امت مسلمہ پر آزمائش کا وقت ہے 

قاضی بلال 
اسلام آباد کی ڈائری
ملکی سیاست میں پچھلے کئی روز سے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے گرد گھوم رہی ہے۔روزانہ یہ خبر ہوتی تھی کہ شہباز کی ضمانت کی درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہو نے جا رہی ہے اس کے بعد شہباز شریف نے ضمانت کی سماعت سے قبل ہی لندن کی ٹکٹ کرالی۔ ابھی ضمانت ہوئی نہیں تھی شہباز شریف کے اس اقدام سے حکومت چوکس ہوگئی اور اس نے ہاتھ پیر مارنا شروع کر دیئے۔ اگلے روز شہباز شریف باہر آگئے اس کے دوسرے روز صبح  روانگی کیلئے لاہور ائیر پورٹ پہنچ گئے۔ انہیں اس وقت دھچکا لگا جب یہ معلوم ہوا ہے کہ وہ بلیک لسٹ  میں ابھی تک موجود ہیں۔  اس کے بعد وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی وزیراعظم سے ملاقات ہوئی اور شہباز شریف پر باہر جانے میں مکمل پابندی لگا دی جاتی ہے۔ شیخ رشید وہ شخصیت ہیں جن کے بغیر میاں نواز شریف کی کوئی حکومت مکمل نہیں ہوا کرتی تھی جب تک شیخ صاحب کو اہم وزارت نہ دیدی جاتی ہے۔ اب میاں نواز شریف تو ہاتھ سے نکل چکے ہیں مگر شیخ رشید ان کے اور ان کے ساری پارٹی بالخصوص میاں شہباز شریف اور مریم نواز کے خلاف سرگرم ہے  شیخ رشید لگتا ایسا ہے کہ نواز شریف سے بہت زیادہ سخت ناراض ہیں۔ اپوزیشن اس وقت بٹ چکی ہے مولانا فضل الرحمان پھر سے متحرک ہو چکے ہیں۔مولانا پی ڈی ایم کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنے کیلئے بھرپور زور لگائیں گے لیکن پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی بداعتمادی آسمانوں کو چھو رہی ہے لگتا ایسا ہے اب پی پی کے بغیر ہی مولانا کوئی بڑا اعلان کر دیں گے اور حکومت کو ضرور پریشان کرنے کی کوشش کریں گے۔ دوسری جانب فلسطین پر اسرائیلی مظالم کا سلسلہ تاحال جاری ہے اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن کا ایک پیج پر آنا یہ ثابت کرتا ہے کہ کچھ بھی ہو جائے مشکل کی کھڑی میں یہ قوم ہمیشہ متحد رہتی ہے قومی اسمبلی میں اسرائیل کے خلاف قرار داد منظور کی گئی۔محض قراردادوں سے اسرائیل اور بھارت کو روکنا مشکل ہوگا اس کیلئے اربوں نفوس پر مشتمل امہ کو متحد ہونا ہوگا۔ سعودی عرب کی زیر قیادت مسلم  امہ فوج جس کے سربراہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہیں وہ کہاں ہیں۔ترک صدر کا یہ بیان کہ اگر ہم لوگوں نے کچھ نہ کیا تو ایک ایک کرکے ہم بھی فلسطین کی طرح ختم کر دیئے جائیں۔ مسلم ممالک کو فقہی مسائل نے تباہ و برباد کر رکھا ہے اس کے علاوہ بداعتمادی اور سائنس کے میدان میں پستی نے بھی ہمیں ہر محاذ پر ذلیل و رسوا کیا ہوا ہے۔
قومی اسمبلی  میں  فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور مسجد اقصی پر اسرائیلی بربریت کیخلاف متفقہ قرارداد  اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی جو اچھا قدم ہے مگر اس سے اسرائیل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ امریکہ، اسرائیل اور پورا یورپ متحد ہے متحد نہیں ہیں تو صرف مسلم امہ نہیں ہے جو بڑے شرم کی بات ہے۔قومی اسمبلی کی قراداد میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام پر تشدد اور ظلم پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔نسل پرست اسرائیلی رجیم کی طرف سے منظم انداز میں فلسطینی عوام کے خلاف مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔قرارداد میں مسجد اقصیٰ میں رمضان المبارک کے دوران نماز یوں پر اسرائیل کے حملے اور اذان کو روکنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیلی آباد کاری میں توسیع کی مذمت کرتے ہیں  ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہیں۔ قرارداد میں پاکستان کی طرف سے بہادر فلسطینی عوام کی بھرپور سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے عزم کو دہرایا گیا۔قرارداد میں  اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی ظلم و بربریت کو رکوانے کے لئے فی الفور اپنا کردار ادا کریں، فلسطینیوں کی نسل کشی، ان کی اپنے علاقوں سے جبری بے دخلی اور فلسطین کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے عمل کو فی الفور روکا جائے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے جرم کی تحقیقات کے لئے آزادانہ انکوائری ٹریبونل قائم کریں۔وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر طیب اردگان بہت زیادہ متحرک نظر آئے جو خوش آئند بات ہے وزیراعظم عمران خان نے ہر مسلم ملک کے سربراہ پر اسرائیل اقدام کے خلاف عملی اقدام کیلئے زور دیا ہے۔ ہمارے وزیر خارجہ نے ورچوئیل خطاب میں بھی عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑا۔ قومی اسمبلی تمام جماعتوں نے اسرائیل اور بھارت کی مذمت کی تمام سیاسی جماعتیں اختلاف بھلا کرمتحد نظر آئے۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے زبردست باتیں کیں۔  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی  کا کہنا تھا کہ  پی ٹی آئی کی حکومت مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر کبھی آنچ نہیں آنے دے گی، جمعہ 21 مئی کو پوری قوم فلسطینیوں سے پرامن اور شائستہ انداز میں یکجہتی کا اظہار کرے۔امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی امن کے لئے سفارشات کو ویٹو کرکے رکاوٹ ڈالی گئی، تاریخ اس بات کی گواہ رہے گی کہ پاکستان وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں فلسطین کے معاملے پر تاریخ کی درست سمت میں کھڑا ہوگا، یہ عالم اسلام پر آزمائش کا وقت ہے، قبلہ اوّل پر حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے، 27 رمضان المبارک کو اسرائیل نے قبلہ اوّل مسجد اقصی پر حملہ کرکے پوری امت مسلمہ کو للکارا ہے، اس وقت سے اب تک وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی حکومت نے ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پورے ایوان کو مبارکباد پیش کی کہ حکومت کے ہاتھ اس اتفاق رائے سے مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے فلسطین کے وزیر خارجہ کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور حکومت نے فلسطین کے حوالے سے جو موقف اختیار کیا ہے ہم اس پر شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27 رمضان المبارک کی اہم رات کو اس خون کی ہولی کا آغاز ہوا۔ وزیراعظم عمران خان اس دن عمرے کی ادائیگی کے لئے مکہ میں موجود تھے۔ انہوں نے اگلے ہی روز 28 رمضان کو او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا، اس دن وہ ملاقات منعقد ہوئی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے اس جارحیت کی مذمت کی ہے۔ 16 مئی کو دو اہم اجلاس منعقد کئے گئے۔ ایک او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وزراخارجہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں میں نے پاکستان کی نمائندگی کی، یہ ورچوئل اجلاس تھا جبکہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں ارکان نے ذاتی حیثیت میں شرکت کی۔  