لاہور (اپنے نامہ نگار سے) منی لانڈرنگ کے دو مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے سماعت کی۔ جہانگیر ترین اور علی ترین عدالت میں پیش ہوئے۔ جج نے ایف آئی اے کے افسر سے استفسار کیا انوسٹی گیشن کہاں پہنچی ہے، جس پر ایف آئی اے افسر نے کہا تحقیقات جاری ہیں، ہم ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔ جج حامد حسین نے ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیا۔ ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ بھاری ٹرانزیکشنز ہوئیں وہ اس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ 90 فیصد ریکارڈ ہمارے پاس آ چکا ہے۔ وکیل جہانگیر ترین نے عدالت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن اور عید کی چھٹیوں کی وجہ سے کام بند رہا ہے، ایف آئی اے جہانگیر ترین سے 2008، 2009 کا ریکارڈ مانگ رہا ہے، جہانگیر ترین کی بے گناہی کے لیے ہمارے پاس والیم موجود ہیں، ہم ہوا میں بات نہیں کریں گے۔ ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ہر صورت تفتیش مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا اگر تفتیش مکمل نہ ہوئی تو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔ دوسری طرف بنکنگ عدالت نے جہانگیر ترین، علی ترین سمیت دیگرکے خلاف چینی سکینڈل کیس کی سماعت کی۔ جہانگیر ترین سمیت دیگر کی عبوری ضمانت میں 31 مئی تک توسیع کر دی۔ جہانگیر ترین کے ہمراہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان بھی عدالت پہنچے۔ بینکنگ کورٹ پنجاب کے جج امیر محمد خان نے ایف آئی اے سے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کر رکھا تھا۔ رہنما پی ٹی آئی جہانگیر ترین کاعدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ ہم پی ٹی آئی کا حصہ ہیں۔ ہم حکومت کے ساتھ ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں اپنے خلاف ہونے والی نا انصافی کیخلاف آواز اٹھائیں گے۔کوئی فارورڈ بلاک نہیں ہیں۔ پنجاب حکومت انتقامی کارروائیاں کررہی ہے۔ ہمارا گروپ اسمبلی میں آواز ضرور اٹھائے گا۔ ہم ہمیشہ عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔ مکمل منی ٹریل دے دی۔ تینوں ایف آئی آرز میں چینی کا ذکر نہیں ہے۔ ہم سب پی ٹی آئی اور حکومت کا حصہ ہیں اور رہیں گے، عمران خان کے ساتھی ہیں۔
حکومت اور پی ٹی آئی کا حصہ رہیں گے، میرے خلاف سازش ہورہی: ترین
May 20, 2021