بارسلونا(شِنہوا)پہلی مر تبہ منعقد ہو نے والی گرین ہائیڈروجن عالمی اسمبلی کی اختتامی تقریب میں صاف ہائیڈروجن تیار کرنے کے لئے چین کو ایک گرین ہائیڈروجن پاور ہاس کے طور پر سراہا گیا ہے۔سپین کی حکومت اورغیر منافع بخش تنظیم گرین ہائیڈروجن آرگنائزیشن (جی ایچ2) کی مشترکہ طور پر منعقد کی گئی، دو روزہ تقریب کا مقصد گرین ہائیڈروجن کو فوسل ایندھن کے صاف متبادل کے طور پر ترقی دینا تھا۔آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم و چیئرمین جی ایچ 2 میلکولم ٹرن بل نے شِنہوا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین اہم کردار ادا کر رہا ہے ، الیکٹرو لائسرز کی زیادہ تر اکثریت چین میں بنتی ہے، اور چین کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ قابل تجدید توانائی بشمول ہائیڈرو فراہم کرتا ہے۔ٹرن بل نے کہا کہ گرین ہائیڈروجن ایک انتہائی اہم چیز ہے اور غالبا 2050 تک ہماری توانائی کے تمام وسائل کے 20 اور 25 فیصد کی نمائندگی کرے گی۔چین کی گرین ٹیک کمپنی ان ویڑن گروپ کے بانی اور سی ای او زانگ لئی نے خصوصی تقریب سے بذریعہ وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاربن نیوٹرل صنعتی پارکس کے ساتھ ہائیڈروجن کے استعمال سے گرین صنعتوں کی تیز تر ترقی، منڈیوں کے اعتماد میں اضافہ اور عالمی توانائی منتقلی کو حمایت حاصل ہو گی۔2021 میں چین 3 کروڑ 30 لاکھ ٹن ہائیڈروجن کی پیداوار کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ ہائیڈروجن بنانے والا ملک تھا۔مارچ میں چین کے قومی ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن اور نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے مشترکہ منصوبے کیمطابق 2035 تک ملک میں قابل تجدید توانائی سے پیدا ہونے والی ہائیڈروجن کا تناسب نمایاں طور پر بڑھ جائے گا۔
عالمی اسمبلی کے منتظمین نے چین کو گرین ہائیڈروجن پاور ہائوس قرار دے دیا
May 20, 2022