انہوں نے کہا کہ چین نے سلامتی کونسل کو فلسطین کے معاملے پر یکجا کرنے کی کوشش کی، ارکان یکجا ہو چکے تھے مگر امریکہ نے اپنے ویٹو کے استعمال سے سلامتی کونسل کے بیان کا راستہ روکا۔ سلامتی کونسل کے ارکان کی خواہش تھی کہ فلسطین میں ہونے والی شہادتوں کو روکا جائے۔ کل کی گفتگو میں فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات کی گئی۔ یہ کہا گیا کہ مسئلہ فلسطین کا دیرپا حل امن کی کنجی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ہم سب کو مل کر یہ ظلم روکنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فلسطین سمیت دیگر ریاستوں میں ڈیموگرافک تبدیلیاں درست نہیں ہیں۔ او آئی سی کے وزراخارجہ کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے میں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ اسرائیلی مقبوضہ عرب ریاستوں پر سے اپنا مکمل قبضہ ختم کرے اور فلسطین کے عوام کو اپنے گھروں کو لوٹنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا کہ قائداعظم کی فلسطین اور فلسطینیوں کے حوالے سے جو راہ متعین کی ہے ہم اس سے رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر تحریک انصاف کی حکومت کبھی آنچ نہیں آنے دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جدہ میں اپنے سفارتکار کو ہدایت کی تھی کہ او آئی سی وزراخارجہ کے اجلاس کے لئے راستہ ہموار کیا جائے جس کے بعد یہ اجلاس ہوا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسجد اقصی قبلہ اوّل ہے۔ 27 رمضان کو مسجد اقصی پر اسرائیلی حملہ نے پوری امت مسلمہ کو للکارا ہے۔ عبادت کے لئے آنے والے نہتے مسلمانوں پر گرنیڈ برسائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کا اس پر ردعمل آیا ہے کیونکہ ایسے واقعات کو سوشل میڈیا کے زمانے میں دبانا آسان نہیں رہا۔ سوشل میڈیا پر کلپس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات میری ترک وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ او آئی سی ، سلامتی کونسل کے مستقل ممالک سے رابطہ کریں گے کہ فی الفور اس معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے کیونکہ سلامتی کونسل کو تو ویٹو کیا جاسکتا ہے جنرل اسمبلی کے اجلاس کو ویٹو نہیں کیا جاسکتا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین کی دوسری نسل بدترین ظلم کا شکار ہے، درجنوں بچے اور خواتین شہید ہو چکے ہیں نیتن یاہو آج ہٹلر کی جگہ کھڑ ا ہے یاسر عرفات، منہان بھیگن کو نوبل پرائز ملے لیکن آزاد فلسطین کا قیام آج تک نہ ہو سکا۔ کشمیر کی طرح فلسطین کی قراردادوں کو بھی ٹھکرا دیا گیا۔  1948 سے لے کر آج تک اسرائیلی فوج نہتے فلسطینیوں پر ظلم کر رہی ہے۔ مشرقی یروشلم میں انتہا پسند یہودیوں نے مارچ کیا، پوری دنیا نے یہ دلخراش مناظر دیکھے، فلسطین میں قتل عام اسلامی دنیا کے لیے پیغام ہے،جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا رواج جڑیں پکڑ رہا ہے، آج عالمی میڈیا خاموش ہے، اس کی زبان کو تالے لگ گئے ہیں، ایسی حرکت کسی اور ملک میں ہوتی تو کیا دنیا خاموش رہتی؟ آج عالمی طاقتیں کہاں ہیں؟ فلسطینیوں کا قصور یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔  آج عالمی میڈیا خاموش ہے، اس کی زبان کو تالے لگ گئے ہیں؟ ۔شہباز شریف نے کہا کہ بوسنیا میں سینکڑوں لوگوں کو لقمہ بنایا گیا۔ بوسنیا، ایسٹ تیمور اور جنوبی سوڈان کا موازنہ کریں گے تو صورتحال سمجھ آ جائے گی۔انہوں نے کہا آج وقت کا تقاضا ہے کہ مسلم ممالک کی  قیادت وقت ضائع کیے بغیر اکٹھی ہو، اگر آج ہم نے آواز نہیں اٹھائی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...