی خان مستقبل میں سیاسی میدان کے اہم کھلاڑی ہوں گے اور مسلم لیگ کی سیاست ان دونوں کے گرد گھومے گی۔ میاں شہباز شریف کسی بھی الیکشن میں "مین آف دی میچ" کا اعزاز حاصل کر سکتے ہیں۔